سینٹرل جیل پر حملے کیلئے ایک ماہ تک منصوبہ بندی کی گئی طالبان رہنما

آپریشن میں 18 خصوصی کمانڈوز نے حصہ لیا اور ان کے پاس نائیٹ ویژن آلات اور جدید اسلحہ موجود تھا، طالبان رہنما


ویب ڈیسک July 30, 2013
طالبان رہنما عدنان رشید نے ایکسپریس نیوز سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس آپریشن کا نام مرگ نجات رکھا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

کالعدم تحریک طالبان کے رہنما عدنان رشید نے کہا ہے کہ سینٹرل جیل پر حملے کیلئے ایک ماہ تک منصوبہ بندی کی گئی اور حملے پر ایک کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔

طالبان رہنما عدنان رشید نے ایکسپریس نیوز سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس آپریشن کا نام مرگ نجات رکھا گیا تھا، حملے کا مقصد کوئٹہ کے 6 ساتھیوں اور کالعدم تنظیموں کے دوستوں کو چھڑانا تھا، منصوبے کے تحت 20 منٹ تک جیل میں رہنا تھا اور ایک گھنٹے کے اندر اندر قبائلی علاقوں کو فرار ہونا تھا۔

طالبان رہنما عدنان رشید نے کہا کہ آپریشن میں 18 خصوصی کمانڈوز نے حصہ لیا اور ان کے پاس نائیٹ ویژن آلات اور جدید اسلحہ موجود تھا، حملے میں 13 گاڑیاں اور 2 راستوں کو استعمال کیا گیا اور وزیرستان جانے کے لیے درازندہ اور پیزو کے راستے کو استعمال کیا گیا۔

کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے رہنما عدنان رشید کے مطابق پارا چنار کے 2 اہم کمانڈر، 6 ڈی آئی خان کے اور 6 کوئٹہ کے ساتھی چھڑائے اور ان سمیت 35 اہم ساتھی میرعلی کے محفوظ مقام پر پہنچ چکے ہیں۔ عدنان رشید نے مزید بتایا کہ لیڈی پولیس کانسٹیبل گلاب بی بی بھی ہمارے قبضے میں ہے، انہوں نے دھمکی دی کہ عید سے پہلے مزید ساتھیوں کو چھڑانے کے لئے ایسے اور حملے کئے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔