جائیداد کے کاغذات کی صرف 150 روپے میں جانچ پڑتال کا سسٹم متعارف

جائیداد کی خریداری سے قبل آن لائن پراپرٹی کے کاغذات کی جانچ سمیت جائیداد پر مقدمہ ہے تو وہ بھی معلوم ہوسکے گا۔

جائیداد کی خریداری سے قبل آن لائن پراپرٹی کے کاغذات کی جانچ سمیت جائیداد پر مقدمہ ہے تو وہ بھی معلوم ہوسکے گا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

سندھ بورڈ آف ریونیو نے جائیداد کے کاغذات کی صرف 150 روپے میں جانچ پڑتال کا سسٹم متعارف کروا دیا۔

بورڈ آف ریونیو نے اصلاحات پروگرام اور کاروبار کو آسان بنانے کے منصوبے کے تحت اراضیوں پر قبضوں، جعلی دستاویزات اور دہرے الاٹمنٹس کی روک تھام کے لیے بڑے نوعیت کے فیصلے کیے ہیں۔

اصلاحات پروگرام کے تحت اب ہر شہری کو جائیداد کی خریداری سے قبل آن لائن پراپرٹی کے کاغذات کی جانچ سمیت جائیداد پر اگر کوئی مقدمہ بھی ہے تو معلوم ہوسکے گا جب کہ بورڈ آف ریونیو کے متعارف کردہ مثالی پورٹل سے شہریوں کو صرف 150 روپے کی قانونی فیس کے عوض دستاویزات کی جانچ پڑتال کی سہولت حاصل ہوگئی ہے۔

بورڈ آف ریونیو سندھ کے ممبر آر اینڈ ایس روشن علی شیخ نے بتایا کہ سندھ میں سب رجسٹرار کے اختیارات کو بھی کم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور دستاویزات کی جانچ کے لیے سب رجسٹرار کے وقت کو تین ماہ سے تین دن مقرر کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جائیداد کی دستاویزات کی منتقلی کے لیے 3روز سے زائد لگنے پر سب رجسٹرار کو معطل کرنے کے ساتھی سخت تادیبی کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی اور اس ضمن میں رواں ہفتے ہی نوٹی فکیشن جاری کردیا جائے گا۔


روشن علی شیخ نے بتایا کہ بورڈ ریونیو میں پہلے پراپرٹی رجسٹریشن کے لیے 7 ماہ کا وقت درکار ہوتا تھا لیکن اب اس مدت کو گھٹا کر17 دن کردیا گیا ہے، مستقبل میں اس مدت کو مزید گھٹا کر6 یوم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب بورڈ آف ریونیو کے پورٹل کے توسط سے سندھ بھر کی تمام رجسٹریز آن لائن چیک کی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بورڈ کی آٹومیشن ٹیم کو ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کے دوران سندھ میں اب تک 63ہزار زمینوں کی جعلی انٹریز کا انکشاف ہوا ہے تاہم ان تمام جعلی انٹریز کے ریکارڈ کو 3ماہ میں درست کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہری اب زمین کی جانچ کے لیے پریشان نہ ہوں کیونکہ پورے سندھ کی زمین کا ڈیٹا آن لائن کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بورڈ آف ریونیو کے اصلاحات پروگرام کا دوسرا مرحلہ مکمل ہونے کی صورت میں زمین کی جانچ پڑتال گھر بیٹھے ہوسکے گی، کراچی میں بورڈ آف ریونیو کی اراضی کا حصہ 70 فیصد ہے، بورڈ کی ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ اب کے ڈی اے، کے ایم سی، ایل ڈی اے، ایم ڈے کے ساتھ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو بھی ڈیجیٹلائزیشن میں آنا ہوگا اس وقت صرف ڈی ایچ اے کا ڈیٹا ڈیجیٹلائز ہے۔

روشن شیخ نے کہا کہ تمام ڈیٹا سامنے آنے پر ایک پراپرٹی کے دہرے دستاویزات والے الاٹمنٹس کی شکایت بھی ختم ہوجائے گی، اب میر پور خاص یا مٹھی کی پراپرٹی کے کاغذات بھی کراچی میں بیٹھ کر چیک کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بورڈ آف ریونیو نے رواں سال 9ارب 40کروڑ روپے کے اسٹیمپ سے ریونیو حاصل کیا ہے، آٹومیشن مکمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ اسٹیمٹ ریونیو کی وصولیاں 60 فیصد بڑھ جائیں گی، ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہونے کے بعد اسٹیمپ سے ریونیو وصولیوں کا حجم 15 ارب روپے تک بڑھنے کی توقع ہے۔

روشن شیخ نے بتایا کہ آن لائن سہولت کی مکمل فراہمی اور اسٹیمپ آٹومیشن کے بعد سب رجسٹراد کی کمائی ختم ہوجائے گی جس کے بعد کوئی بھی سب رجسٹرار کے عہدے پر تقرری پسند نہیں کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بورڈ آف ریونیوسمیت متعلقہ اداروں کی ڈیجیٹلائزیشن پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، بورڈ نے بینکوں کو بھی الیکٹرانک لنک فراہم کیا ہے۔
Load Next Story