بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں پر سرفراز احمد نے بھی آواز بلند کردی
کھیلوں میں سیاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے، پاک بھارت مقابلوں کو سیاسی معاملات کی نذر کرنا افسوسناک ہے، کپتان
بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں کیخلاف قومی کپتان سرفراز احمد نے بھی آواز بلند کردی۔
پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کیخلاف ہر محاذ پر منفی پراپیگنڈا شروع کیا، عالمی سطح پر ہرزہ سرائی کرنے اور دھمکیاں دینے کے بعد کھیلوں کو بھی اس جنگ میں گھسیٹ لیا، ملک میں پی ایس ایل کی لائیو کوریج روکنے، نشریاتی ادارے کی جانب سے میچز براہ راست نشر کرنے سے انکار پر بھی کلیجہ ٹھنڈا نہ ہوا تو کرکٹ ایسوسی ایشنز کے دفاتر سے پاکستانی کرکٹرز کی تصاویر اور یادگاراشیاء ہٹادیں، بھارتی بورڈ بھی کم ظرفی دکھانے میں پیچھے نہ رہا اور ممبئی میں اپنے ہیڈ کوارٹرز سے پاکستانی کھلاڑیوں کی یادیں مٹا کر ہی دم لیا۔
دوسری جانب ساروگنگولی سمیت سابق بھارتی کرکٹرز اور بورڈ آفیشلز بھی ورلڈکپ میں پاکستان کیساتھ میچ نہ کھیلنے کے مشورے دینے لگے، چند ایک نے پاکستان کو انگلینڈ میں رواں سال شیڈول میگا ایونٹ سے ہی باہر کرنے کا مطالبہ کردیا، بی سی سی آئی نے اس کوشش میں آئی سی سی کو بھجوانے کیلیے لیٹر بھی تیار کرلیا۔
اس حوالے سے پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk سے بات کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ نہ جانے وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں،کھیلوں میں سیاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے،کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں، اس کو سیاست کیساتھ جوڑنا قطعی طور پر درست نہیں، پاکستان اور بھارت کا میچ ہوتو دنیا بھر کے شائقین دیکھتے ہیں، دونوں ملکوں کے عوام ان مقابلوں کو دیکھنا چاہتے ہیں، ان کو سیاسی معاملات کی نذر کرنا افسوس کی بات ہے۔
دریں اثناء پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے چند روز قبل بیان دیا تھا کہ ہم اپنی کرکٹ اتنی مضبوط کریں گے کہ بھارت خود کھیلنے کی خواہش ظاہر کرے، ان کے اس دعوے کا بھارتی سوشل میڈیا پر کافی مذاق بھی اڑایا گیا۔
''کرکٹ پاکستان'' کو ایک الگ انٹرویو میں اس حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وسیم خان نے کہا کہ بھارت سے میچز کیلیے کسی منت سماجت کی ضرورت نہیں، میڈیا میں کیا آتا ہے، کوئی پرواہ نہیں کرتا، صرف پروفیشنل انداز میں اپنا کام کرنے پر یقین رکھتا ہوں، میرا بیان یہ تھا کہ ہم بھارت سے بار بار کیوں پوچھتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھیلیں گے یا نہیں، ابھی تو پڑوسی ملک میں الیکشن ہورہے ہیں، وہاں معاملات کچھ اور ہیں۔
وسیم خان نے کہا کہ ہماری کارکردگی کا معیار بہتر اور رینکنگ اچھی ہوگی تو دوسروں پر خود ہی دباؤ پڑے گا، بھارت آسٹریلیا میں سیریز جیت گیا، ہم بھی جیتیں تو اوپر جاسکتے ہیں، میرا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی پرواہ کیے بغیر پہلے اپنی کرکٹ اور اسٹرکچر بہتر بنانا چاہیے، جب تک بھارت میں الیکشن نہیں ہوجاتے، کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔
پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کیخلاف ہر محاذ پر منفی پراپیگنڈا شروع کیا، عالمی سطح پر ہرزہ سرائی کرنے اور دھمکیاں دینے کے بعد کھیلوں کو بھی اس جنگ میں گھسیٹ لیا، ملک میں پی ایس ایل کی لائیو کوریج روکنے، نشریاتی ادارے کی جانب سے میچز براہ راست نشر کرنے سے انکار پر بھی کلیجہ ٹھنڈا نہ ہوا تو کرکٹ ایسوسی ایشنز کے دفاتر سے پاکستانی کرکٹرز کی تصاویر اور یادگاراشیاء ہٹادیں، بھارتی بورڈ بھی کم ظرفی دکھانے میں پیچھے نہ رہا اور ممبئی میں اپنے ہیڈ کوارٹرز سے پاکستانی کھلاڑیوں کی یادیں مٹا کر ہی دم لیا۔
دوسری جانب ساروگنگولی سمیت سابق بھارتی کرکٹرز اور بورڈ آفیشلز بھی ورلڈکپ میں پاکستان کیساتھ میچ نہ کھیلنے کے مشورے دینے لگے، چند ایک نے پاکستان کو انگلینڈ میں رواں سال شیڈول میگا ایونٹ سے ہی باہر کرنے کا مطالبہ کردیا، بی سی سی آئی نے اس کوشش میں آئی سی سی کو بھجوانے کیلیے لیٹر بھی تیار کرلیا۔
اس حوالے سے پاکستان میں کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk سے بات کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ نہ جانے وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں،کھیلوں میں سیاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے،کھیل کو کھیل ہی رہنے دیں، اس کو سیاست کیساتھ جوڑنا قطعی طور پر درست نہیں، پاکستان اور بھارت کا میچ ہوتو دنیا بھر کے شائقین دیکھتے ہیں، دونوں ملکوں کے عوام ان مقابلوں کو دیکھنا چاہتے ہیں، ان کو سیاسی معاملات کی نذر کرنا افسوس کی بات ہے۔
دریں اثناء پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے چند روز قبل بیان دیا تھا کہ ہم اپنی کرکٹ اتنی مضبوط کریں گے کہ بھارت خود کھیلنے کی خواہش ظاہر کرے، ان کے اس دعوے کا بھارتی سوشل میڈیا پر کافی مذاق بھی اڑایا گیا۔
''کرکٹ پاکستان'' کو ایک الگ انٹرویو میں اس حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وسیم خان نے کہا کہ بھارت سے میچز کیلیے کسی منت سماجت کی ضرورت نہیں، میڈیا میں کیا آتا ہے، کوئی پرواہ نہیں کرتا، صرف پروفیشنل انداز میں اپنا کام کرنے پر یقین رکھتا ہوں، میرا بیان یہ تھا کہ ہم بھارت سے بار بار کیوں پوچھتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھیلیں گے یا نہیں، ابھی تو پڑوسی ملک میں الیکشن ہورہے ہیں، وہاں معاملات کچھ اور ہیں۔
وسیم خان نے کہا کہ ہماری کارکردگی کا معیار بہتر اور رینکنگ اچھی ہوگی تو دوسروں پر خود ہی دباؤ پڑے گا، بھارت آسٹریلیا میں سیریز جیت گیا، ہم بھی جیتیں تو اوپر جاسکتے ہیں، میرا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی پرواہ کیے بغیر پہلے اپنی کرکٹ اور اسٹرکچر بہتر بنانا چاہیے، جب تک بھارت میں الیکشن نہیں ہوجاتے، کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔