منیر حسین نے 163 فلموں کیلیے 217 گیت گائے

پہلی ’’فلم سات لاکھ‘‘ کے گیت ’’قرار لوٹنے والے ، تو پیار کو ترسے ‘‘ سے شہرت ملی

پہلی ’’فلم سات لاکھ‘‘ کے گیت ’’قرار لوٹنے والے ، تو پیار کو ترسے ‘‘ سے شہرت ملی۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
پاکستانی فلمی موسیقی کے بڑے بڑے ناموں میں ایک بڑا نام گلوکار منیر حسین کا ہے جو اپنے انتہائی عروج کے دور میں آنجہانی سلیم رضا کے بعد پاکستان کے دوسرے مقبول ومصروف ترین فلمی گلوکار ہوتے تھے اور ان کی موجودگی میں احمد رشدی اور مہدی حسن جیسے گلوکار جدوجہد کرتے رہے تھے ۔

یہاں تک بتایا جاتا ہے کہ اس دور میں مہدی حسن نے بطور ایکسٹرا گلوکار منیر حسین کے ساتھ کورس گیتوں میں شرکت بھی کی تھی۔ منیر حسین نے اپنے38سالہ فلمی کیرئیر میں''سات لاکھ''، ''عشق لیلی''، ''نوراں''، ''ہیر''، ''مکھڑا'' ، ''نیازمانہ''، ''بودی شاہ''، ''عالم آراء''، ''بچہ جمورا''، ''ناجی''، ''جھومر''، ''ساتھی'' ، ''شمع'' ، ''سوہنی کمہارن'' ، ''سچے موتی'' ، ''گلفام'' ، ''گلبدن''، '' سلمی '' ، ''آنچل'' ، '' شہید'' ، ''اولاد''، '' دامن'' ، ''چوڑیاں'' ، ''آشیانہ''ُ سمیت سوا دوسو کے قریب فلمی گیت گائے تھے جن میں بعض ناقابل فراموش اور سدا بہار گیت ہیں۔ وہ پاکستان کے پہلے گلوکار تھے جنھیں بیک وقت اردو اور پنجابی فلموں میں کامیابی ملی تھی۔

ایک موسیقار گھرانے سے تعلق رکھنے والے منیر حسین کے سگے ماموں رشید عطرے پاکستان کے عظیم ترین موسیقار تھے جب کہ ان کے خالہ زاد بھائی صفدر حسین بھی ایک اعلیٰ پائے کے موسیقار ثابت ہوئے ۔منیر حسین کو اپنی پہلی ہی نغماتی ''فلم سات لاکھ'' کے مشہور زمانہ سدا بہار گیت ''قرار لوٹنے والے ، تو پیار کو ترسے '' کی ریکارڈنگ کے لیے ان کے ماموں رشید عطرے نے بڑی تیاری کروائی تھی اور آغاز ہی بڑا دھماکا خیز ثابت ہوا تھا۔ محبوب کو بڑے مہذب انداز میں بددعائیں دینے والے اس منفرد گیت کو سیف الدین سیف نے لکھا تھا اور یہ گیت سنتوش کمار پر فلمایا گیا تھا۔ لیکن ریلیز کے اعتبار سے پنجابی فلم ''نوراں'' منیر حسین کی پہلی فلم بنتی ہے جو مئی 1957ء میں ریلیز ہوئی تھی ۔




اس فلم کے موسیقار ان کے خالہ زاد بھائی صفدرحسین تھے جو اس سے قبل فلم ''ہیر '' اور ''عشق لیلیٰ'' کے شاہکار گیتوں کی وجہ سے صف اول کے موسیقار بن چکے تھے ۔ فلم ''نوراں'' نغمات کے لحاظ سے ایک بہت بڑی اور یادگار فلم تھی جس میں اداکارہ اور گلوکارہ ملکہ ترنم نورجہاں تھیں۔ منیر حسین کو اس فلم میں پانچ گیت گانے کو ملے تھے جو ان کے فلمی کیرئیر کا واحد موقع تھا۔ ان میں چار دوگانے تھے جو سبھی ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ تھے۔ ''دلا ٹھہر جا یار دا نظارہ لین دے '' منیر حسین کے فلمی کیرئیر کا سب سے مقبول ترین فلمی گیت تھا ۔ یہ سریلا گیت بھی ماموں بھانجے رشید عطرے اور منیر حسین کی مشترکہ پیشکش تھی۔

منیر حسین ، سلیم رضا اور مہدی حسن کی طرح کلاسیکل موسیقی پر عبور رکھتے تھے لیکن ان دونوں سے زیادہ ورسٹائل فلمی گلوکار تھے ۔ منیر حسین نے اپنے چار عشروں پر مشتمل طویل فلمی کیرئیر میں 163فلموں کے لیے 217گیت گائے تھے جن میں سے 122اردو گیت 91فلموں سے تھے جب کہ 95پنجابی گیت 72 فلموں میں تھے ۔ منیر حسین کے سولو گیتوں کی تعداد 70 ہے جب کہ ان کے دوگانوں کی تعداد 161 ہے جو 74فیصد بنتی ہے ۔ غیر ریلیز شدہ فلموں اور غیر فلمی گیتوں کی تعداد ان کے علاوہ ہے۔ یہ ورسٹائل گلوکار 27ستمبر 1995کو انتقال کرگیا۔
Load Next Story