مقبوضہ کشمیرمیں یاسین ملک اورامیرجماعت اسلامی سمیت 150 کشمیری گرفتار
بھارتی فوج اور پولیس کا مقبوضہ وادی میں حریت رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن
KARACHI:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے یاسین ملک اور امیر جماعت اسلامی عبدالحامد فیاض سمیت جماعت کے 150 سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ بھارتی فورسز کی مزید 100 اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے سری نگر کے علاقے میسومہ میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کے گھر پر چھاپا مار کر انہیں حراست میں لے لیا اور کوٹھی باغ کے تھانے میں بند کردیا ہے۔
بھارتی پولیس نے وادی بھر میں مختلف علاقوں میں رات گئے چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے 150 سے زائد مرکزی اور ضلعی سطح کے رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ ان میں جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدالحامد فیاض، مرکزی ترجمان ایڈووکیٹ زاہد علی، سابق سیکرٹری جنرل غلام قادر لون، امیر ضلع اسلام آباد (اننت ناگ) عبدالرؤف، امیر تحصیل پہلگام مدثر احمد، دیگر رہنما عبدالسلام، بختاور احمد، محمد حیات، بلال احمد اور غلام محمد ڈار شامل ہیں۔
جماعت اسلامی نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی کشیدہ صورتحال مزید خراب کرنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔
جماعت اسلامی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے کے کیس کی سماعت جاری ہے، ایسے موقع پر کشیدگی پیدا کرنے کے پیچھے یقینا کوئی منصوبہ ہے، تاہم جموں و کشمیر کے عوام آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے یا اس میں ترمیم کا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔
مودی حکومت کے ایما پر متعدد ہندو انتہا پسندوں نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35 اے کو چیلنج کیا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بساکر آبادی کا تناسب تبدیل کیا جاسکے۔ آرٹیکل 35 اے کے تحت بھارت میں کشمیری عوام کو خصوصی مراعات حاصل ہیں اور غیر کشمیریوں کے وادی میں جائیداد خریدنے پر پابندی ہے۔
دوسری جانب پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے وادی میں ہنگامی بنیادوں پر مزید فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور مزید 100 اضافی کمپنیوں کو فضائی راستے سے سری نگر بھیجا جارہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے یاسین ملک اور امیر جماعت اسلامی عبدالحامد فیاض سمیت جماعت کے 150 سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ بھارتی فورسز کی مزید 100 اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے سری نگر کے علاقے میسومہ میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک کے گھر پر چھاپا مار کر انہیں حراست میں لے لیا اور کوٹھی باغ کے تھانے میں بند کردیا ہے۔
بھارتی پولیس نے وادی بھر میں مختلف علاقوں میں رات گئے چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے 150 سے زائد مرکزی اور ضلعی سطح کے رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ ان میں جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدالحامد فیاض، مرکزی ترجمان ایڈووکیٹ زاہد علی، سابق سیکرٹری جنرل غلام قادر لون، امیر ضلع اسلام آباد (اننت ناگ) عبدالرؤف، امیر تحصیل پہلگام مدثر احمد، دیگر رہنما عبدالسلام، بختاور احمد، محمد حیات، بلال احمد اور غلام محمد ڈار شامل ہیں۔
جماعت اسلامی نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی کشیدہ صورتحال مزید خراب کرنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔
جماعت اسلامی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے کے کیس کی سماعت جاری ہے، ایسے موقع پر کشیدگی پیدا کرنے کے پیچھے یقینا کوئی منصوبہ ہے، تاہم جموں و کشمیر کے عوام آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے یا اس میں ترمیم کا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔
مودی حکومت کے ایما پر متعدد ہندو انتہا پسندوں نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35 اے کو چیلنج کیا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بساکر آبادی کا تناسب تبدیل کیا جاسکے۔ آرٹیکل 35 اے کے تحت بھارت میں کشمیری عوام کو خصوصی مراعات حاصل ہیں اور غیر کشمیریوں کے وادی میں جائیداد خریدنے پر پابندی ہے۔
دوسری جانب پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے وادی میں ہنگامی بنیادوں پر مزید فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور مزید 100 اضافی کمپنیوں کو فضائی راستے سے سری نگر بھیجا جارہا ہے۔