12 میں سے 5 صدر فوجی 4 پی پی 2 کا تعلق ن لیگ سے
اسکندر مرزا، ایوب، یحییٰ،ضیا الحق اورمشرف فوجی صدور رہے، وسیم سجاددومرتبہ اور محمد میاں سومرو ایک مرتبہ عبوری صدر رہے
KARACHI:
پاکستان کے آئین کے مطابق قومی اسمبلی،سینیٹ اورچاروں صوبائی اسمبلیاں ملک کے 12 ویں صدر کا انتخاب کیا۔ جن میں 5فوجی اور 7سیاسی صدور ہیں۔
سیاسی صدور میں ذوالفقار علی بھٹو، فضل الٰہی چوہدری، فاروق لغاری، آصف زرداری کا تعلق پیپلزپارٹی سے جبکہ رفیق تارڑ اور ممنون حسین کو ن لیگ نے صدر بنایا۔ محمد میاں سومرو اور وسیم سجادت عبوری صدر کے عہدوں پر تعینات کیے گئے۔ اس سے قبل پاکستان کے جوصدورگزرے ہیں ان میںسے سب آئینی طریقے سے منتخب نہیںہوئے تھے جبکہ11میںسے5 صدور فوجی تھے۔اس کے علاوہ وسیم سجاددومرتبہ ملک کے عبوری صدرمنتخب ہوئے۔پاکستان کے پہلے صدرمیجرجنرل سکندر مرزاتھے جو23 مارچ 1956سے 27 اکتوبر1958 تک اس عہدے پرفائزرہے۔اس سے قبل وہ پاکستان کے آخری گورنرجنرل بھی رہ چکے تھے۔ تاہم صرف دوسال بعدہی سکندرمرزاجس آئین کے تحت صدر بنے تھے، انھوں نے اسی آئین کومعطل کرکے مارشل لانافذکردیااورجنرل ایوب خان کوچیف مارشل لاایڈمنسٹریٹرمقررکردیا،یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلامارشل لاتھا۔
27 اکتوبر1958 کوسکندرمرزانے ایوب خان سے اختلافات کی بنا پر استعفیٰ پیش کردیا اور جنرل ایوب خان نے صدرکامنصب سنبھال لیاایوب خان 11 سال کے لگ بھگ صدارت کے عہدے پربراجمان رہے۔ جب کہ اسی دوران انھوںنے محترمہ فاطمہ جناح سے انتخابات میںبھی کامیابی حاصل کی۔ان انتخابات میںدھاندلی کے الزامات کے بعدایوب کی حکومت کے خلاف عوامی ناپسندیدگی بڑھتی گئی، اسی دوران ذوالفقارعلی بھٹوکا ستارہ بلندہوتاگیا۔ بالآخر25 مارچ 1969 کوایوب خان نے اپناعہدہ جنرل آغامحمدیحییٰ خان کے سپردکرکے بن باس لے لیا۔ انھوںنے پاکستان میںدوسری بارمارشل لانافذ کیا۔ انھیںبڑے پیمانے پرمشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کاذمے دارسمجھاجاتاہے انھوںنے1971 میںملک کی تاریخ کے سب سے صاف وشفاف انتخابات منعقدکروائے۔ تاہم بھارت سے بدترین شکست اورملک کے دولخت ہونے پررائے عامہ ان کے اس قدرغیرموافق ہوگئی کہ انکا مزید اپنے عہدے پربرقرار رہنا ناممکن ہوگیا۔
چنانچہ وہ 20 دسمبر1971 کوعنانِ اقتدار ذوالفقارعلی بھٹوکوسونپ کرچلتے بنے۔1971 میںان کی جماعت نے مغربی پاکستان میں واضح برتری حاصل کی تھی، جس کے باعث وہ 1973 میںوزیرِاعظم منتخب ہوگئے۔ بھٹو کے دورِوزارتِ عظمیٰ میںملک کے صدرچوہدری فضل الٰہی چوہدری تھے۔آرمی کے سربراہ جنرل ضیاالحق نے 1977 میںذوالفقاربھٹوکومعزول کرکے ملک کے تیسرے چیف مارشل لاایڈمنسٹریٹربن گئے۔ چوہدری فضل الٰہی نے کچھ عرصہ ساتھ نبھایاآخر14 ستمبر1978 کووہ سبک دوش ہوگئے، جس کے دودن بعدجنرل ضیاالحق نے صدرِ پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔17 اگست 1988 کوگیارہ برس کے بعد صدرضیاالحق کے اقتدارکاسورج اس وقت غروب ہواجب ان کاطیارہ بہاولپورکے قریب فضامیںپھٹ کرتباہ ہوگیا۔ 1973 کے آئین کے تحت صدرکی غیرموجودگی میںسینیٹ کاچیئرمین صدر بن جاتاہے۔ اس وقت سینیٹ کے چیئرمین غلام اسحٰق خان تھے، چنانچہ وہ ملک کے پانچویں صدربن گئے۔ 16 نومبرکوانتخابات ہوئے توپیپلزپارٹی ایک بارپھر اقتدارمیںآ گئی۔
تاہم بے نظیر بھٹوکی حکومت نے مصلحتاً غلام اسحٰق خان ہی کوصدرجاری رکھنے کافیصلہ کیا۔اس کے بعد نوازشریف کی حکومت آئی۔ شروع شروع میںتوان کی حکومت کی غلام اسحٰق خان کے ساتھ خوب پینگیں بڑھیں لیکن رفتہ رفتہ حالات خراب ہوتے گئے جولائی 1993 میںنہ صرف خود وزارتِ عظمیٰ سے ہاتھ دھولیے بلکہ غلام اسحٰق خان کوبھی ساتھ لے ڈوبے۔ ایک بارپھربے نظیربھٹواقتدارمیںآ گئیں۔ اس بار انھوں نے اپنی جماعت کے فاروق احمدلغاری کوبھاری اکثریت سے صدرمنتخب کرادیا۔ لیکن نومبر1996 میںایک بار پھربے نظیربھٹوکی حکومت کومعزول کردیاگیا۔نوازشریف ایک بار پھر وزیرِاعظم بن گئے۔ فاروق لغاری نے دودسمبر1997 کواستعفیٰ دے دیا۔فاروق لغاری کے بعدمحمد رفیق تارڑ ملک کے صدربنے۔ نوازشریف نے ماضی سے سبق نہ سیکھتے ہوئے جنرل پرویز مشرف کوخصوصی ترقی دے کرآرمی چیف بنادیا۔
جب جنرل مشرف نے 12 اکتوبر1999 کونوازشریف کی حکومت کوبرطرف کیاتواپنے لیے چیف ایگزیکیٹوکاعہدہ منتخب کیااور رفیق تارڑ کوصدررہنے دیا۔لیکن انھیں محسوس ہواکہ ملک کے دوسرے فوجی سربراہان کی طرح ان پرصدارت ہی سجے گی، اس لیے انھوںنے بھی ایک ریفرینڈم منعقدکروایااوررفیق تارڑ کوگھربھجواکر20 جون 2001 میںخودصدارت کاحلف اٹھا لیا۔2007 میںایک بارپرویزمشرف کے سر پر صدارت کاسہرا سجایا گیا، اس بارانھیں الیکٹرل کالج نے منتخب کیاتھا۔ 2008 کے انتخابات میںپیپلزپارٹی کی حکومت بنی، اوراسکے چندماہ کے اندر اندر ہی حالات نے کچھ ایساپلٹاکھایاکہ پرویز مشرف کونہ صرف ایوانِ صدربلکہ ملک ہی کوخیربادکہناپڑ گیا، اورآصف علی زرداری گیارھویںصدرمنتخب ہوگئے۔گزشتہ روز ملک کی تاریخ میںپہلی بارایک آئینی صدراپنی مدتِ صدارت ختم کرکے کسی دوسرے آئینی صدر کو صدارت منتقل کریگا۔
پاکستان کے آئین کے مطابق قومی اسمبلی،سینیٹ اورچاروں صوبائی اسمبلیاں ملک کے 12 ویں صدر کا انتخاب کیا۔ جن میں 5فوجی اور 7سیاسی صدور ہیں۔
سیاسی صدور میں ذوالفقار علی بھٹو، فضل الٰہی چوہدری، فاروق لغاری، آصف زرداری کا تعلق پیپلزپارٹی سے جبکہ رفیق تارڑ اور ممنون حسین کو ن لیگ نے صدر بنایا۔ محمد میاں سومرو اور وسیم سجادت عبوری صدر کے عہدوں پر تعینات کیے گئے۔ اس سے قبل پاکستان کے جوصدورگزرے ہیں ان میںسے سب آئینی طریقے سے منتخب نہیںہوئے تھے جبکہ11میںسے5 صدور فوجی تھے۔اس کے علاوہ وسیم سجاددومرتبہ ملک کے عبوری صدرمنتخب ہوئے۔پاکستان کے پہلے صدرمیجرجنرل سکندر مرزاتھے جو23 مارچ 1956سے 27 اکتوبر1958 تک اس عہدے پرفائزرہے۔اس سے قبل وہ پاکستان کے آخری گورنرجنرل بھی رہ چکے تھے۔ تاہم صرف دوسال بعدہی سکندرمرزاجس آئین کے تحت صدر بنے تھے، انھوں نے اسی آئین کومعطل کرکے مارشل لانافذکردیااورجنرل ایوب خان کوچیف مارشل لاایڈمنسٹریٹرمقررکردیا،یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلامارشل لاتھا۔
27 اکتوبر1958 کوسکندرمرزانے ایوب خان سے اختلافات کی بنا پر استعفیٰ پیش کردیا اور جنرل ایوب خان نے صدرکامنصب سنبھال لیاایوب خان 11 سال کے لگ بھگ صدارت کے عہدے پربراجمان رہے۔ جب کہ اسی دوران انھوںنے محترمہ فاطمہ جناح سے انتخابات میںبھی کامیابی حاصل کی۔ان انتخابات میںدھاندلی کے الزامات کے بعدایوب کی حکومت کے خلاف عوامی ناپسندیدگی بڑھتی گئی، اسی دوران ذوالفقارعلی بھٹوکا ستارہ بلندہوتاگیا۔ بالآخر25 مارچ 1969 کوایوب خان نے اپناعہدہ جنرل آغامحمدیحییٰ خان کے سپردکرکے بن باس لے لیا۔ انھوںنے پاکستان میںدوسری بارمارشل لانافذ کیا۔ انھیںبڑے پیمانے پرمشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کاذمے دارسمجھاجاتاہے انھوںنے1971 میںملک کی تاریخ کے سب سے صاف وشفاف انتخابات منعقدکروائے۔ تاہم بھارت سے بدترین شکست اورملک کے دولخت ہونے پررائے عامہ ان کے اس قدرغیرموافق ہوگئی کہ انکا مزید اپنے عہدے پربرقرار رہنا ناممکن ہوگیا۔
چنانچہ وہ 20 دسمبر1971 کوعنانِ اقتدار ذوالفقارعلی بھٹوکوسونپ کرچلتے بنے۔1971 میںان کی جماعت نے مغربی پاکستان میں واضح برتری حاصل کی تھی، جس کے باعث وہ 1973 میںوزیرِاعظم منتخب ہوگئے۔ بھٹو کے دورِوزارتِ عظمیٰ میںملک کے صدرچوہدری فضل الٰہی چوہدری تھے۔آرمی کے سربراہ جنرل ضیاالحق نے 1977 میںذوالفقاربھٹوکومعزول کرکے ملک کے تیسرے چیف مارشل لاایڈمنسٹریٹربن گئے۔ چوہدری فضل الٰہی نے کچھ عرصہ ساتھ نبھایاآخر14 ستمبر1978 کووہ سبک دوش ہوگئے، جس کے دودن بعدجنرل ضیاالحق نے صدرِ پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔17 اگست 1988 کوگیارہ برس کے بعد صدرضیاالحق کے اقتدارکاسورج اس وقت غروب ہواجب ان کاطیارہ بہاولپورکے قریب فضامیںپھٹ کرتباہ ہوگیا۔ 1973 کے آئین کے تحت صدرکی غیرموجودگی میںسینیٹ کاچیئرمین صدر بن جاتاہے۔ اس وقت سینیٹ کے چیئرمین غلام اسحٰق خان تھے، چنانچہ وہ ملک کے پانچویں صدربن گئے۔ 16 نومبرکوانتخابات ہوئے توپیپلزپارٹی ایک بارپھر اقتدارمیںآ گئی۔
تاہم بے نظیر بھٹوکی حکومت نے مصلحتاً غلام اسحٰق خان ہی کوصدرجاری رکھنے کافیصلہ کیا۔اس کے بعد نوازشریف کی حکومت آئی۔ شروع شروع میںتوان کی حکومت کی غلام اسحٰق خان کے ساتھ خوب پینگیں بڑھیں لیکن رفتہ رفتہ حالات خراب ہوتے گئے جولائی 1993 میںنہ صرف خود وزارتِ عظمیٰ سے ہاتھ دھولیے بلکہ غلام اسحٰق خان کوبھی ساتھ لے ڈوبے۔ ایک بارپھربے نظیربھٹواقتدارمیںآ گئیں۔ اس بار انھوں نے اپنی جماعت کے فاروق احمدلغاری کوبھاری اکثریت سے صدرمنتخب کرادیا۔ لیکن نومبر1996 میںایک بار پھربے نظیربھٹوکی حکومت کومعزول کردیاگیا۔نوازشریف ایک بار پھر وزیرِاعظم بن گئے۔ فاروق لغاری نے دودسمبر1997 کواستعفیٰ دے دیا۔فاروق لغاری کے بعدمحمد رفیق تارڑ ملک کے صدربنے۔ نوازشریف نے ماضی سے سبق نہ سیکھتے ہوئے جنرل پرویز مشرف کوخصوصی ترقی دے کرآرمی چیف بنادیا۔
جب جنرل مشرف نے 12 اکتوبر1999 کونوازشریف کی حکومت کوبرطرف کیاتواپنے لیے چیف ایگزیکیٹوکاعہدہ منتخب کیااور رفیق تارڑ کوصدررہنے دیا۔لیکن انھیں محسوس ہواکہ ملک کے دوسرے فوجی سربراہان کی طرح ان پرصدارت ہی سجے گی، اس لیے انھوںنے بھی ایک ریفرینڈم منعقدکروایااوررفیق تارڑ کوگھربھجواکر20 جون 2001 میںخودصدارت کاحلف اٹھا لیا۔2007 میںایک بارپرویزمشرف کے سر پر صدارت کاسہرا سجایا گیا، اس بارانھیں الیکٹرل کالج نے منتخب کیاتھا۔ 2008 کے انتخابات میںپیپلزپارٹی کی حکومت بنی، اوراسکے چندماہ کے اندر اندر ہی حالات نے کچھ ایساپلٹاکھایاکہ پرویز مشرف کونہ صرف ایوانِ صدربلکہ ملک ہی کوخیربادکہناپڑ گیا، اورآصف علی زرداری گیارھویںصدرمنتخب ہوگئے۔گزشتہ روز ملک کی تاریخ میںپہلی بارایک آئینی صدراپنی مدتِ صدارت ختم کرکے کسی دوسرے آئینی صدر کو صدارت منتقل کریگا۔