مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی گونج

جنت نظیر وادی کشمیر کے باسی بھارتی افواج کے ظلم وجبرکا شکار ہیں،کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب خیر کی خبر اس پار سےآتی ہو۔

منگل کو بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی فائرنگ سے امام مسجد سمیت مزید4 افراد شہید ہوئے. فوٹو:فائل

جنت نظیر وادی کشمیر کے باسی بھارتی افواج کے ظلم وجبرکا شکار ہیں،کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب خیر کی خبر اس پار سے آتی ہو۔منگل کو بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکی فائرنگ سے امام مسجد سمیت مزید4 افراد شہید ہوئے،احتجاجی مظاہروں کے بعدکئی علاقوں میں کرفیو نافذکردیا گیا، فورسز نے شہریوںکو نمازکی ادائیگی کے لیے مسجد میں جانے سے بھی روک دیا۔کشمیر میں حالات تسلسل سے خراب چلے آرہے ہیں، بھارتی افواج انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں بھارت سرکار کی مکمل اور بھرپور تائید اورفری ہینڈ حاصل ہے ۔کشمیرکو قائداعظم نے پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا، مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت تین جنگیں ہوچکی ہیں۔

اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل کروانے میں ناکام ہوئی ہے جس میں سب سے زیادہ منفی رویہ بھارت کا ہے جو وادی کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے اور اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنے کے لیے کئی لاکھ افواج کو کشمیر میں تعینات کر رکھا ہے ،فوجی اہلکار انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔کیونکہ قابض اہلکار چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ،خواتین سے بدتمیزی اور ان کی بے حرمتی ، بوڑھوں اور بچوں کو وحشیانہ تشددکا نشانہ بنانا ان کا معمول ہے۔دنیا میں تیزی سے تبدیلی ہوتی ہوئی سیاسی صورتحال اورعالمی مناظر کے تناظر میں بھارت کو اپنے چانکیائی خیالات سے نجات حاصل کرنا ہوگی کیونکہ کسی بھی علاقے کے لاکھوں لوگوں کو اپنا غلام بنانا آج کے دور میں زیادہ دیر تک ممکن نہیں ہے ۔ہر جبرکوآزمانے کے باوجود بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکا ہے ۔


کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینا تو ہٹ دھرمی اور طاقتور بننے کے جنون کے سوا کچھ نہیں ۔ پینسٹھ برس میں بھارت وادی کشمیر کے باسیوں کے دل کیوں نہیں جیت سکا، یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب اس کے پاس نہیں ہے ۔کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق رائے دہی استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت ان کو یہ حق دینے پر تیار نہیں۔ پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم نوازشریف بھارت سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں جب کہ بھارت کی جانب سے بھی اس ضمن میں مثبت اشارے ملے ہیں، لیکن اس حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں نکالا جاتا اس وقت تک خطے میں امن کا خواب ادھورا ہی رہے گا ۔

اس خطے میں امن جب ہی قائم ہوسکتا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر فوری طور پر حل ہو۔دونوں ممالک کے بجٹ کا ایک کثیر حصہ افواج کے لیے اسلحے کی خریداری پر خرچ ہوتا ہے جس کی وجہ سے،تعلیم،صحت اور صنعتکاری کے شعبے نظر انداز ہوجاتے ہیں اورعوام کو ٹیکسوں کی مد میں اضافی بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔لاکھوں لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبورہیں،اگردونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تواس خطے میں امن کی جانب پیش رفت ہوسکتی ہے۔ جب یورپی ممالک اپنے جنگیں اور دشمنیاں بھلا کر یورپی یونین بنا کر متحد ہوسکتے ہیں تو بھارت کو سوچنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے کر امن کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ کو دورکرسکتا ہے ۔ خطے کے سوا ارب سے زائد انسانوں کی تقدیر بدل سکتی ہے ۔
Load Next Story