کم عمر گھریلو ملازمین سے تین گھنٹے سے زیادہ کام کروانے پر پابندی
لاہور ہائیکورٹ کا پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو کام پر نہ رکھنے کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کا حکم
ہائی کورٹ نے 15 سال سے کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد کرتے ہوئے 15 سے 18 سالہ ملازمین سے تین گھنٹے سے زیادہ کام نہ کروانے کا حکم دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے گھریلو ملازمین پر تشدد کے خلاف قانون پر عمل درآمد کرانے کی درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو گھروں میں کام پر نہ رکھنے کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا اور ان کے تحفظ کے لئے خصوصی عدالتیں بنانے کی بھی ہدایت کی۔ ہائی کورٹ نے گھریلو ملازمین بچوں کی حفاظت کیلئے تحفظ کمیٹیاں قائم کرنے اور ان کی تنخواہوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا بھی حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے 15 سال سے کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ 15 سال سے 18 سال تک کے بچوں سے صرف تین گھنٹے کام کروایا جائے، مزدوروں کے عالمی دن یکم مئی پر انہیں چھٹی دی جائے اور ان کے لیے سوشل سکیورٹی ادارہ بھی بنایا جائے۔
درخواست گزار وکیل نے ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ حکومت کی جانب سے گھریلو ملازمین پر تشدد سے متعلق قانون پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے، جس کے باعث ملازمین پر تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے گھریلو ملازمین پر تشدد کے خلاف قانون پر عمل درآمد کرانے کی درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو گھروں میں کام پر نہ رکھنے کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا اور ان کے تحفظ کے لئے خصوصی عدالتیں بنانے کی بھی ہدایت کی۔ ہائی کورٹ نے گھریلو ملازمین بچوں کی حفاظت کیلئے تحفظ کمیٹیاں قائم کرنے اور ان کی تنخواہوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا بھی حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے 15 سال سے کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ 15 سال سے 18 سال تک کے بچوں سے صرف تین گھنٹے کام کروایا جائے، مزدوروں کے عالمی دن یکم مئی پر انہیں چھٹی دی جائے اور ان کے لیے سوشل سکیورٹی ادارہ بھی بنایا جائے۔
درخواست گزار وکیل نے ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ حکومت کی جانب سے گھریلو ملازمین پر تشدد سے متعلق قانون پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے، جس کے باعث ملازمین پر تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔