بھارتی فضائیہ کی ایل اوسی کی خلاف ورزی سیاسی قیادت کا بھی بھارت کو منہ توڑ جواب

قوم کا ہرفرد افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، آصف علی زرداری


ویب ڈیسک February 26, 2019
قوم کا ہرفرد افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، آصف علی زرداری

بھارتی فضائیہ کی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر پاک فوج کے بعد سیاسی قیادت نے بھی بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امن پسندی اور تحمل مزاجی کو کمزوری سمجھنا بھارت کی سنگین غلطی ثابت ہوگی، مادر وطن کے تحفظ کی خاطرخون بہانے محاذ جنگ پر جانے کے لیے تیار ہوں، بھارتی قیادت ہوش کے ناخن لے اور جنوبی ایشیا کے امن کو اپنے ہاتھوں سے آگ میں نہ دھکیلے۔

وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر فاروق حیدر؛

آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم فاروق حیدر نے بھی بھارتی جنگی طیاروں کی ایل او سی کراس کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم تیار ہیں، جس طرح پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو بھگایا وہ قابل داد ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلیے جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے۔

آصف علی زرداری؛

سابق صدر آصف زرداری نے بھی بھارتی طیاروں کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہماری پرامن پالیسی کو کمزوری نہ سمجھے، قوم کا ہرفرد افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان؛

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بھی لائن آف کنٹرول کی فضائی خلاف ورزی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ عالمی برادری خطے کے امن کے لیےاپنا کردار ادا کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ؛

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو پاک فوج ان کو منہ توڑ جواب دے گی، پاکستان کی عوام ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے، ہم پرامن ملک ہیں اور خطے میں امن چاہتے ہیں۔

گورنر پنجاب چوہدری سرور؛

گورنر پنجاب چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ پاکستانی شاہینوں نے دشمن کوہمیشہ کی طر ح منہ توڑ جواب دیا ہے، اقوام متحد ہ کو بھارتی ایئر فورس کی جانب سے دراندازی کی کوششوں کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔

خورشید شاہ؛

رہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان کے سیاستدان متحد ہیں، کوئی بھول میں نہ رہے کہ سیاسی اختلافات کی وجہ سے پاکستانی سیاسی جماعتیں تقسیم ہیں، ہمارا مرکزی نظریہ پاکستان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔