فخرو بھائی کے استعفے سے لگتا ہے ان سے غلط کام ہوا خورشید شاہ

استعفے کامطالبہ ہم نے نہیں، عمران نے کیا تھا، امین فہیم،کوتاہیوں کی تلافی نہیں ہو سکتی،فضل الرحمن


News Agencies/staff Reporter August 01, 2013
استعفیٰ مذاق سے کم نہیں، طاہرالقادری، دیر آید درست آید، ایم کیو ایم، زاہد خان و دیگر کا ردعمل فوٹو: فائل

اپوزیشن جماعتوں نے چیف الیکشن کمشنرکے استعفے کوخوش آئندقراردیتے ہوئے کمیشن کے دیگرارکان سے بھی استعفیٰ دینے کامطالبہ کیاہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ نے کہاہے کہ چیف الیکشن کمشنرجسٹس(ر)فخرالدین جی ابراہیم کااستعفیٰ خوش آئند ہے،استعفیٰ ظاہر کرتاہے کہ ان سے غلط کام ہواہے،صدارتی الیکشن متنازع ہوگیاہے، الیکشن کمیشن کے باقی ارکان کوبھی استعفیٰ دے دیناچاہیے،ملک میں آئینی بحران پیداہوچکا ہے، فخرالدین جی ابراہیم نے محسوس کیاکہ صدارتی انتخابات غیر قانونی ہوئے ہیں اسی لیے انھوں نے عہدے سے استعفیٰ دیا۔جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن نے بھی چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کے استعفے کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے تمام ارکان سے مستعفی ہونے کامطالبہ کیاہے۔اسلام آبادسے جاری بیان میں مولانافضل الرحمٰن نے کہاکہ فخرالدین جی ابراہیم کامستعفی ہونااحسن اقدام ہے۔

تاہم انھیں بہت پہلے ہی استعفی دے دیناچاہیے تھا،انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے باعث استعفی خوش کن ہے،ایک ٹی وی کے مطابق مولانافضل الرحمٰن نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر کی ذمے داریاں فخرالدین جی ابراہیم کے بس کی بات نہیں تھی،فخرالدین نے بطور چیف الیکشن کمشنرخراب الیکشن کرواکر سب کچھ بگاڑدیا،فخرالدین کے اب جانے کاکیافائدہ ہوگا؟،فخرالدین استعفیٰ واپس لیں اوردوتین برس مزیدعیش کریں،وہ الیکشن سے پہلے ہماری جان چھوڑتے توکوئی مضبوط آدمی آجاتا۔متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنرفخرالدین جی ابراہیم کے استعفے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ فخرالدین جی ابراہیم کاچیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے استعفیٰ دیناایک اچھااقدام ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہاکہ فخرالدین جی ابراہیم کوجس شدید تنقید کا سامناتھااورصورتحال جس نہج پرپہنچ گئی تھی اس کی روشنی میں ان کے پاس چیف الیکشن کمشنرکے عہدے سے استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا،ان کے استعفے پر پاکستان کے لوگوں کی بھی عمومی رائے یہی ہے کہ ''دیرآید...درست آید ''۔ پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضاربانی نے کہاہے کہ صدارتی انتخابات کا شیڈول جاری کرنا الیکشن کمیشن کاکام ہے مگرایسا نہیں کیاگیا۔



مسلم لیگ ن کے وزرانے پرویز مشرف سے حلف اٹھایا مگر میں نے انکارکردیا،کبھی کسی آمرکوووٹ نہیں دیا۔رضاربانی نے سینیٹر پرویزرشید کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیاکہ پیپلز پارٹی نے حالیہ صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کرکے کوئی غلطی کی ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ پیپلز پارٹی کا درست فیصلہ ہے جس کا مقصد قومی اداروں کو مضبوط بناناہے، آئین میں 18 اور 20 ویں ترمیم میں واضح طور پر تحریر ہے کہ صدارتی انتخابات کی تاریخ مقرر کرنا،شیڈول جاری کرنا اور صاف و شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے لیکن صدارتی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے اپنا کردار ادا نہیں کیااس لیے ہمارا بائیکاٹ کا فیصلہ درست تھا۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گیارہ مئی کے انتخابات میں اوپر سے لیکر نیچے تک وسیع پیمانے پر ایسی دھاندلی ہوئی جس میں سب ملوث ہیں ، عام انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کرنے والی قوتوں اور طاقتوں کو فخرو بھائی شریف انسان ہونے کے باوجود کنٹرول نہیں کر سکے۔

لہٰذا انکے مستعفی ہونے کے ساتھ الیکشن کمیشن کے تمام ممبران بھی مستعفی ہوں۔مسلم لیگ (ق) کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری میاں طاہر صدیق نے کہا فخرالدین ابراہیم نے صدارتی الیکشن میں جھرلو پھروا کر استعفیٰ دیا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ان سے جوکام لینا تھا وہ لے لیا ہے اب انکی ضرورت نہیں رہی تھی اس لیے انھوں نے استعفی دیا ہے۔پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ غیر آئینی الیکشن کمیشن اور قومی الیکشن میں ہونے والی بد ترین دھاندلی کو تحفظ دینے والے فخر الدین جی ابراہیم کا استعفیٰ ملک و قوم کے ساتھ مذاق سے کم نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل لطیف کھوسہ نے کہا الیکشن کمیشن کے دیگرارکان بھی استعفٰی دیں۔ اے این پی کے زاہد خان نے کہا استعفٰی کی وجہ عوام پر واضح ہونی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں