بھارتی شر انگیزی ناکام معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا فیصلہ

خود بھارت کے اندر سے بھارتی سرکار کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔

خود بھارت کے اندر سے بھارتی سرکار کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ فوٹو: فائل

ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے پلوامہ واقعہ پر جس موثر انداز میں عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑا ہے وہ قابل ستائش ہے۔

انتہا پسند سوچ رکھنے والی مودی سرکار اسے چونکہ بھارتی چناو میں سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کر رہی ہے اس سے خطے کو خطرات لاحق ہیں مگر جس بھونڈے انداز سے مودی سرکار نے پلوامہ واقعہ کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرنے کی کوشش کی ہے اس نے بھارتی سیکولرازم کو نہ صرف بھارتی عوام کے سامنے بلکہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے اور خود بھارت کے اندر سے بھارتی سرکار کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔

یہی نہیں پاکستان کو عالمی تنہائی میں دھکیلنے کے خواب دیکھنے والا بھارت خود تنہائی کی دلدل میں دھنس رہا ہے کیونکہ عالمی برادری خصوصاً واشنگٹن کی طرف سے بھارت کو اپنے حق میں ممکنہ ردعمل نہیں مل سکا اور تو اور بھارتی زبان بولنے والی بھارتی کٹھ پتلی رہنما محبوبہ مفتی کا بھارتی میڈیا پر نشر ہونیوالا انٹرویو مودی سرکار کے منہ پر زناٹے دار چماٹے سے کم نہیں ہے جس میں محبوبہ مفتی نے برملا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ،روس،افغانستان ،ایران ،ترکی اور چین سمیت دیگر اہم ممالک پاکستان کے ساتھ ہیں جبکہ اس کے مقابلہ میں بھارت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوا ہے جو بات پاکستان گذشتہ کئی دہائیوں سے کہتا چلا آرہا ہے وہ بات اب کہیں جا کر فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور ان جیسے دوسرے بھارتی کٹھ پتلی رہنماوں کو سمجھ آئی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ کشمریوں کی جانب سے اپنے لہو سے جلایا جانے والا آزادی کا چراغ پوری دنیا میں روشنی پھیلا چکا ہے اورکشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کو دنیا تسلیم کر چکی ہے اب دھونس جبر، تشدد اور انسانیت سوز مظالم و و قتل و غارت گردی کے ذریعے اس تحریک کو منطقی انجام پر پہنچنے سے روکنا بھارت کے بس میں نہیں ہے اور بھارتی تسلط سے آزادی کشمیریوں کا مقدر ہے جسے کوئی طاقت نہیں چھین سکتی ہے۔

بھارت نے لائن آف کنٹرول کی جو خلاف ورزی کی ہے اور خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا ہے اس پر عا لمی طاقتوں کو نوٹس لینا چاہیئے۔ پاکستانی حکومت نے اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے اور بھارت کا غیر ذمہ دار پالیسی کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پھر بطور ایف اے ٹی ایف ممبر بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس فورم پر بھی سانحہ پلوامہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور بھارت نے روایتی ہٹ دھری کا مظاہرہ کرتے ہوئے داعش، جیش محمد و دیگر تنظیموں کے پاکستان میں فعال ہونے کے الزامات عائد کئے گئے اور پلوامہ واقعہ میں جیش محمد کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام کو دہراتے ہوئے پاکستان کو ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی جس پر دوست ممالک نے بھرپور دفاع کیا اور مذاکرات میں ایف اے ٹی ایف کا جھکاو بھارت کی طرف ہونے کے باوجود چین سمیت پاکستان کے دوست ممالک نے بھرپور ساتھ دیا اور جنونی بھارت کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور تمام تر بھارتی پراپیگنڈے کے باوجود پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا گیا اور موجودہ اسٹیٹس ہی برقرار رکھا گیا ہے۔


البتہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پلوامہ واقعہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کیلئے مزید سخت اقدامات ٹھانے کی تجاویز د ی ہیں اور اگلا فالو اپ اجلاس مئی میں اس کے بعد جائزہ اجلاس جون میں ہوگا جس میں مزید تبادلہ خیال ہوگا۔

البتہ ایف اے ٹی ایف کے تحفظات پر پاکستان نے ردعمل کے طور پر ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کردیا ہے اور جماعت الدعوہ اور اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت پر پابندی عائد کردی ہے، یہی نہیں بہاولپور میں دو دینی مدارس کا کنٹرول بھی حکومتی اداروں نے سنبھال لیا ہے اس کے علاوہ پاکستان کو پندرہ مارچ 2019 ٹیررازم فنانسنگ و منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے کئے جانیوالے اقدامات اور اسکے نتیجے میں پکڑی جانیوالی کرنسی و ٹیررازم فنانسنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کے حوالے سے تھرڈ پارٹی ایولیوایشن سروے مکمل کروانا ہوگا اور یہ سروے کسی بھی غیر جانبدار ادارے کے ذریعے کروایا جائے گا۔

اس کے علاوہ نیکٹا کی جانب سے جن لوگوں کی فہرست اور تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ان کی اٹھائیس فروری 2019 تک تصدیق (Verification)مکمل کرنا ہوگی اس کے علاوہ اٹھائیس فروری تک ٹیررازم فنانسگ و بین تنظیموں و اس قسم کی دوسری سرگرمیوں میں ملوث عناصر و تنظیموں کی جائیدادیں ضبط کرنے سے متعلق بھی قانون میں ترمیم لانا ہوگی اور اٹھائیس فروری تک ہی درآمدی و برآمدی سامان و گاریوں کی سیکنگ کیلئے سکینرز نصب کرنا ہونگے۔ اس صورتحال میں پاکستان سفارتی ودفاعی محاذ پر بھارت کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے مگر ساتھ میں ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے اپنی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے اندر سیاسی کشیدگی کو بھی کم کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کی آپس میں بڑھتی ہوئی کشیدگی جہاں جمہوریت کیلئے خطرے کی گھنٹی ہیں تو وہیں ملکی معیشت کیلئے بھی زہر قاتل ہے، لہٰذا پاکستانی سیاسی جماعتوں کو بھی اس کڑے وقت میں آپسی لڑائیاں و اختلافات ایک طرف رکھ کر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور تمام سیاسی رہنماوں کو ایک جان ہوکر دشمن کو نیست ونابود کرنا ہوگا کیونکہ اپوزیشن اور حکومت کی لڑائی بھی پلاسٹک کی مانند معلوم ہو رہی ہے کیونکہ پچھلے کچھ عرصے کے درمیان پچھلے کچھ عرصے میں مفاہمت کے باعث پارلیمنٹ میں معاملات آگے بڑھنا شروع ہوئے تھے لیکن اب دوبارہ واپس اسی نہج پر پہنچتے دکھائی دے رہے ہیں یہی نہیں خود حکومتی جماعت کے اپنے اندر بھی تناو کی کیفیت ہے۔ وزراء و سیاسی رہنما آپس میں ایک دوسرے سے کھچے کھچے دکھائی دیتے ہیں تو کہیں اداروں کے سربراہان کے ساتھ وزراء کے اختلافات سامنے آرہے ہیں۔

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا فیصلہ جاری کردیا ہے اور سابق وزیراعظم کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی ہے جس کے بعد نوازشریف کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے عدالتی فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے اس کے علاوہ سیاسی میدان میں مزید اہم ڈویلپمنٹ ہو رہی ہے اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار ایک بار پھر خبروں کی زینت بن رہے ہیں اور ان کے بارے میں ایک بار پھر سیاسی حلقوں میں اہم کردار ادا کرنے کے حوالے سے چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں۔

جماعت اسلامی نے بھی ایم ایم اے سے راستے الگ کرنے کا اعلان کردیا ہے اور آئندہ سیاست اپنے جھنڈے تلے اپنی شناخت کے ساتھ کرنے کا اعلان کیا ہے اور پھر ایک نئی سیاسی جماعت کے وجود میں آنے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں اب یہ کیا کھچڑی پکنے جارہی ہے یہ تو اگلے کچھ عرصے میں سامنے آئے گا مگر یہ ضرور ہے کہ حکومت کیلئے امتحان سخت ہوتا جا رہا ہے اور اگلا بجٹ حکومت کیلئے بہت اہم ہے کیونکہ مئی میں بڑی ادائیگیاں ہونا ہیں اب کیا حکومت یہ سب سنبھال پائے گی یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔

 
Load Next Story