مودی جی اب تو تم حد کر ریئے ہو
وہ جو ہمارے آٹھ دس درخت مار دیئے ہیں ناں تم نے، ان کا معاوضہ فوراً بھجوا دینا
JAKARTA:
انڈیا کے پیارے پیارے سے پردھان منتری، بہت ہوگئی بس! دیکھو بھئی اب حد کیے دے رہے ہو تم مودی جی۔ بتلا ریا ہوں کہ بہت برداشت کرلیا ہم نے۔ تم یہ اچھا نہیں کر رہے ہو۔ ایک کے بعد ایک ہولناک، خطرناک، ہیبت ناک قسم کے منصوبے اور سازشیں ہمرے خلاف کیے چلے جا رہے ہو۔ پہلے خود حملہ کراتے ہو یا پتا نہیں ہوجاتا ہے اور پھر صرف پانچ منٹ سے بھی کم میں تمھارے جوتشی، بڑے بڑے میڈیا گیانی دھیانی پتا لگا لیتے ہیں کہ اس میں ہمارے ملک کا ہاتھ ہے۔
مودی جی! ایسا تو نہ کیا کرو یا کروایا کرو ناں۔ وہ تمھارے فلمی طور پر مہان بھارت کے ہی کسی کوی نے کہا ہے نا کہ
چناؤ یعنی الیکشن کیا قریب آتے ہیں، یہ ڈرامے تم لائیو ٹیلی کاسٹ کرنا شروع ہوجاتے ہو۔ ویسے تمھارا فارمولا اچھا چلا شروع میں کہ دو الیکشن بی جے پی لے اڑی کہ مسلمان اور پاکستان دشمنی کو ایکسپلائیٹ کرکے چناؤ نکال لینا۔ مگر موذی جی... ارے رے سوری سوری... میرا مطلب ہے مودی جی، اس دفعہ یہ فیل ہوتا لگ رہا ہے کہ گانگریس اور اتحادی جماعتیں چار ریاستوں میں چناؤ لے اڑی ہیں۔
تمھاری تو رات کی نیندیں ہی اڑ گئی ہیں کہ چناؤ سر پر ہے اور ووٹ لینے کےلیے کوئی مدعا ہی پاس ہے نہیں، تو تم نے یہ پلوامہ کا کھیل رچایا۔ تمھارے اپنے ہی لوگ کہہ رہے ہیں کہ خفیہ اطلاعات تھیں اس حملے کی سرکار کے پاس، اور اسے روکا جا سکتا تھا۔ مگر تم نے ڈھیل دے کر پرانے پتنگ بازوں کی طرح ایسا کھینچا مارا کہ جلدی میں اپنی ہی پتنگ کٹ گئی۔ کانگریس والے اپنے راہول جی بھی بہت ہوشیار ہیں حملے کے دوسرے دن ہی بتا گئے کہ یہ سب بی جے پی اور مودی سرکار کا ڈرامہ ہے۔ اور تو اور پاکستان دشمنی میں مشہور بال ٹھاکرے عرف سرکار کے سپوت راج ٹھاکرے بھی ایسی ہی باتیں کررہے ہیں۔
چلو یہ تو تمھارا آپسی معاملہ ہے، ہمیں کیا! پر بھیا، ہمری ٹانگ نہ ہی کھینچو تو بہتر ہوگا۔ تم پچھلے چند دنوں سے حملوں پر حملے کیے چلے جارہے تو وہ تو پڑوسی کے حقوق کا خیال آجاوے ہے ورنہ چھوڑتے نہ تمھارے کو ہم بھیا! کبھی الزام لگادیتے ہو، پھر پھدک پھدک کر یُدھ کی دھمکیاں لگاتے ہو۔ بھیا جی یہ بالی وڈ کی مرچ مسالا والی فلم نہیں، اصلی یدھ ہوگی؛ سنبھال نہ پاؤ گے تم، کہے دے رہے ہیں ہم!
پھر ایک حملہ تو بہت ہی خطرناک کیا تم نے۔ حد ہوگئی، ذرا خیال نہ کیا پڑوس کا اور ٹماٹر بم دے مارا ہم پر۔ مانا کہ جنگ، محبت اور نفرت میں سب جائز ہے مگر ایسا خطرناک حملہ، اور جان لو کہ ہماری گھریلو معیشت کو تباہ کرنے کی اور ہماری گھریلو مہیلاؤں کو پریشان کرنے کی یہ بھارتی سازش ہم دہی کا استعمال بڑھا کر ناکام کردیئے ہیں۔ پھر بعد میں آلو بم اور پیاز بم کی بھی دھمکی دے ڈالی۔ چلو ہم وہ بھی سہہ گئے، پر اب جو کیے ہو اب نہ چپ رہیں گے بھیا۔
یہ رات کو چوری چپھے کاہے آتے ہو بھیا؟ 65 میں بھی رات کے اندھیرے میں آئے اور پرسوں بھی رات ڈھائی تین بجے، بس دو تین منٹ کےلیے تمرے جہاز آئے اور چلے گئے۔ اب اگر ہم تمھارے گھر میں گھس کر انہیں مارتے تو تم واویلا مچا دیتے کہ ہائے دیّا رے دیّا! یہ پاکستانیوں نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں، ایل او سی کا تقدس پامال کردیا۔ آخر چانکیہ جی کے ماننے والے ہو، پروپیگنڈا کرنے اور جھوٹا شور مچانے کے ماہر ہو۔ ارے بھئی آنا تھا تو دن میں آتے، تیاری سے آتے تاکہ مقابلہ ہوتا، ہم بھی پلٹنا جھپٹنا جھپٹ کر پلٹنا کی عملی تفسیر تمھیں دکھاتے۔
یہ کیا! بس جھانکا اور بھاگے؛ اور وہ جو ہمارے آٹھ دس درخت مار دیئے ہیں ناں تم نے، ان کا معاوضہ فوراً بھجوا دینا ورنہ ہم عالمی عدالت میں ہرجانے کا کیس کردیں گے، کلبھوشن کی قسم۔
اور مودی جی! وہ ہمارے ایک کوی یعنی شاعر مرحوم کہہ گئے اور ملکہ ترنم نورجہاں مرحومہ اسے گا گئی ہیں کہ جنگ کھیڈ نئیں زنانیاں دا، اس لیے یہ ڈرامے اب ختم کرو بلکہ مودی جی، اب تو بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیاں اور ادارے بھی تمھارے جھوٹے ڈراموں اور فرضی سرجیکل اسٹرائیکس کا دبے دبے الفاظ میں مذاق اڑانے لگے ہیں۔ آج ہی کے اخبار میں اس نوعیت کی دو تین خبریں نظر پڑی ہیں۔ تمھارا حال تو اب شیر آیا شیر آیا والے لونڈے کی طرح کا ہوگیا ہے۔ اس لیے اب باز آجاؤ پردھان منتری جی! باقی رہا کشمیر، تو بھیا جی وہ تو تمھارے ہاتھ سے اب پھسل ہی چکا سمجھو، بس جلد ہی وہ وقت آنے والا ہے کہ تم کشمیر گھومنے کےلیے ویزا لے کر آیا کرو گے۔ ویسے آیا تو کروگے ناں، گھومنے پھرنے کہ آخر ہمارا کشمیر ہے تو جنت نظیر ہی ناں۔ تو تم ضرور آیا کرنا، ہم تمھاری طرح نہیں ہیں، ہم تمھیں خوش آمدید کہا کریں گے۔
وہ پیارے مودی جی، خطرناک اور شدید فضائی حملے میں ہلاک ہوجانے والے درختوں کا معاوضہ ذرا جلدی بھجوا دینا ہم آپ کے آبھاری رہیں گے۔
خرم علی راؤ
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
انڈیا کے پیارے پیارے سے پردھان منتری، بہت ہوگئی بس! دیکھو بھئی اب حد کیے دے رہے ہو تم مودی جی۔ بتلا ریا ہوں کہ بہت برداشت کرلیا ہم نے۔ تم یہ اچھا نہیں کر رہے ہو۔ ایک کے بعد ایک ہولناک، خطرناک، ہیبت ناک قسم کے منصوبے اور سازشیں ہمرے خلاف کیے چلے جا رہے ہو۔ پہلے خود حملہ کراتے ہو یا پتا نہیں ہوجاتا ہے اور پھر صرف پانچ منٹ سے بھی کم میں تمھارے جوتشی، بڑے بڑے میڈیا گیانی دھیانی پتا لگا لیتے ہیں کہ اس میں ہمارے ملک کا ہاتھ ہے۔
مودی جی! ایسا تو نہ کیا کرو یا کروایا کرو ناں۔ وہ تمھارے فلمی طور پر مہان بھارت کے ہی کسی کوی نے کہا ہے نا کہ
سرحدوں پر کچھ تناؤ ہے، ایسا لگتا ہے کہ چناؤ ہے
چناؤ یعنی الیکشن کیا قریب آتے ہیں، یہ ڈرامے تم لائیو ٹیلی کاسٹ کرنا شروع ہوجاتے ہو۔ ویسے تمھارا فارمولا اچھا چلا شروع میں کہ دو الیکشن بی جے پی لے اڑی کہ مسلمان اور پاکستان دشمنی کو ایکسپلائیٹ کرکے چناؤ نکال لینا۔ مگر موذی جی... ارے رے سوری سوری... میرا مطلب ہے مودی جی، اس دفعہ یہ فیل ہوتا لگ رہا ہے کہ گانگریس اور اتحادی جماعتیں چار ریاستوں میں چناؤ لے اڑی ہیں۔
تمھاری تو رات کی نیندیں ہی اڑ گئی ہیں کہ چناؤ سر پر ہے اور ووٹ لینے کےلیے کوئی مدعا ہی پاس ہے نہیں، تو تم نے یہ پلوامہ کا کھیل رچایا۔ تمھارے اپنے ہی لوگ کہہ رہے ہیں کہ خفیہ اطلاعات تھیں اس حملے کی سرکار کے پاس، اور اسے روکا جا سکتا تھا۔ مگر تم نے ڈھیل دے کر پرانے پتنگ بازوں کی طرح ایسا کھینچا مارا کہ جلدی میں اپنی ہی پتنگ کٹ گئی۔ کانگریس والے اپنے راہول جی بھی بہت ہوشیار ہیں حملے کے دوسرے دن ہی بتا گئے کہ یہ سب بی جے پی اور مودی سرکار کا ڈرامہ ہے۔ اور تو اور پاکستان دشمنی میں مشہور بال ٹھاکرے عرف سرکار کے سپوت راج ٹھاکرے بھی ایسی ہی باتیں کررہے ہیں۔
چلو یہ تو تمھارا آپسی معاملہ ہے، ہمیں کیا! پر بھیا، ہمری ٹانگ نہ ہی کھینچو تو بہتر ہوگا۔ تم پچھلے چند دنوں سے حملوں پر حملے کیے چلے جارہے تو وہ تو پڑوسی کے حقوق کا خیال آجاوے ہے ورنہ چھوڑتے نہ تمھارے کو ہم بھیا! کبھی الزام لگادیتے ہو، پھر پھدک پھدک کر یُدھ کی دھمکیاں لگاتے ہو۔ بھیا جی یہ بالی وڈ کی مرچ مسالا والی فلم نہیں، اصلی یدھ ہوگی؛ سنبھال نہ پاؤ گے تم، کہے دے رہے ہیں ہم!
پھر ایک حملہ تو بہت ہی خطرناک کیا تم نے۔ حد ہوگئی، ذرا خیال نہ کیا پڑوس کا اور ٹماٹر بم دے مارا ہم پر۔ مانا کہ جنگ، محبت اور نفرت میں سب جائز ہے مگر ایسا خطرناک حملہ، اور جان لو کہ ہماری گھریلو معیشت کو تباہ کرنے کی اور ہماری گھریلو مہیلاؤں کو پریشان کرنے کی یہ بھارتی سازش ہم دہی کا استعمال بڑھا کر ناکام کردیئے ہیں۔ پھر بعد میں آلو بم اور پیاز بم کی بھی دھمکی دے ڈالی۔ چلو ہم وہ بھی سہہ گئے، پر اب جو کیے ہو اب نہ چپ رہیں گے بھیا۔
یہ رات کو چوری چپھے کاہے آتے ہو بھیا؟ 65 میں بھی رات کے اندھیرے میں آئے اور پرسوں بھی رات ڈھائی تین بجے، بس دو تین منٹ کےلیے تمرے جہاز آئے اور چلے گئے۔ اب اگر ہم تمھارے گھر میں گھس کر انہیں مارتے تو تم واویلا مچا دیتے کہ ہائے دیّا رے دیّا! یہ پاکستانیوں نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں، ایل او سی کا تقدس پامال کردیا۔ آخر چانکیہ جی کے ماننے والے ہو، پروپیگنڈا کرنے اور جھوٹا شور مچانے کے ماہر ہو۔ ارے بھئی آنا تھا تو دن میں آتے، تیاری سے آتے تاکہ مقابلہ ہوتا، ہم بھی پلٹنا جھپٹنا جھپٹ کر پلٹنا کی عملی تفسیر تمھیں دکھاتے۔
یہ کیا! بس جھانکا اور بھاگے؛ اور وہ جو ہمارے آٹھ دس درخت مار دیئے ہیں ناں تم نے، ان کا معاوضہ فوراً بھجوا دینا ورنہ ہم عالمی عدالت میں ہرجانے کا کیس کردیں گے، کلبھوشن کی قسم۔
اور مودی جی! وہ ہمارے ایک کوی یعنی شاعر مرحوم کہہ گئے اور ملکہ ترنم نورجہاں مرحومہ اسے گا گئی ہیں کہ جنگ کھیڈ نئیں زنانیاں دا، اس لیے یہ ڈرامے اب ختم کرو بلکہ مودی جی، اب تو بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیاں اور ادارے بھی تمھارے جھوٹے ڈراموں اور فرضی سرجیکل اسٹرائیکس کا دبے دبے الفاظ میں مذاق اڑانے لگے ہیں۔ آج ہی کے اخبار میں اس نوعیت کی دو تین خبریں نظر پڑی ہیں۔ تمھارا حال تو اب شیر آیا شیر آیا والے لونڈے کی طرح کا ہوگیا ہے۔ اس لیے اب باز آجاؤ پردھان منتری جی! باقی رہا کشمیر، تو بھیا جی وہ تو تمھارے ہاتھ سے اب پھسل ہی چکا سمجھو، بس جلد ہی وہ وقت آنے والا ہے کہ تم کشمیر گھومنے کےلیے ویزا لے کر آیا کرو گے۔ ویسے آیا تو کروگے ناں، گھومنے پھرنے کہ آخر ہمارا کشمیر ہے تو جنت نظیر ہی ناں۔ تو تم ضرور آیا کرنا، ہم تمھاری طرح نہیں ہیں، ہم تمھیں خوش آمدید کہا کریں گے۔
وہ پیارے مودی جی، خطرناک اور شدید فضائی حملے میں ہلاک ہوجانے والے درختوں کا معاوضہ ذرا جلدی بھجوا دینا ہم آپ کے آبھاری رہیں گے۔
خرم علی راؤ
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔