شاہی قلعہ میں دنیا کی سب سے بڑی تصویری دیوار کی بحالی کا پہلا مرحلہ مکمل
شاہی قلعہ میں 800 میٹر لمبی دیوار پر قدیم سنگ تراشی، کاشی کاری اور نقاشی کے بہترین شاہکار ہیں
شاہی قلعہ میں دنیا کی سب سے بڑی پکچر وال کی بحالی کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے۔
ساڑھے تین فٹ طویل اور 50 فٹ اونچی اس دیوار پر بنی تصویریں مغلیہ دور کی کہانی سناتی ہیں، اس دیوار کو شاہی قلعہ کی خوبصورتی میں جھومر سمجھا جاتا ہے، یہ دیوار جہانگیر کے دور میں بننا شروع ہوئی اور مغل بادشاہ شاہجہاں کے دور میں ختم ہوئی اور اس کے تعمیر میں ہزاروں ماہر تعمیرات نے حصہ لیا۔
والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی نے بتایا کہ اس تاریخی پکچروال کی بحالی کے حوالے سے دستاویزات کی تیاری 2015 میں شروع کی گئی تھی ، 2016 میں اس دیوار کے 30 فٹ چوڑے اور 40 فٹ اونچے ایک حصے کی بحالی کا کام مکمل کیا گیا اور اس کے بعد دنیا بھر سے ماہرین آثار قدیمہ اور کنزرویشن ایکسپرٹس کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں اس پینل کا جائزہ لیا گیا۔
اس کانفرنس میں سامنے آنیوالی تجاویز کے بعد 2017 میں دیوار کے مغربی حصے کی بحالی اور تزئین و آرائش کا کام شروع کیا گیا جو اب مکمل ہوگیا اور بہت جلد عوام خوبصورتی کے اس شاہکار کو دیکھ سکیں گے۔
شاہی قلعہ میں 800 میٹر لمبی اس دیوار پر قدیم منبط کاری، سنگ تراشی، کاشی کاری اور نقاشی کے بہترین شاہکار ہیں، اسی دیوار کی وجہ سے شاہی قلعہ کو یونیسکو کی جانب سے ورلڈ ہیریٹج سائٹ بنایا گیا تھا، اس دیوار پر بنی پکچرز میں مختلف مغل ادوارکی عکاسی کی گئی ہے۔
اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہر آثار قدیمہ مخدوم راشد نے بتایا کہ ہم نے اس دیوار پر بنی ایک ایک تصویر پر تحقیق کی ، اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے رنگوں ، سائز اور مصالحے سمیت بہت سی چیزوں کا خیال رکھا گیا ۔ اس قدر محنت کے بعد ہی ہم اس قابل ہوئے کہ اس دیوار کی خوبصورتی کو پرانی شکل میں بحال اور محفوظ کرلیا گیا ہے۔ یہ دیوار دنیا کی چند بڑی اور نایاب دیواروں میں سے ایک ہے۔
ساڑھے تین فٹ طویل اور 50 فٹ اونچی اس دیوار پر بنی تصویریں مغلیہ دور کی کہانی سناتی ہیں، اس دیوار کو شاہی قلعہ کی خوبصورتی میں جھومر سمجھا جاتا ہے، یہ دیوار جہانگیر کے دور میں بننا شروع ہوئی اور مغل بادشاہ شاہجہاں کے دور میں ختم ہوئی اور اس کے تعمیر میں ہزاروں ماہر تعمیرات نے حصہ لیا۔
والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی نے بتایا کہ اس تاریخی پکچروال کی بحالی کے حوالے سے دستاویزات کی تیاری 2015 میں شروع کی گئی تھی ، 2016 میں اس دیوار کے 30 فٹ چوڑے اور 40 فٹ اونچے ایک حصے کی بحالی کا کام مکمل کیا گیا اور اس کے بعد دنیا بھر سے ماہرین آثار قدیمہ اور کنزرویشن ایکسپرٹس کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں اس پینل کا جائزہ لیا گیا۔
اس کانفرنس میں سامنے آنیوالی تجاویز کے بعد 2017 میں دیوار کے مغربی حصے کی بحالی اور تزئین و آرائش کا کام شروع کیا گیا جو اب مکمل ہوگیا اور بہت جلد عوام خوبصورتی کے اس شاہکار کو دیکھ سکیں گے۔
شاہی قلعہ میں 800 میٹر لمبی اس دیوار پر قدیم منبط کاری، سنگ تراشی، کاشی کاری اور نقاشی کے بہترین شاہکار ہیں، اسی دیوار کی وجہ سے شاہی قلعہ کو یونیسکو کی جانب سے ورلڈ ہیریٹج سائٹ بنایا گیا تھا، اس دیوار پر بنی پکچرز میں مختلف مغل ادوارکی عکاسی کی گئی ہے۔
اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہر آثار قدیمہ مخدوم راشد نے بتایا کہ ہم نے اس دیوار پر بنی ایک ایک تصویر پر تحقیق کی ، اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے رنگوں ، سائز اور مصالحے سمیت بہت سی چیزوں کا خیال رکھا گیا ۔ اس قدر محنت کے بعد ہی ہم اس قابل ہوئے کہ اس دیوار کی خوبصورتی کو پرانی شکل میں بحال اور محفوظ کرلیا گیا ہے۔ یہ دیوار دنیا کی چند بڑی اور نایاب دیواروں میں سے ایک ہے۔