سرحدی علاقے میں بسنے والے بہادر پاکستانیوں کا محفوظ علاقوں میں جانے سے انکار

بھارتی فوج پاکستان میں داخل ہونے کی جرات توکرے اس کا وہ حال کریں گے کہ جسے وہ ہمیشہ یاد رکھے گی، مقامی لوگ


Numainda Express February 28, 2019
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم کہیں نہیں جائیں گے ہم فوج سے پہلے بھارت کا مقابلہ کرنے کوتیار ہیں۔ فوٹونمائندہ ایکسپریس

پاک بھارت کشیدگی کے باوجود لاہورکے سرحدی علاقے میں بسنے والے بہادر اورجفاکش پاکستانی اپنا گھربارچھوڑکر بارڈر سے پیچھے محفوظ علاقوں میں آنے کوتیار نہیں ہیں بلکہ یہاں بسنے والے لوگ فوج کے شانہ بشانہ بھارت سے جنگ لڑنے کوتیار بیٹھے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جنگی تناؤ اور کشیدگی بڑھنے کی وجہ سے بھارت نے مشرقی پنجاب کے سرحدی علاقے میں ایمرجنسی نافذکرتے ہوئے ریڈالرٹ جاری کیا ہے اور مقامی لوگوں کو علاقے خالی کرنے کا کہا جارہا ہے۔ جب کہ اس کے برعکس پاکستان میں لاہور، قصور اورسیالکوٹ کے سرحدی علاقوں میں لوگ بلاخوف و خطر زندگی گزاررہے ہیں۔



واہگہ سرحد سے جڑے ٹھٹھہ گاؤں کے رہائشیوں نے بتایا ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ جب جنگ کا خطرہ بڑھتا تو سرحدی علاقے کے دیہات خالی کروالیے جاتے تھے۔ لیکن اب ایسا نہیں ہے، ہم کہیں نہیں جائیں گے، ہمارے جوان اور بزرگ تیاربیٹھے ہیں، ہم فوج سے پہلے بھارت کا مقابلہ کرنے کوتیار ہیں۔



چندبزرگ خواتین کا کہنا تھا جنگ اچھی چیز نہیں ہے، وہ لوگ بھارت کے ساتھ لڑی گئی دو جنگیں دیکھ چکے ہیں، مگر اب جنگ اور بھارتی دھمکیوں سے ڈر نہیں لگتا، بھارتی بارڈر گاؤں سے چند فرلانگ کے فاصلے پر ہے، ہم تو منتظر ہیں ،بھارتی فوج پاکستان میں داخل ہونے کی جرات توکرے اس کا وہ حال کریں گے کہ جسے وہ ہمیشہ یاد رکھے گی۔



اس صورتحال میں جہاں بہت سے لوگ جذباتی ہوکر جواب دے رہے ہیں وہیں بعض لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ پاکستان اوربھارت کومعاملہ مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے، جنگ صرف تباہی لاتی ہے،یہ وقت جذبات سے نہیں بلکہ ہوش وحواس سے کام لینے کا ہے۔



واضع رہے کہ پاک بھارت بارڈر کے قریب لاہور سیکٹر میں 84 سے زیادہ چھوٹے بڑے پاکستانی دیہات ہیں جہاں لوگ معمول کے مطابق زندگی گزاررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں