حمزہ قتل کیس کی از سر نو تفتیش کیلیے دائر درخواست پر نوٹس جاری

تفتیشی افسر نے اصل حقائق چھپائے ،متعدد بار نشاندہی کے باوجود واقعے کی فوٹیج ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، درخواست گزار

درخواست میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کے ساتھ مل کر فائرنگ کرنے والے سیکیورٹی گارٖڈ امل رحمن کو بھی فرار کرایا۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس غلام سرور کورائی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے حمزہ قتل کیس کی ازسرنو تفتیش کیلیے دائر درخواست پر محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ،ایس ایچ او درخشاں اور تفتیشی افسر کو16اگست کیلیے نوٹس جاری کردیے۔

وزیر حسین کھوسو ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مقتول حمزہ کے والد طالب سہیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ 27اپریل 2013کو ملزم شعیب نوید نے درخواست گزار کے 17سالہ بیٹے حمزہ کو معمولی تنازع پر اپنے گارڈ کے ذریعے فائرنگ سے قتل کرادیا تھا، ان کے مطابق تفتیشی افسر اے ایس آئی اصغر حسین نے عدالت سے اہم حقائق چھپائے ہیں، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے مگر متعدد بار نشاندہی کے باوجود فوٹیج ریکارڈ پر نہیں لائی گئی، بعض اہم اور چشم دید گواہوں کو پیش کرنے کیلیے درخواست گزار نے تفتیشی افسر سے استدعا کی مگر تفتیشی افسر نے انھیں عدالت میں پیش کرنے کے بجائے ملزمان کے ساتھ مل کر ڈرایادھمکایا جس سے وہ خوف زدہ ہوکر روپوش ہوگئے۔




اسی طرح واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی فارنسک تجزیے کے لیے لیبارٹری نہیں بھیجا گیا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کے ساتھ مل کر فائرنگ کرنے والے سیکیورٹی گارٖڈ امل رحمن کو بھی فرار کرایا، درخواست گزار نے متعدد بار نشاندہی کی کہ مذکورہ گارڈ کی تقرری میںضمانت دینے والے 2 افراد جن میں اس کا بھائی بھی شامل ہے کا تفصیلی ریکارڈ موجود ہے جس کے ذریعے ملزم امل رحمن تک پہنچا جاسکتا ہے مگر تفتیشی افسر نے اس سے بھی گریز کیا، مقدمہ کا حتمی چالان عدالت میں پیش کردیا گیا جس میں شعیب نوید، مشتاق اور محمد ادریس کو مرکزی ملزم ٹھہرایاگیا ہے جبکہ نویداحمد اور عابد حسین کا نام کالمIIمیں نیلی سیاہی سے درج ہے اور امل رحمن کانام سرخ سیاہی سے درج کیا گیا ہے۔
Load Next Story