وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور ریٹائرڈ ملازمین

یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ عمر رسیدہ ریٹائرڈ ملازمین چار، پانچ سال سے اپنے واجبات کے حصول کے لیے دھکے کھا رہے ہیں۔


Zaheer Akhter Bedari March 01, 2019
[email protected]

عوامی مسائل پر کالم نگار متعلقہ حکام کی توجہ مبذول کراتے ہیں، ترقی یافتہ ملکوں میں کالم نگار جن مسائل پر حکام کی توجہ مبذول کراتے ہیں متعلقہ حکام اس کا فوری نوٹس لے کر وہ مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان میں اعلیٰ حکام کی فیوڈل ذہنیت کی وجہ اخبارات میں عوامی مسائل پر مبنی خبروں اور کالمز پر ذرہ برابر توجہ نہیں دی جاتی، جس کا نتیجہ حکومت اور حکام کے خلاف نفرت کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔

یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ عمر رسیدہ ریٹائرڈ ملازمین چار، پانچ سال سے اپنے واجبات کے حصول کے لیے دھکے کھا رہے ہیں ، جن میں خواتین اساتذہ کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ڈی ایم سی کورنگی کے ریٹائرڈ ملازمین جن میں ایک بڑی تعداد خواتین کی ہے وہ بھی چار پانچ سال سے اپنے واجبات کے لیے متعلقہ افسران کے دفاتر کے چکر لگا رہے ہیں لیکن متعلقہ حکام کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ سندھ گورنمنٹ نے ابھی فنڈ جاری نہیں کیے جب کہ پراسرار طریقے سے ہر ماہ مخصوص ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کیے جا رہے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن ریٹائرڈ ملازمین کو ہر ماہ واجبات ادا کیے جا رہے ہیں، اس کے لیے فنڈزکہاں سے آرہے ہیں؟

جنوری میں اس مسئلے پر کے ایم سی کے ایک اعلیٰ افسر سے بات ہوئی تو موصوف نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کیے جائیں گے۔ اب افسر موصوف کو یاد دلایا جا رہا ہے کہ ایک ہفتے بعد مارچ کا مہینہ شروع ہو رہا ہے۔ کیا ہمارے واجبات مل جائیں گے؟ تو افسر موصوف کا جواب تھا ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں۔ جن لوگوں کے واجبات ادا کرنے ہوتے ہیں ان کی دو تین مہینے پہلے فہرست بنالی جاتی ہے اور فہرست کے مطابق واجبات ادا کیے جاتے ہیں۔

سرکاری ملازمین اپنی زندگی کا نصف سے زیادہ حصہ ملازمت میں گزارنے کے بعد اپنی پنشن اور واجبات کی امید میں بیٹھے رہتے ہیں ، بہت سارے ریٹائرڈ ملازمین اپنے واجبات کی امید پر بچوں کی شادیوں کے پروگرام بناتے ہیں، میں ذاتی طور پر ایک فیملی کو جانتا ہوں جس نے واجبات کی امید پر اپنے بیٹے کی شادی کی تاریخ طے کی اور ایک شادی حال بک کروا کر پچیس ہزار روپے ایڈوانس دے دیے۔ واجبات نہ ملے شادی کینسل ہوگئی اور 25 ہزار روپے ڈوب گئے کیا متعلقہ حکام اس قسم کے المیوں سے واقف ہیں؟ کیا شادی کی طے کی ہوئی تاریخ کینسل ہونے سے متعلقہ خاندان کو جس بے عزتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے حکام کو اس کا احساس ہے؟

سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ پچھلے دنوں تنگ آئے ہوئے ریٹائرڈ ملازمین نے جن میں عمر رسیدہ ملازمین بڑی تعداد میں شامل تھے شہر میں مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات فوری ادا کیے جائیں ،کیا ان مجبور بے بس اور عمر رسیدہ ریٹائرڈ ملازمین کی آواز ہمارے محترم خادمین عوام کے کانوں تک نہیں پہنچتی؟

سندھ کے وزیر اعلیٰ کے بارے میں یہ رائے ہے کہ وہ مظلوموں کی فریاد کا فوری نوٹس لیتے ہیں ،کیا کے ایم سی کے ریٹائرڈ عمر رسیدہ ملازمین کا شمار مظلومین میں نہیں ہوتا؟ کہا جاتا ہے کہ سرکاری محکموں میں کسی ملازم کے ریٹائرڈ ہونے سے بہت پہلے ہی اس کی کاغذی کارروائیاں مکمل کرلی جاتی ہیں اور جیسے ہی کوئی ملازم ریٹائرڈ ہوتا ہے اس کی پنشن جاری کردی جاتی ہے اور واجبات ادا کردیے جاتے ہیں اگر سرکاری محکموں میں جن کی بے حسی کے چرچے عام ہیں ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی پنشن کے اجرا اور واجبات کی ادائیگی میں اس پھرتی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے تو کے ایم سی جیسے خدمت گزر محکمے میں بے چارے ریٹائرڈ ملازمین کے ساتھ اس قسم کے ظالمانہ سلوک کو کیا نام دیا جاسکتا ہے؟

کے ایم سی کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ ہمیں حکومت سندھ سے فنڈ ہی نہیں مل رہے ہیں ، میئر کراچی وسیم اختر بھی بارہا فنڈز نہ ملنے کی شکایت کرچکے ہیں۔ کے ایم سی کراچی کے عوام کی خدمت کرنے والا ادارہ ہے، اگر ایسے ادارے کو بروقت فنڈز جاری نہ کیے جائیں تو ادارے کے ملازمین اور عوام کو جن مشکلات کا سامنا ہوگا اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں۔ حکومت سندھ پر یہ الزام مسلسل لگایا جا رہا ہے کہ وہ کے ایم سی کو مطلوبہ فنڈز جاری ہی نہیں کرتی، دوسرے محکموں کی شکایات ہو سکتا ہے ''غیر حقیقی'' ہوں اور ان میں دھوکا دہی شامل ہو لیکن ڈی ایم سی کے ریٹائرڈ ملازمین کی مظلومیت ایک کھلی حقیقت ہے۔

مراد علی شاہ نوجوان نہ سہی جوان وزیر اعلیٰ ہیں اور جوان لوگوں میں خدمت کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔ ڈی ایم سی کورنگی کے ریٹائرڈ ملازمین کے مسئلہ پر مراد علی شاہ کو فوری توجہ دے کر ان ریٹائرڈ ملازمین کے لیے فنڈز کے فوری اجرا کا اہتمام کرنا چاہیے اور اس بات کی تحقیق کرنی چاہیے کہ اگر فنڈز نہیں ہیں تو ہر ماہ مخصوص ریٹائرڈ ملازمین کو واجبات کس فنڈز سے ادا کیے جا رہے ہیں؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |