حکومت سندھ 488 فلیٹس کا قبضہ حاصل کرنے میں تاحال ناکام
شہدائے کارساز کے ورثا کو دیے گئے فلیٹس میں سے بیشتر پر بااثر افراد قابض، قیمتی سامان چوری
حکومت سندھ پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی سے کروڑوں روپے مالیت کے خریدے گئے 488 فلیٹس کا مکمل قبضہ حاصل کرنے میں تاحال ناکام ہو گئی۔
سندھ حکومت نے 2005 میں پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی سے کراچی کے علاقے لانڈھی میں تعمیر کیے گئے 488 فلیٹس خریدے تھے، لانڈھی ریلوے اسٹیشن سے متصل فلیٹس سندھ سیکریٹریٹ کے افسران وملازمین کو الاٹ کیے جانے تھے، اس رہائشی منصوبے کو جی او آرفور کانام دیا گیا تھا۔
2005ء سے سندھ حکومت کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے انتظامی کنٹرول میں موجود ان فلیٹس کی نگرانی اور الاٹمنٹ نہ ہونے کے سبب سرکاری فلیٹس پر غیر متعلقہ افراد نے قبضہ کرلیا اور کئی سال گزرنے کے باوجود بھی سندھ حکومت اپنے سرکاری فلیٹس سے قبضہ ختم نہیں کراسکی۔
دستیاب دستاویز کے مطابق 2016 میں حکومت سندھ نے لانڈھی میں موجود ان فلیٹس میں سے 155فلیٹس شہید بے نظیر بھٹو ہاؤسنگ سیل کو الاٹ کیے اور بعدازاں بے نظیربھٹو ہاؤسنگ سیل نے 155فلیٹس 2007ء میں سانحہ کارساز میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو دیے جبکہ باقی ماندہ 333 فلیٹس میں سے 309 فلیٹس گریڈ ایک تا 16 کے سیکریٹریٹ ملازمین جبکہ 20فلیٹس گریڈ 17 اور گریڈ 18 کے سیکریٹریٹ افسران کو الاٹ کیے جانے تھے۔
گزشتہ ادوار میں سندھ حکومت اپنے فلیٹس پر قبضہ ختم کرانے میں ناکام رہی اور غیرقانونی طور پر مقیم افراد نے سرکاری فلیٹس سے کھڑکیاں دروازے نکال لیے ۔
سندھ حکومت نے 2005 میں پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی سے کراچی کے علاقے لانڈھی میں تعمیر کیے گئے 488 فلیٹس خریدے تھے، لانڈھی ریلوے اسٹیشن سے متصل فلیٹس سندھ سیکریٹریٹ کے افسران وملازمین کو الاٹ کیے جانے تھے، اس رہائشی منصوبے کو جی او آرفور کانام دیا گیا تھا۔
2005ء سے سندھ حکومت کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے انتظامی کنٹرول میں موجود ان فلیٹس کی نگرانی اور الاٹمنٹ نہ ہونے کے سبب سرکاری فلیٹس پر غیر متعلقہ افراد نے قبضہ کرلیا اور کئی سال گزرنے کے باوجود بھی سندھ حکومت اپنے سرکاری فلیٹس سے قبضہ ختم نہیں کراسکی۔
دستیاب دستاویز کے مطابق 2016 میں حکومت سندھ نے لانڈھی میں موجود ان فلیٹس میں سے 155فلیٹس شہید بے نظیر بھٹو ہاؤسنگ سیل کو الاٹ کیے اور بعدازاں بے نظیربھٹو ہاؤسنگ سیل نے 155فلیٹس 2007ء میں سانحہ کارساز میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو دیے جبکہ باقی ماندہ 333 فلیٹس میں سے 309 فلیٹس گریڈ ایک تا 16 کے سیکریٹریٹ ملازمین جبکہ 20فلیٹس گریڈ 17 اور گریڈ 18 کے سیکریٹریٹ افسران کو الاٹ کیے جانے تھے۔
گزشتہ ادوار میں سندھ حکومت اپنے فلیٹس پر قبضہ ختم کرانے میں ناکام رہی اور غیرقانونی طور پر مقیم افراد نے سرکاری فلیٹس سے کھڑکیاں دروازے نکال لیے ۔