پاکستان سوئمنگ فیڈریشن نے کرن خان کے الزامات مسترد کر دیے
ٹائمنگ کے اعتبار سے عالمی مقابلوں میں شرکت کے قابل نہیں رہیں، ماجد وسیم
پاکستان سوئمنگ فیڈریشن نے کرن خان کے الزامات مسترد کر دیے، ایک آفیشل کے مطابق بارسلونا میں جاری ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے قومی ٹیم کا انتخاب اہلیت کی بنیاد پر کیا گیا۔
منتخب پیراکوں نے قومی ریکارڈزکو بہتر بناتے ہوئے عمدہ کارکردگی پیش کی،کرن خان کی ماضی میں خدمات قابل تعریف ہیں مگر وہ اب ٹائمنگ کے اعتبار سے عالمی مقابلوں میں شرکت کے قابل نہیں رہیں،پی ایس ایف کے سیکریٹری میجر(ر) ماجد وسیم نے نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرن کی قومی ٹیم پر تنقید درست نہیں،خواتین پیراکوں لیا سوان اورا نعم بانڈے کی کارکردگی نتائج کے اعتبار سے کہیں زیادہ بہتر ہے،انھوں نے دعویٰ کیا کہ لیان نے 2 برس قبل نہ صرف کرن کے قومی ریکارڈز توڑے بلکہ اپنے قائم کردہ ریکارڈز کو بھی بہتر بنایا،ماجد وسیم نے کہا کہ خود کو 15 سالہ ظاہر کرنے والی کرن خان کو فیڈریشن نے 2008کے اولمپکس میں وائلڈ کارڈ انٹری دلائی مگر وہ نتائج فراہم نہیں کر سکیں۔
بعد ازاں متعدد انٹرنیشنل ایونٹس میں انھیں پاکستان کی نمائندگی کا موقع دیا گیا مگر وہ مقابلوں کے آغاز سے قبل ہی خود کو ان فٹ قرار دے کر دستبردار ہوتی رہیں، انھوں نے کہا کہ 8 برس تک کرن خان کے مالی اخراجات برداشت کیے مگر وہ اپنی ٹائمنگ کو بہتر نہیں بنا سکیں،ایک سوال پر ماجد وسیم نے کہا کہ کرن نے اسلام آباد کے گیمز میں 15طلائی تمغے جیت کر کوئی بڑا کارنامہ انجام نہیں دیا، سب جانتے ہیں کہ ان گیمز کا کیا معیار تھا،کسی بھی ایونٹ میں4سے زیادہ سوئمرز نہ تھیں،انھوں نے کہا کہ بیرون ملک دوروں کے شوق میں مبتلا کرن خان وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنی فٹنس اور ٹائمنگ پر توجہ دیں،اہلیت کی بنیاد پر انھیں بھارت میں ہونے والے سیف گیمز میںشرکت کا بھرپور موقع فراہم کیا جا سکتا ہے۔
منتخب پیراکوں نے قومی ریکارڈزکو بہتر بناتے ہوئے عمدہ کارکردگی پیش کی،کرن خان کی ماضی میں خدمات قابل تعریف ہیں مگر وہ اب ٹائمنگ کے اعتبار سے عالمی مقابلوں میں شرکت کے قابل نہیں رہیں،پی ایس ایف کے سیکریٹری میجر(ر) ماجد وسیم نے نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرن کی قومی ٹیم پر تنقید درست نہیں،خواتین پیراکوں لیا سوان اورا نعم بانڈے کی کارکردگی نتائج کے اعتبار سے کہیں زیادہ بہتر ہے،انھوں نے دعویٰ کیا کہ لیان نے 2 برس قبل نہ صرف کرن کے قومی ریکارڈز توڑے بلکہ اپنے قائم کردہ ریکارڈز کو بھی بہتر بنایا،ماجد وسیم نے کہا کہ خود کو 15 سالہ ظاہر کرنے والی کرن خان کو فیڈریشن نے 2008کے اولمپکس میں وائلڈ کارڈ انٹری دلائی مگر وہ نتائج فراہم نہیں کر سکیں۔
بعد ازاں متعدد انٹرنیشنل ایونٹس میں انھیں پاکستان کی نمائندگی کا موقع دیا گیا مگر وہ مقابلوں کے آغاز سے قبل ہی خود کو ان فٹ قرار دے کر دستبردار ہوتی رہیں، انھوں نے کہا کہ 8 برس تک کرن خان کے مالی اخراجات برداشت کیے مگر وہ اپنی ٹائمنگ کو بہتر نہیں بنا سکیں،ایک سوال پر ماجد وسیم نے کہا کہ کرن نے اسلام آباد کے گیمز میں 15طلائی تمغے جیت کر کوئی بڑا کارنامہ انجام نہیں دیا، سب جانتے ہیں کہ ان گیمز کا کیا معیار تھا،کسی بھی ایونٹ میں4سے زیادہ سوئمرز نہ تھیں،انھوں نے کہا کہ بیرون ملک دوروں کے شوق میں مبتلا کرن خان وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنی فٹنس اور ٹائمنگ پر توجہ دیں،اہلیت کی بنیاد پر انھیں بھارت میں ہونے والے سیف گیمز میںشرکت کا بھرپور موقع فراہم کیا جا سکتا ہے۔