سرکاری افسران کی نا اہلی سندھ میں فارنسک لیبارٹری کا منصوبہ التوا کا شکار

فنڈ کی فراہمی میں تاخیر اور ڈالر کی قیمت میں اضافے نے کراچی یونیورسٹی میں ڈی این اے فارنسک یونٹ کے قیام میں بھی تاخیر۔


فارنسک سائنس لیبارٹری کے لیے سپر ہائی وے پر30 ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے لیکن ابھی تک پیش رفت نہیں ہوسکی۔ فوٹو : فائل

سرکاری افسران کی نااہلی کے باعث ایک طرف صوبہ سندھ میں فارنسک سائنس لیبارٹری کا منصوبہ بدستور التوا کا شکار ہے تو دوسری جانب فنڈ کی فراہمی میں روایتی تاخیر اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث کراچی یونیورسٹی میں قائم کیے جانیوالے ڈی این اے فارنسک یونٹ کا قیام بھی مقررہ وقت پر نہ ہوسکا۔

گزشتہ سال نومبر میں کراچی کے2بچوں کی مضرصحت کھانے سے ہلاکت کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد نے اس یونٹ کو2 ہفتوں کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی، اس کے بعد حکومت سندھ نے اس ضمن میں کراچی یونیورسٹی کو 22 کروڑ روپے دینے کی منظوری دی۔

محکمہ داخلہ سندھ کے سیکریٹری عبدالکبیر قاضی کے مطابق حکومت سندھ نے کراچی یونیورسٹی کو مطلوبہ فنڈ فراہم کردیے ہیں تاہم اس کی تکمیل میں کچھ مہینے لگ جائیں گے کیونکہ اس کے لیے مطلوبہ مشینری بیرون ملک سے خریدی جارہی ہے جبکہ اس یونٹ کے قیام میں اس بات کا بھی خیال کیا جارہاہے کہ فارنسک یونٹ کا قیام عالمی معیارکے مطابق ہو۔

کراچی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر اقبال چوہدری نے ایکسپریس کو بتایاکہ اس ضمن میں کام جاری ہے، حکومت سندھ کی جانب سے فنڈ فراہم کردیے گئے ہیں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں لیکن حکومت سندھ کے متعلقہ حکام ہمارے ساتھ موجود ہیں اور وہ ان مسائل کو حل کریںگے، انھوں نے امید ظاہر کی کہ مذکورہ یونٹ کا قیام رواں سال جولائی میں مکمل ہوجائے گا۔

محکمہ صحت سندھ کے پاس سروسز اسپتال میں واقع اپنی ایک کیمیکل لیبارٹری بھی موجود ہے لیکن اس کا معیار نہ ہونے کے باعث ڈی این اے فارنسک لیبارٹری یونٹ کے قیام کے لیے کراچی یونیورسٹی کی خدمات حاصل کی گئیں، محکمہ صحت کے زیر انتظام لیبارٹری نے تھوڑا بہت اعتبار بھی گزشتہ سال سابقہ صوبائی وزیر شرجیل میمن کے مشہور شراب کیس کی ٹیسٹ رپورٹ میں ختم کردیا تھا۔

کچھ تاخیر سے ہی سہی لیکن کراچی یونیورسٹی میں ڈی این اے فارنسک یونٹ قائم ہوجائے گا لیکن حکومت سندھ کا صوبے میں فارنسک سائنس لیبارٹری کے قیام کا اصل منصوبہ کافی عرصے سے تاخیر کا شکار ہے، اس منصوبے کے لیے کافی عرصے سے سپر ہائی وے اور موجودہ ایم نائن کے قریب30 ایکڑ زمین بھی مختص کی گئی ہے لیکن ابھی تک اس ضمن میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی۔

یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں کوئٹہ کے خاندان کے 5 بچوں اور ان کی پھوپھی کی ہلاکتوں کے سلسلے میں حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے ان کے باڈی اجزا لاہور فارنسک سائنس لیبارٹری میں بھیجے گئے، کراچی یونیورسٹی کے سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولاجیکل سائنس نے کیمیائی رپورٹ فراہم کردی ہے تاہم اس سانحے کی تفتیش کرنے والے افسران ابھی تک لاہور فارنسک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔

صوبہ سندھ میں ایک مکمل اور جدید فارنسک سائنس لیبارٹری کے قیام میں مزید دو تین سال لگ سکتے ہیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مذکورہ لیبارٹری کے ساتھ حکومت کو سندھ فارنسک سائنس ایجنسی بھی قائم کرنی تھی لیکن محکمہ داخلہ سندھ کے سیکریٹری عبدالکبیر قاضی کا کہنا ہے کہ اس کے قیام میں مزید ڈھائی تین سال لگ جائیں گے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایاکہ اس سلسلے میں وفاقی ادارے نیشنل فارنسک سائنس ایجنسی کے ساتھ رابطے میں ہیں ، وفاقی ایجنسی نے اس ضمن میں ایک پروپوزل بھی ارسال کیا ہے جس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں