کیوں پاکستان کو او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا

’پاکستان اجلاس میں شرکت کرکے بھارتی چالوں اور پالیسیوں کا پردہ مزید چاک کرسکتا تھا


Kamran Yousuf March 02, 2019
’پاکستان اجلاس میں شرکت کرکے بھارتی چالوں اور پالیسیوں کا پردہ مزید چاک کرسکتا تھا۔ فوٹو : فائل

سفارت کاری ایک فن ہے جس کے ذریعے کوئی بھی ملک عالمی سطح پر اپنے ملکی مفادات کا تحفظ کرتاہے، سفارت کاری کے ذریعے ہی دوست ممالک سے تعلقات مضبوط بنائے جاتے ہیں اور دشمن ممالک کی چالوں کو ناکام بنانے کیلیے پالیسی بنائی جاتی ہے۔

دنیا کے کسی ملک کو سفارت کاری کی اس طرح ضرورت نہیں ہے جیسے پاکستان کوبھارت جیسے جارح پڑوسی ملک کا سامناکرتے ہوئے ضرورت ہے۔ او آئی سی کے رکن57ممالک کے وزرائے خارجہ کا ابوظبی میں 2روزہ اجتماع شروع ہواہے جس میں بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج کو مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کیاگیاہے۔

سشما سوراج کو مدعو کرنے کی وجہ سے پاکستان نے بھارت کو دعوت نامہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیااور موجودہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کاکہناہے کہ پاکستان او آئی سی کے اجتماع میں شرکت نہیں کرے گا۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان اور عرب امارات کے سربراہ نے پاکستان سے وزرائے خارجہ کے اجتماع میں شرکت کی درخواست کی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے حالیہ کشیدہ صورتحال میں بھارت کو ''جیسے کو تیسا'' جواب دے کر دنیا بھر سے پذیرائی حاصل کی ہے ، اسی بحرانی صورتحال کے دوران جمعے سے ابوظبی میں اوآئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس شروع ہوا۔

پاکستان کے مطالبے کے باوجود یواے ای کی حکومت نے بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کرنے کا فیصلہ منسوخ کرنے سے معذرت کرلی اور یہ موقف اختیار کیا کہ دعوت نامہ کافی پہلے دیا گیا تھا جسے اب واپس لینا ممکن نہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔