پاک بھارت کشیدگی کے خاتمہ کی کوششیں

اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی پائلٹ کی حوالگی میں پاکستان نے سفارتی جنگ جیت لی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی پائلٹ کی حوالگی میں پاکستان نے سفارتی جنگ جیت لی ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور:
عظیم ادیب لیو ٹالسٹائی نے کہا تھا کہ ''دو بڑے جنگجو صبر اور وقت ہیں۔'' اس قول کی صداقت پاک بھارت کشیدگی کے سیاق وسباق میں ابھر کر سامنے آئی ہے اور تجاہل عارفانہ کی شکار عالمی طاقتوں پر پہلی بار یہ حقیقت کھلی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف اصولی،جائز اور ناقابل تردید ہے۔

واضح رہے بھارتی دراندازی نے نہ صرف خطے کی سیاسی، عسکری، تزویراتی جدلیات کو تبدیل کیا بلکہ بھارتی طیارہ گرانے اور گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کرنے پر وزیراعظم عمران خان کو امن پسندی کے تناظر میں نوبل انعام کا مستحق قرار دیا جا رہا ہے۔

ادھر عالمی سطح پر پاک بھارت کشیدگی کے خاتمہ کی کوششیں عروج پر ہیں، بڑے ملکوں کے اعلیٰ فوجی حکام آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے رابطے میں ہیں، غیر ملکی سفیروں سے بات چیت جاری ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا کے فوجی حکام اور پاکستان میں امریکا، برطانیہ، چین کے سفارتکاروں کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت ہوئی ہے جس میں پاک فوج کے سربراہ نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا پاکستان یقینی طور پر جواب دے گا جب کہ پاکستان نے روس کی طرف سے ثالثی قبول بھی کر لی ہے، مگر اس بریک تھرو کا بس ایک ناپسنیدہ فیکٹر بھارتی ہٹ دھرمی اور وزیراعظم نریندر مودی کا بلاجواز جارحانہ اور مخاصمانہ طرز عمل ہے، تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی پائلٹ کی حوالگی میں پاکستان نے سفارتی جنگ جیت لی ہے اور دنیا بھر میں پاکستان کی پذیرائی ہوئی ہے، جس نے بھارتی حکومت اور اس کی عسکری قیادت کو شدید جھنجھلاہٹ اور مایوسی سے اتنا دوچار کر دیا ہے کہ مودی حکومت نے اپنی فضائیہ کے کمانڈر ایئر مارشل ہری کمار کو ہٹا کر اس کی جگہ ایئر مارشل رگھوناتھ رمبیر کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان میں بھارتی جارحیت کے خلاف پارلیمنٹ نے مشترکہ قرارداد کی متفقہ منظوری دیدی جس میں بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی دعوؤں کو مکمل طور پر مسترد کر دیا اور بیک زبان دنیا کو یہ پیغام امن دیا کہ جارحیت کے باوجود پاکستان زیتون کی شاخ بھارت کو پیش کرتا ہے اور پوری پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ متحد کھڑی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کو پاک بھارت کشمیر تنازعہ کی 70 سالہ تاریخ میں ایک تاریخ ساز ہزیمت کا سامنا ہے، آج مودی کو اپنے ہی میڈیا کی معاندانہ یلغار نے پریشان کر دیا ہے، انسانی حقوق کی مشہور بھارتی ایکٹیوسٹ اور ادیبہ اروندھتی رائے نے اپنے ایک مضمون میں کہا ہے مودی نے نادانستگی میں وہ کچھ گنوایا ہے جو سابق بھارتی حکومتوں کو تقریباً معجزاتی انداز میں دہائیوں کے دوران حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی تھی۔


دھتی رائے کے مطابق بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیک بھی ایک فلم سے متاثر ہو کر کی گئی۔ برطانیہ کے عالمی شہرت یافتہ تجزیہ کار رابرٹ فسک نے بھارت اسرائیلی کنکشن کو بھی طشت از بام کر دیا جس کی ہلکی سی جھلک بھارتی مسلح افواج کے سربراہوں کی باڈی لینگویج سے لگانا چندان مشکل نہیں جو اس دعوے کی کوشش میں ہیں کہ پاکستانی طیاروں نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ اس لیے ہمارے بعض فہمیدہ مبصرین کا کہنا ہے کہ موجود صورتحال ایک آزمائش ہے اور یک طرفہ طور پر کشیدگی کے خاتمہ کی کوششیں مددگار ثابت نہیں ہونگی اور موجودہ بحران میں اس وقت تک کمی نہ ہو گی جب تک پاکستان اور بھارت کا کشیدگی کے خاتمہ میں مفاد مشترکہ نہ ہو۔ بھارت کے لیے فیس سیونگ مشکل ہوگئی ہے جس سے نکلنے کا واحد راستہ پاکستان کی امن پیش کش اور جنگی جنون ترک کرنے کے مشورہ کو تسلیم کرنے میں مضمر ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ عمران خان کا یہ فیصلہ کشیدہ صورت حال میں بہتری کی جانب اہم کوشش ہے، گلف نیوز کے مطابق عمران خان نے بھارتی ہم منصب کے خلاف سفارتی جنگ جیت لی۔ الجزیرہ نے بھی پاکستانی وزیر اعظم کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے 2 نیوکلیئر طاقتوں میں تناؤ کو کم کیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق عمران خان کا اعلان جنگ کا راستہ روک سکتا ہے، برطانوی اخبار گارڈین کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے اب تک عمران خان کی پیشکش کا جواب نہیں دیا۔

عرب نیوز نے بھی پاکستان کے اقدام کو امن کی جانب ایک اور قدم قرار دیا۔ اسی اخبار کے ایک تجزیہ کار کے مطابق بھارت میں الیکشن سر پر ہیں اس لیے مودی سرکار پاکستان سے مکالمہ میں لیت ولعل سے کام لے گی۔ ہمیں آنے والے دنوں کے امتحانات سے بھی سرخرو ہوکر نکنے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھارت اس کی کمزوری نہ سمجھے۔ امن سب کے مفاد میں ہے۔

 
Load Next Story