جنگ جاری رہنی چاہیے مگر…

مودی اور انڈین میڈیا کے لیے برفانی ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔

h.sethi@hotmail.com

ہندوستان کی سیکیورٹی فورسز کی غفلت، نالائقی یا عمداً عدم توجہی کے نتیجے میں پلوامہ حملہ نامی سانحے کے بعد جس میں کئی درجن بھارتی فوجی مارے گئے ، وزیراعظم نریندر مودی کا جنگی بخار جس کا پارہ ایکدم اوپر چلا گیا تھا عمران خان کے ڈپلومیٹک امن پسند اور متوازن بیان کے بعد جس کو تمام بڑے ممالک نے سراہا۔

مودی اور انڈین میڈیا کے لیے برفانی ہوا کا جھونکا ثابت ہوا، گویا ان کے ارادوں پر اوس پڑ گئی اور جب انڈین شرم سے ڈوب رہے تھے تو ان کی حکومت نے ذلت و شرمندگی کا اظہار آزاد کشمیر یعنی پاکستانی فضائی حدود میں اپنے بارود سے بھرے ہوئے جہازوں کو بھجوا کر نہ صرف دوسرے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی بلکہ جوابی کارروائی کے خوف سے اپنا بارودی بوجھ گرا کر تیز رفتاری سے فرار ہو جانے میں عافیت جانی۔

پاکستان سمیت تمام دنیا کی حکومتوں نے یہ نتیجہ اخذ کرنے میں غلطی نہیں کی کہ چند ماہ بعد ہونیوالے عام انتخابات کے پیش ِ نظر پاکستان دشمنی کے عملی مظاہرے کو مودی حکومت نے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ترب کے پتے کا کھیل کھیلنے کا مظاہرہ کیا جس میں اسے ناکامی اور جگ ہنسائی کا سامنا ہوا ہے۔ ہندوستان میں بھی سمجھدار اور امن پسند افراد کی کمی نہیں اس لیے پلوامہ وقوعہ کے چند ہی روز بعد اس ڈرامے کی قلعی کھلنے کے بعد وہاں سے نریندر مودی کی اپنی حکومت اور اس کے حواریوں پر لعن طعن کے تیر برسنے لگے اور عالمی برادری کی طرف سے بھی کھلاڑی کی فل ٹاس بالنگ اور پُر امن طور پر انڈین حکومت کی وکٹ گرانے پر حوصلہ افزا رد ِ عمل سامنے آیا۔ یہ بھی صاف نظر آیا کہ امن کی حمایت اور جرآت کے اظہار پر پاکستانی سول حکومت فوج اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں۔

نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کی مجرمانہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد ہمارے وزیراعظم کا ردِ عمل اس قدر امن پسندانہ اور صُلح جُو تھا کہ ساری دنیا میں اس کی پذیرائی ہوئی ۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر ہندوستان میں ہونیوالے پلواما حملے کی تفصیل مہیا کی جائے تو پاکستان اسے پرکھے گا اور اگر اس میں کسی پاکستانی تنظیم کا ملوث ہونا پایا گیا تو مجرم سزا سے بچ نہ پائیں گے لیکن عمران خان کے متوازن مدلل اور دوستانہ بیان پر تعاون کرنے کی بجائے انڈیا نے اس کے اگلے ہی دن دو بمبار طیارے حملے کی غرض سے پاکستان بھجوائے لیکن دونوں مار گرائے گئے۔ ایک دوڑ کر انڈیا جا گرا جب کہ دوسرا جو پاکستان کی حدود میں گر کر جل گیا اس کا ونگ کمانڈر پائلٹ گرفتار کر لیا گیا۔


پاکستان کا رد ِ عمل اس جنگجویانہ حرکت پر بھی دھیما اور مخلصانہ تھا کہ انڈین حکومت ہوش کے ناخن لے اور پاکستان کے اس مشورے پر کہ معاملے کو مل بیٹھ کر اصولی اور منطقی انداز میں Resolve کرنے کی طرف لے جانے کا سوچے نہ کہ اس کا جنگی اور من پسند طریقہ اختیار کرے جس کا نتیجہ خود اس کے حق میں بربادی کی شکل میں برآمد ہو سکتا ہے۔ بلکہ اس کے دو طیاروں کی تباہی اور پائلٹ کی گرفتاری کی صورت میںظاہر ہو بھی چکا ہے۔

دونوں ملکوں کے ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے شکایات کا حل کانفرنس ٹیبل ہے نہ کہ میدان ِ جنگ۔ انڈیا کی صرف دو دن کی جنگجویانہ حرکات کا نتیجہ یہ ہے کہ چار انڈین طیاروں نے بارود کا بوجھ گرا کر فرار کا راستہ اختیار کرنے میں عافیت جانی اور دو IAF جیٹ طیاروں کو PAF نے مار گرایا جب کہ پاکستان کے فائٹرPAF نے عمداً جانی مالی نقصان پہنچائے بغیر چھ انڈین مقامات کو Target کیا صرف دو دن کی انڈین کارروائی اور اس کا مذکورہ نتیجہ ظاہر کرتا ہے کہ جنگ بلاشبہ خسارے کا سودا ہے لیکن اس خطرناک کھیل کو Reverse کرنے کی کوشش اور اس میں خیر کا پہلو تلاش کرتے ہوئے دشمن کو ترغیب دلانا دراصل امن کا پیغام ہے اور کارِ ثواب بھی جیسا کہ وزیر اعظم پاکستان نے گرفتار بھارتی پائلٹ کو رہا کر دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیا جس کی پذیرائی آج تمام دنیا میں ہو رہی ہے۔ صرف تین دن بعد اس انڈین ونگ کمانڈر کو رہا کر دیا جانا جو حملہ کرنے آیا لیکن اس کا جہاز مار گرایا جانا اور اس کے پائلٹ کو غصہ بھرے عوام کے پنجوں سے چھڑا کر آزاد کر کے دشمن ملک میں واپس بھجوا دینا معمولی Gesture نہیں، تاریخی اقدام ہے۔

بھارتی وزیر ِ اعظم نے اگر جنگوں کی ہسٹری نہیں پڑھی تو صرف گزشتہ جنگ عظیم اول اور دوم میں ہونے والی غارت گری کی تفصیل دیکھ لے ۔ مرنے والے فوجیوں کی تعداد اگرچہ مکمل نہیں لیکن پہلی 1914؁ کی جنگ میں 15 اور 19 ملین یعنی (ڈیڑھ کروڑ اور ایک کروڑ نوے لاکھ) بتائی جاتی ہے جب کہ 23 ملین (دو کروڑ تیس لاکھ) شدید زخمی ہوئے اور بیشمار بیماری اور فلو سے لقمہ اجل ہوئے، اس کے علاوہ لاکھوں فوجی ایسے تھے جن کا اتا پتہ ہی نہ ملا۔ بے شمارفوجیوں کو مخالف قوتوں نے قیدی بنا کر مار ڈالا۔ اسی طرح مارے جانے والے شہریوں کی تعداد 6 ملین (ساٹھ لاکھ) سے زیادہ تھی۔ 1942؁ والی جنگ عظیم دوم میں صرف روسی فوجی8 ملین سے زیادہ مارے گئے۔

مرنے والے فوجیوں کی کل تعداد 25 ملین تھی جب کہ 5 ملین فوجی جنگی قیدی بنا کر مار دیئے گئے تھے۔ مرنے والے بیشتر جرمن روسی چینی اور آسٹرین تھے۔ ان میں جاپانی مارے جانے والے 3 ملین سے زیادہ تھے ان ممالک کے کئی ملین سویلین ان کے علاوہ ہیں۔ جنگ کے دوران اور اس کے بعد قحط اور بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد کئی ملین ہے۔ صرف مذکورہ دو جنگوں میں مرنے والوں کی تعداد بھی اندازاً بتائی گئی ہے اور ایک ملین کا مطلب دس لاکھ ہے۔ اس وقت جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جنگی جنون میں مبتلا ہے اور وہ بھی الیکشن میں زیادہ ووٹ کے لالچ میں۔ بہتر ہو گا کہ بھارت کے امن پسند اور سمجھدار افراد اسے ان دو جنگوں سے پہلے کی جنگی ہسٹری بتا دیں تا کہ مودی کی عقل ٹھکانے آ جائے۔

ویسے پاکستان کا ہر شہری یہ کہتا پایا جا رہا ہے کہ جنگ جاری رہنی چاہیے لیکن صرف ظلم، بے انصافی، غربت، جہالت، انتہا پسندی ، گندگی ، بیماری بد امنی ، برائی ، تعصب ، فتنہ و فساد ، نحوست ، کفر ، دہشتگردی، فرقہ واریت اور جنگی بخار کے خلاف۔
Load Next Story