پی ایس ایل اسٹارزکو ٹی 20 تک رکھا جائے عبدالقادر
احسان مانی اینڈ کمپنی نے ابھی تک ایسا کچھ کیا ہی نہیں جسے سراہا جاسکے، سابق ٹیسٹ کرکٹر
ISLAMABAD:
سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے پی ایس ایل کے پرفارمرز کو صرف ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ تک محدود رکھنے کی تجویز دے دی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر کا کہنا ہے کہ جو لڑکا جس فارمیٹ میں کارکردگی دکھائے اس کو اسی طرز کی کرکٹ میں موقع دینا چاہیے، ٹی ٹوئنٹی پرفارمنس پر ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم منتخب کرنا درست نہیں، اسی پالیسی کی وجہ سے ہماری ٹیسٹ ٹیم خراب ہورہی ہے۔
انھوں نے پی سی بی حکام کی کارکردگی کوغیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مانی صاحب اینڈ کمپنی نے ابھی تک ایسا کچھ کیا ہی نہیں جس کو سراہا جاسکے، پی ایس ایل کاکریڈٹ نجم سیٹھی سے نہیں چھینا جاسکتا۔اس میں موجودہ انتظامیہ کا کوئی کمال نہیں۔
جادوگر لیگ اسپنرز کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز بورڈ کی طرح پی سی بی کو بھی چاہیے کہ وہ مینٹورزکے لیے باہر سے ویوین رچرڈز کی طرح بڑے نام ٹیموں کے ساتھ رکھے لیکن کوچزکے لیے ملک کے لیے خدمات دینے والے بڑے ناموں کا ٹیموں کے ساتھ تقررکرے۔ ایک ماہ میں کوچنگ نہیں ہوتی لیکن اس سے آپ اپنے عظیم کرکٹرزکوعزت دے سکتے ہیں جن کے ناموں کے انکلوژر بنانے کے بعد انھیں ڈیکوریشن پیس بناکررکھ دیا ہے، قبروں پر پھول چڑھانے کے بجائے ہمیں زندوں کی قدرکرنا ہوگی۔
مکی آرتھر، اظہر محمودپاکستان ٹیم کے ساتھ پی ایس ایل ٹیموں کی بھی کوچنگ کررہے ہیں،اسی طرح کی پالیسی ہوگی توکس طرح بورڈ کے لیے اچھے الفاظ استعمال ہوسکتے ہیں،کسی کا مخالف نہیں ہوں، بورڈ اچھاکام کرے گا تو تعریف کروں گا، کسی کی چاپلوسی کے لیے سچی باتیں کرنا نہیں چھوڑسکتا۔
ڈپارٹمنٹ ختم کرنے کی پیشرفت پرعبدالقادر کا کہنا تھا کہ جس میٹنگ میں وزیراعظم نے یہ بات کی تھی، اس میں میرے ساتھ، جاوید میانداد اور وسیم اکرم سمیت دوسرے کرکٹرز بھی تھے،ہم سب محکموں کی کرکٹ کی پیدا وار تھے لیکن میرے سوا کسی نے اس تجویزکی مخالفت نہیں کی تھی۔صرف ریجن کی کرکٹ کرانے سے ملکی کرکٹ کونقصان ہوگا،کھلاڑیوں کی سلیکشن محدود ہوجائے گی۔
سابق چیف سلیکٹر کا موقف تھا کہ احسان مانی کی جگہ ماجد خان کوہی پی سی بی کا سربراہ ہونا چاہیے، ان کے ساتھ سلیم الطاف کو چیف آپریٹنگ آفیسر یا ایم ڈی بناتے توہماری کرکٹ زیادہ بہترہوپاتی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے پی ایس ایل کے پرفارمرز کو صرف ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ تک محدود رکھنے کی تجویز دے دی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر کا کہنا ہے کہ جو لڑکا جس فارمیٹ میں کارکردگی دکھائے اس کو اسی طرز کی کرکٹ میں موقع دینا چاہیے، ٹی ٹوئنٹی پرفارمنس پر ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم منتخب کرنا درست نہیں، اسی پالیسی کی وجہ سے ہماری ٹیسٹ ٹیم خراب ہورہی ہے۔
انھوں نے پی سی بی حکام کی کارکردگی کوغیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مانی صاحب اینڈ کمپنی نے ابھی تک ایسا کچھ کیا ہی نہیں جس کو سراہا جاسکے، پی ایس ایل کاکریڈٹ نجم سیٹھی سے نہیں چھینا جاسکتا۔اس میں موجودہ انتظامیہ کا کوئی کمال نہیں۔
جادوگر لیگ اسپنرز کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز بورڈ کی طرح پی سی بی کو بھی چاہیے کہ وہ مینٹورزکے لیے باہر سے ویوین رچرڈز کی طرح بڑے نام ٹیموں کے ساتھ رکھے لیکن کوچزکے لیے ملک کے لیے خدمات دینے والے بڑے ناموں کا ٹیموں کے ساتھ تقررکرے۔ ایک ماہ میں کوچنگ نہیں ہوتی لیکن اس سے آپ اپنے عظیم کرکٹرزکوعزت دے سکتے ہیں جن کے ناموں کے انکلوژر بنانے کے بعد انھیں ڈیکوریشن پیس بناکررکھ دیا ہے، قبروں پر پھول چڑھانے کے بجائے ہمیں زندوں کی قدرکرنا ہوگی۔
مکی آرتھر، اظہر محمودپاکستان ٹیم کے ساتھ پی ایس ایل ٹیموں کی بھی کوچنگ کررہے ہیں،اسی طرح کی پالیسی ہوگی توکس طرح بورڈ کے لیے اچھے الفاظ استعمال ہوسکتے ہیں،کسی کا مخالف نہیں ہوں، بورڈ اچھاکام کرے گا تو تعریف کروں گا، کسی کی چاپلوسی کے لیے سچی باتیں کرنا نہیں چھوڑسکتا۔
ڈپارٹمنٹ ختم کرنے کی پیشرفت پرعبدالقادر کا کہنا تھا کہ جس میٹنگ میں وزیراعظم نے یہ بات کی تھی، اس میں میرے ساتھ، جاوید میانداد اور وسیم اکرم سمیت دوسرے کرکٹرز بھی تھے،ہم سب محکموں کی کرکٹ کی پیدا وار تھے لیکن میرے سوا کسی نے اس تجویزکی مخالفت نہیں کی تھی۔صرف ریجن کی کرکٹ کرانے سے ملکی کرکٹ کونقصان ہوگا،کھلاڑیوں کی سلیکشن محدود ہوجائے گی۔
سابق چیف سلیکٹر کا موقف تھا کہ احسان مانی کی جگہ ماجد خان کوہی پی سی بی کا سربراہ ہونا چاہیے، ان کے ساتھ سلیم الطاف کو چیف آپریٹنگ آفیسر یا ایم ڈی بناتے توہماری کرکٹ زیادہ بہترہوپاتی۔