افغانستان خونریز جھڑپوں میں 76 طالبان 22 سیکیورٹی اہلکار ہلاک بم دھماکے میں مزید 7 مارے گئے

ننگرہارمیں طالبان کی جانب سے ایک سیاستدان کو بچانے کیلیے آپریشن سے واپسی پر سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر جنگجوؤں نے۔۔۔


News Agencies/AFP August 03, 2013
اہلکاروں نے حملہ آوروں کا حملہ مکمل طور پر پسپا کردیا،60 طالبان جنگجو جھڑپ میں، 16سیاستدان کوبچانے کے آپریشن کے دوران مارے گئے، پولیس افسر، بد قسمت خاندان شادی کی تقریب سے واپسی پر بم حملے کا نشانہ بنا، 3 زخمی فوٹو: رائٹرز/فائل

افغانستان کے صوبہ ننگر ہار میں ایک فوجی وپولیس قافلے پر طالبان کے حملے کے بعد خون ریزجھڑپ میں 22 سے زائد پولیس اہلکاروں اور 76 طالبان سمیت 98 افرادہلاک ہوگئے، یہ بات افغان حکام نے کہی۔

صوبائی حکام کے مطابق جھڑپ ننگرہارصوبے کے ضلع شیرزاد میں ہوئی جہاں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پرسیکڑوں جنگجووں نے اس وقت دھاوابول دیا جب وہ طالبان کی جانب سے دھمکائے گئے ایک سیاستدان کوبچانے کیلیے آپریشن سے واپس آرہے تھے حملے کے بعد وہاں خونریز جھڑپ ہوئی جس میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، صوبائی نائب پولیس سربراہ معصوم خان ہاشمی نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہمارے 22 پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں تاہم شدت پسندوں کوسبق سکھاتے ہوئے ہمارے بہادرجوانوں نے ان کا حملہ مکمل طور پر پسپا کر دیا اور 60 کے قریب ان کے جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ مزید 16 طالبان جنگجو سیاستدان کوبچانے کے آپریشن کے دوران ہلاک ہوئے۔



صوبائی ترجمان احمدزئی عبدالزئی نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے فوج اور پولیس کا ضلع میں تلاشی آپریشن جاری ہے۔ ادھر افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں ایک سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں ایک ہی خاندان کے 7 افرادجاں بحق ہوگئے گورنر قندھار کے ترجمان جاوید فیصل کے حوالے سے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ افراد جن میں 2 خواتین بھی شامل ہیں، تحصیل ضلع میوند میں شادی کی ایک تقریب میں شرکت کیلیے جارہے تھے کہ جب ان کی گاڑی سڑک نصب کنارے بم کی زدمیں اگئی۔ خبررساں ادارے کے مطابق دھماکے میں 3 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں