اسپیکر کا بھارتی جارحیت بے نقاب کرنے کیلیے دنیا بھر کی 178 پارلیمان کو خط

بھارت نے خطے کو جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے، پاکستان عالمی امن کی خاطر ضبط اور تحمل کا مظاہر کررہا ہے، خط کا متن

کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ روا بھارتی مظالم کا نوٹس لیجیے، خط کا متن، امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، خطاب۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے دنیا بھر کی178پارلیمان کے سربراہان اور اسپیکرزکوخطوط ارسال کیے ہیں جس میں انھیں26 اور 27 فروری کوبھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا ہے۔

اسپیکر نے کہا کہ بھارت مسلسل پاکستان کی خودمختاری اورعلاقائی حدود کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے جس نے اس خطے کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ 26فروری کو بھارتی جنگی طیاروں نے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملہ کرنے کی جسارت کی اور الزام لگایا گیا کہ انھوں نے دہشتگردوں کے تربیتی کیمپوں پر حملہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے دہشتگردوں کے ٹھکانے پر حملہ کرنا غلط اور بے بنیاد ہے اور اس دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس دوران پاکستانی فضائیہ نے انھیں واپس جانے پر مجبورکر دیا۔ بھارت لائن آف کنٹرول پر مسلسل بلا اشتعال فائرنگ کر رہا ہے جس کے نتیجے میں معصوم شہری جاں بحق ہو رہے ہیں۔


اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی لڑاکا طیاروں کو پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر مار گرایا اور بھارتی ہواباز ونگ کمانڈر ابھی نندن گرفتار ہوا جسے جذبہ خیر سگالی کے تحت واپس بھارت کے حوالے کردیا گیا۔ اس امر سے دنیا میں یہ تاثر اجاگر ہوا ہے کہ پاکستان جارحیت پسند نہیں بلکہ امن کا داعی ہے جبکہ اس کہ برعکس بھارت خطے کے امن کو تباہ کرنے کے لیے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا۔

اسپیکر نے کہا مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم عمران خان نے دو قدم آگے بڑھ کر ماحول کو بہتر بنانے کی خاطر کرتار پور راہداری کو کھولا۔ بھارت کشمیری حق خودارادیت کو دنیا کے سامنے دہشتگردی کے طور پر پیش کر رہا ہے جبکہ عالمی برادری بھارت کی اس ہٹ دھرمی کو یکسر مسترد کر چکی ہے۔

انھوں نے کہا عالمی برادری جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کی خاطر اپنا کردار ادا کرے اور وہ بھارت کو اس بات پرآمادہ کریں کہ وہ اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی قرادادوں کے مطابق کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ کرے۔

 
Load Next Story