توہین عدالت کی درخواست پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سے جواب طلب

عدالت نے سماعت 7ستمبر تک ملتوی کردی

ہائیکورٹ نے ایم پی اے رحیم بخش جمالی کے قتل کے الزام میں ملوث ملزم ڈاکٹردولت جمالی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد انورباجوہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر احسان اللہ خان کو ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی نہ دینے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پرسیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سے جواب طلب کرلیا ہے،عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت تک سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کے کمنٹس جمع کرادیے جائیں۔

عدالت نے سماعت 7ستمبر تک ملتوی کردی،درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے15جولائی1976کو ایف آئی اے میں بحیثیت انسپکٹر تقرری حاصل کی،2اکتوبر1986 میں گریڈ 17میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی ہوئی، 16 مئی1994کوگریڈ18ڈپٹی ڈائریکٹر جبکہ11 ستمبر 2006کو گریڈ19ایڈیشنل ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی ہوئی، دسمبر2009کوسینٹرل سلیکشن بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں درخواست گزار سے جونیئردو افسران کو گریڈ 20میں ترقی دے دی گئی،اس اقدام کے خلاف جب متعلقہ حکام کو خط لکھا گیا تومئی 2010کودرخواست گزار کو اسلام آباد ٹرانسفر کردیا گیا،15جون2010کو درخواست گزار کو2007 میں بوٹ بیسن تھانے میں درج کیے گئے ایک مقدمے میں ملوث ہونے پر گرفتار کرلیا گیا۔


بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا،سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس شاہدانور باجوہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جونیئر ڈاکٹر کو لیاری جنرل اسپتال کا ایم ایس مقرر کرنے کیخلاف دائر درخواست پر چیف سیکریٹری کوجواب داخل کرنے کیلیے ایک ہفتے کی مہلت دیدی ہے،جمعہ کو سماعت کے موقع پرمحکمہ صحت کے فوکل پرسن ڈاکٹر سعیدقریشی نے چیف سیکریٹری کی جانب سے جواب داخل کرنے کیلیے مزید مہلت طلب کی،ڈاکٹر عبدالستار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ سینئر ای این ٹی اسپیشلسٹ ہیں اور انھیں 17 مئی 2012 کو بی پی ایس 19 پر ترقی دی گئی اور لیاری جنرل اسپتال کا ایم ایس مقرر کیا گیا۔

بعدازاں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ایک جونیئر ڈاکٹر خادم حسین قریشی کو ایم ایس مقرر کردیا گیا جو کہ غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی عمل ہے،قبل ازیںسیکریٹری صحت کی جانب سے داخل کیے گئے کمنٹس پرعدالت نے آبزروکیا کہ ایم ایس کے عہدے پر تقرری کے لیے چیف سیکریٹری مجازاتھارٹی ہیں اس لیے ان کاجواب داخل کیا جائے،سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل سنگل بینچ نے ایم پی اے رحیم بخش جمالی کے قتل کے الزام میں ملوث ملزم ڈاکٹردولت جمالی کی پانچ لاکھ روپے کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتے ہوئے پراسیکیوٹرجنرل اور دیگر کو 3ستمبر کیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں، استغاثہ کے مطابق نواب شاہ سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی رحیم بخش جمالی کو اعتکاف کے دوران فائرنگ کرکے زخمی کردیا گیا تھا،وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے عید کے روز چل بسے، ان کے قتل کا مقدمہ نواب شاہ کے مقامی تھانے میں درج ہے۔
Load Next Story