بھارت کی آئیں بائیں شائیں

بھارت کے فضائی حملے کے بعد فی الوقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات ٹل گئے ہیں


Editorial March 05, 2019
بھارت کے فضائی حملے کے بعد فی الوقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات ٹل گئے ہیں۔ فوٹو: فائل

بھارتی حکومت کے ایک وزیر نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ بالا کوٹ میں کی گئی فضائی کارروائی میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، بھارتی فضائیہ کی کارروائی محض وارننگ تھی۔ بھارتی ٹی وی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے بھارت کے وزیر مملکت برائے الیکٹرونکس و آئی ٹی سریندر سنگھ آہلووالیہ نے بتایا کہ حملے کا مقصد پاکستان کو محض پیغام دینا تھا، جانی نقصان پہنچانا نہیں، پاکستان کو متنبہ کرنا چاہتے تھے کہ ہم میں اتنی طاقت ہے کہ ضرورت پڑنے پر کچھ بھی کرسکتے ہیں اور نہ وزیراعظم مودی نہ بی جے پی کے صدر امیت شاہ اور نہ پارٹی کے ترجمان ہی نے 300ہلاکتوں کی بات کی ہے۔

بھارتی وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے ایک ٹی وی چینل سے گفتگو میں بالاکوٹ حملے کے شواہد پیش کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سیکیورٹی ادارہ اپنے آپریشن کی تفصیلات عیاں نہیں کرتا۔ ادھر بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے بھی اپنی پریس بریفنگ میں کوئی ثبوت نہیں دیا۔ یوں یہ سب ایک کہانی سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ادھر پاک فوج کے ترجمان کے مطابق کنٹرول لائن پر گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران نسبتاً سکون رہا' بھارتی فوج نے یکم اور 2 مارچ کی درمیانی شب نیزہ پیر، جندروٹ اور باغسرسیکٹرز میں وقفے وقفے سے گولہ باری اور فائرنگ کی تھی جس میں پاک فوج کے حوالدار عبد الرب اور نائیک خرم سمیت4 افراد شہید ہوگئے تھے۔

بھارت کے فضائی حملے کے بعد فی الوقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات ٹل گئے ہیں اور ماحول قدر سکون کی جانب لوٹتا ہوا محسوس ہو رہا ہے لیکن پس منظر میں ابھی تک تناؤ اور کشیدگی کی کیفیت موجود ہے۔بھارت کے عزائم تاحال خطرناک نظر آتے ہیں۔ بھارتی حملہ آور طیارہ گرانے اور کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ پر پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب ملنے کے بعد بھارتی جنگی جنون کو جو کاری ضرب لگی اس سے وہ وقتی طور پر ماند پڑنے لگا ہے ۔اب بھارتی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مودی سرکار پر شدید تنقید کا عمل شروع ہو گیا ہے جس کی حکمران طبقہ مناسب اور درست وضاحت نہیں دے پا رہا اور آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے معاملات کو ٹالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سیکریٹری ڈگ وجے سنگھ نے مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان سے جھوٹا کوئی شخص نہیں' پاکستان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن ورتمان کو پکڑ کر ہمارے حوالے کیا، ایسا کرکے پاکستان کے وزیر اعظم نے ہمیں اچھے پڑوسی ہونے کی حیثیت سے تعلقات کی نئی راہ دکھائی ہے۔

بات یہیں پر رکی نہیں بلکہ کانگریس نے ایک بار پھر مودی سرکار سے بالا کوٹ حملے کے تصویری ثبوت مانگتے ہوئے کہا ہے کہ حملے سے پہلے اور بعد کی تصاویر سیٹلائٹ کی مدد سے بآسانی حاصل کی جاسکتی ہیں۔کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق مودی اپنی شرمندگی چھپانے کے لیے انتخابی جلسوں میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ثبوت مانگنے پر راہ فرار اختیار کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ بالا کوٹ حملے کے ثبوت مانگنا فوج کا مورال گرانے کے مترادف ہے۔ بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی بھی بالاکوٹ حملے کے شواہد پیش کرنے سے صاف انکار کر رہے ہیں۔ پاکستان کے خلاف جارحانہ کارروائی پر جس طرح مودی سرکار کو داخلی اور خارجی سطح پر تنقید کا سامنا ہے اس نے حکومت کا مورال گرا دیا اور اسے بیک فٹ پر کھیلنے پر مجبور کر دیا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک نے بھی بھارتی دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے پاکستان کے موقف کی تصدیق کر دی۔ تھنک ٹینک کے مطابق سیٹلائٹ تصویروں سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کا پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں عمارت کی تباہی کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی سرکارنے وہ کام کردیا ہے جوکوئی حکومت نہیں کرسکی تھی، مودی کی پالیسیوں نے مسئلہ کشمیرکوانٹرنیشنلائزکردیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اب عالمی برادری پاکستان اوربھارت کے معاملات میںکود پڑی ہے، اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، روس چین ،ترکی سب گفت و شنید اورکشیدگی میں کمی چاہتے ہیں۔

بھارت کے لوگ بھی سمجھ چکے کہ صرف ایک چھوٹا طبقہ سیاست کے لیے قوم کا مستقبل گروی رکھنا اور اپنے سیاسی عزائم کے لیے خطے کوجنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے، بھارت سے بھی جنگ کے خلاف اور امن کی حمایت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں، پاکستان امن کا راستہ چاہتا ہے، تمام ممالک تحمل کا مظاہرہ اورمذاکرات سے معاملہ حل کر نے کاکہہ رہے ہیں، معاملات کوسلجھانے اور کشیدگی کم کرنے کی جانب بڑھنا چاہیے۔ پاکستانی حکومت نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کرتے ہوئے یہ واضح پیغام دیا کہ پاکستان کسی بھی صورت جنگ کا خواہاں نہیں اور خطے میں امن قائم کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان بھارت کو بار بار دعوت دے رہا ہے کہ وہ کشیدگی اور جنگ کا راستہ ترک کر کے امن کا راستہ اپنائے اور دونوں ممالک کے درمیان جو تناؤ ہے اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کا مسئلہ وجہ تنازعہ بنا ہوا ہے جب تک اسے حل نہیں کیا جاتا خطے میں جنگ کی کیفیت موجود رہے گی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے آزادی پسند کشمیریوں پر مظالم بھی خطے میں کشیدگی کو ہوا دے رہے ہیں۔

او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں بھی او آئی سی نے پہلی مرتبہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو ریاستی دہشت گردی قرار دے کر پاکستانی مؤقف کی حمایت کی اور پاکستان کو ایشیا میں انسانی حقوق کمیشن کا مستقل رکن بھی منتخب کر لیا جو انسانی حقوق کے قوانین، اصولوں اور پالیسیوں پر عملدرآمد میں پاکستان کے تعمیری کردار کا اعتراف ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنم لینے والے حالیہ کشیدگی کے ماحول میں بھی اقوام متحدہ کا کردار جاندار نہیں رہا صرف روایتی بیان بازی کرتے ہوئے دونوں ممالک کو پرامن رہنے کی تلقین کی گئی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں پاک بھارت وزرائے اعظم کو ایک میز پر بٹھاتیں اور انھیں مذاکرات کے ذریعے باہمی تنازعات حل کرنے پر مجبور کرتیں لیکن ان کی طرف سے ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |