شدت پسند ی کا خاتمہ

ہندوستان نے اپنا کردار بطور ایک بڑی جمہوریت‘ پرامن اور سیکولر ملک مشہور کیا ہے


جمیل مرغز March 05, 2019

بی بی سی کو ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''پاکستان غیر ریاستی عناصر کو ملک اور خطے کے امن کو خطرے میںڈالنے کی اجازت نہیں دے گا اور وہ شدت پسندوں گروہوں کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی حکومت کسی ملیشیا یا کسی جنگجو تنظیم کو ہتھیاروں کے استعمال اور ان کے ذریعے دہشتگردی کے پھیلاؤ کی اجازت نہیں دیں گے 'اگر کوئی گروپ ایسا کرتا ہے تو حکومت ان کے خلاف کاروائی کا ارادہ رکھتی ہے 'انھوں نے مزیدکہا کہ ہم غیر ریاستی عناصر کو اپنے ملک اور خطے کو جنگ کے دہانے پر لے جانے کی اجازت نہیں دے سکتے''۔

حالیہ واقعات نے ثابت کردیا کہ وزیر خارجہ کا فرمانا بجاہے'شکر ہے کہ عالمی طاقتوں کی مداخلت سے دونوں ملک جنگ کے شعلوں میں جلنے سے بچ گئے ورنہ دونوں ملکوں کے ڈیڑھ ارب عوام کی تباہی کا پورا سامان کیا گیا تھا۔ ایک طرف اسلام کے نام پر دہشتگرد تنظیمیں ہیںاور دوسری طرف الیکشن جیتنے کے خواہشمند ہندو انتہا پسند نریندر مودی ہیں۔

کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ایک خود کش حملے میں ہندوستانی فوج کے 40سپاہی ہلاک اور بہت سے زخمی ہوگئے'مبینہ طور پر جیش محمد نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی' امریکا اور یورپی ممالک کے علاوہ 'پاکستان کے دوست ملکوںسعودی عرب اور چین نے بھی اس حملے کو دہشتگردی قرار دے کر اس کی مذمت کی اور ہندوستان کا ساتھ دیا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں سیکڑوں خود کش حملوں اور ہزاروں بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کے بعد بھی کسی دوست اور دشمن ملک نے ان واقعات کی کوئی مذمت نہیں کی' اس کی بڑی وجہ تو پاکستان کی ماضی اور حال کی پالیسیاں ہیں'جن کی وجہ سے اس ملک پر مذہبی انتہا پسندی اور نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوئی۔جب کہ اس دوران ہندوستان نے اپنا کردار بطور ایک بڑی جمہوریت' پرامن اور سیکولر ملک مشہور کیا ہے ۔

پاکستان کے متعلق اکثر FATF(Financial Action Task Force)کا ذکر خبروں میں آتا رہتا ہے' آج اس تنظیم اور پاکستان کے ساتھ اس کے تعلق پر روشنی ڈالتے ہیں۔1989ء میں دنیا کے مالدار ترین سات ممالک (گروپ آف سیون۔(G-7 نے پیرس کے اجلاس میں دنیا میں بڑھتی ہوئی غیرقانونی منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے ایک تنظیم بنائی'اس تنظیم کا نام FATFرکھا گیا۔اس تنظیم کا کام دنیا کے ممالک میں منی لانڈرنگ کے خلا ف اقدامات کا جائزہ لینا تھا ۔اس تنظیم کے قیام کے وقت اس کے ممبران کی تعداد 16تھی جو بڑھ کر 2016ء میں 37 ہوگئی۔پہلے سال میں اس نے منی لانڈرنگ کے روک تھام کے لیے چالیس سفارشات پیش کیں'2001ء میں اس تنظیم کے فرائض میں دہشت گرد تنظیموں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کی روک تھام بھی شامل کر دی گئی 'یہ تنظیم ممبر ممالک میں ان فرائض کو ادا کرتی ہے 'اس تنظیم کا ہیڈ کوارٹر پیرس میں واقع ہے 'یہ اپنی 40 سفارشات کو سختی سے مانیٹر کرتی ہے 'پاکستان بھی اس تنظیم کا ممبر ہے 'پچھلے مہینے اس کا اجلاس ہوا 'اس اجلاس کی کارروائی کے بارے میں اخبارات کے تجزیے۔''پاکستان کے بارے میں جو تیز لہجہ اور غیرمعمولی ریمارکس 'FATF کے پیرس اجلاس نے استعمال کیے ہیں۔

وہ نظر انداز نہیں کیے جا سکتے اور حکومت کو ان کو سنجیدگی سے لینا چائیے 'اجلاس کے بعد جاری ہونے والی پریس ریلیز میں روٹین کے مطابق ان دس ایریاز کا ذکر کیا گیا ہے جن میں عمل درآمد درکار ہے 'ان کے علاوہ ان مالی خطرات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے 'جن کا پاکستان کو سامنا ہے ۔اس بیان کی خاص بات اس پریس ریلیز میں استعمال ہونے والا سخت لہجہ ہے' یہ اکتوبر 2018میں ہونے والے اجلاس کے اعلامیے سے مختلف اور تیز ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ پاکستان درپیش مسائل سے بے خبر ہے۔ ان ریمارکس میں بعض تنظیموں کے خلاف ناکافی اقدامات کا ذکر بھی کیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان تنظیموں کے خلاف اقدامات تیز کیے جائیں'خاص کر وہ اقدامات کرے جن کو مئی 2019ء تک کرنا لازمی ہے۔

یہ بات بھی نہیں کہ پاکستان ان دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرنے میں دلچسپی نہیں لیتا'اس مقصد کے لیے متعدد اقدامات اور آپریشن کیے گئے ہیں۔آج ہم بڑی محنت اور تمام فریقین کی رضامندی سے تیار کردہ نیشنل ایکشن پلان (NAP) پر عمل درآمد کا جائزہ لیتے ہیں'تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ بھی روایتی سرخ فیتے کا شکار ہو گئی ہے 'ملک میں نیشنل ایکشن پلان کا بڑا چرچا ہے 'جس میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں کی فنڈنگ کی نگرانی کرکے اس کو روکا جائے گالیکن بیس ماہ گزرچکے 'کوئی خاص عمل نہیں ہوتا نظر نہیں آ رہا 'کالعدم تنظیموں کے لیے فنڈنگ آکسیجن کا کام کرتی ہیںلیکن بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے ان کی فنڈنگ روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا''سپریم کورٹ میں جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس۔ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے بارے میں( مزید آیندہ)۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔