فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم
اسرائیل کی ان ظالمانہ کارروائیوں کا نتیجہ ہے کہ پورے عرب خطے میں انتہا پسند نظریات پروان چڑھے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ایک کار میں بیٹھے ہوئے چند فلسطینیوں نے مغربی کنارے کے ایک گاؤں کے باہر ہائی وے پر پیدل گشت کرتے ہوئے اسرائیلی فوجیوں پر اپنی کار چڑھا دی جس پر اسرائیلی فوجیوں کو اپنی بندوقوں سے فائرنگ کرنی پڑی جس کے نتیجے میں کار میں بیٹھے ہوئے دو فلسطینی شہید ہو گئے اور اسرائیلی فائرنگ سے کار بری طرح تباہ ہو گئی۔ یہ واقعہ گزشتہ روز رام اللہ کے نواح میں پیش آیا۔ کار کے ٹکرانے سے ایک اسرائیلی فوجی شدید زخمی ہو گیا۔
جس کی اسپتال میں حالت خراب بیان کی گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس واقعہ کو صریح دہشت گردی قرار دیا ہے۔ کار سوار تیسرے فلسطینی کو اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا۔ اسرائیلی فوج نے بعدازاں ایک دوسرا بیان جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کار سوار فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجیوں کو ٹکر مارنے سے قبل سڑک پر ''فائر بم'' بھی گرائے تھے۔
دریں اثناء اس علاقے کے فلسطینی میئر نے جو بیان جاری کیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ جس جگہ پر کار کو اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے اس جگہ سڑک پر ایک بہت تیکھا موڑ موجود ہے جس کی وجہ سے کار سواروں کو سڑک پر گشت کرتے اسرائیلی فوجی نظر نہ آ سکے اور یوں یہ حادثہ ہو گیا جو صریحاً ایک ٹریفک ایکسیڈنٹ تھا نہ کہ جان بوجھ کر اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا گیا۔
حماس کے لیڈر اسماعیل حانیہ نے شہید ہونے والے دونوں فلسطینی نوجوانوں کو وطن کے ہیرو قرار دیا ہے جو دشمن کی جارحیت کا نشانہ بن گئے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی فوج پر حملہ کرنے والے فلسطینی نوجوانوں کے گھروں کو دھماکا خیز مواد کے ذریعے منہدم کرنے کا حکم دیدیا ہے یعنی ایک طرف اسرائیل نے فلسطینیوں کے آبائی علاقے پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اس کے ساتھ ہی بہانے بہانے سے فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی آبادیوں میں اضافے کا مقصد پورا کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ اس قسم کی کارروائیاں عام سی بات ہے۔
اسرائیل کی ان ظالمانہ کارروائیوں کا نتیجہ ہے کہ پورے عرب خطے میں انتہا پسند نظریات پروان چڑھے ہیں۔ اگر اسرائیلی پالیسی ساز اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے اور فلسطینیوں کی آزاد ریاست کی داغ بیل ڈال دی جاتی تو پورے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو جاتا۔
جس کی اسپتال میں حالت خراب بیان کی گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس واقعہ کو صریح دہشت گردی قرار دیا ہے۔ کار سوار تیسرے فلسطینی کو اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا۔ اسرائیلی فوج نے بعدازاں ایک دوسرا بیان جاری کیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کار سوار فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجیوں کو ٹکر مارنے سے قبل سڑک پر ''فائر بم'' بھی گرائے تھے۔
دریں اثناء اس علاقے کے فلسطینی میئر نے جو بیان جاری کیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ جس جگہ پر کار کو اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے اس جگہ سڑک پر ایک بہت تیکھا موڑ موجود ہے جس کی وجہ سے کار سواروں کو سڑک پر گشت کرتے اسرائیلی فوجی نظر نہ آ سکے اور یوں یہ حادثہ ہو گیا جو صریحاً ایک ٹریفک ایکسیڈنٹ تھا نہ کہ جان بوجھ کر اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا گیا۔
حماس کے لیڈر اسماعیل حانیہ نے شہید ہونے والے دونوں فلسطینی نوجوانوں کو وطن کے ہیرو قرار دیا ہے جو دشمن کی جارحیت کا نشانہ بن گئے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی فوج پر حملہ کرنے والے فلسطینی نوجوانوں کے گھروں کو دھماکا خیز مواد کے ذریعے منہدم کرنے کا حکم دیدیا ہے یعنی ایک طرف اسرائیل نے فلسطینیوں کے آبائی علاقے پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اس کے ساتھ ہی بہانے بہانے سے فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی آبادیوں میں اضافے کا مقصد پورا کیا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ اس قسم کی کارروائیاں عام سی بات ہے۔
اسرائیل کی ان ظالمانہ کارروائیوں کا نتیجہ ہے کہ پورے عرب خطے میں انتہا پسند نظریات پروان چڑھے ہیں۔ اگر اسرائیلی پالیسی ساز اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے اور فلسطینیوں کی آزاد ریاست کی داغ بیل ڈال دی جاتی تو پورے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو جاتا۔