کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن مساجد اور مدارس کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا

راولپنڈی میں کالعدم جماعت کا اسپتال سیل جب کہ اسلام آباد میں انتظامیہ نے مساجد و مدارس کا کنٹرول سنبھال لیا


ویب ڈیسک March 06, 2019
کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کیا جارہا ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت کے حکم پر کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں کالعدم تنظیموں کے مساجد، مدارس اور اسپتالوں کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کے حکم پر کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسہ جاری ہے، ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں اڈیالہ روڈ اور چاکرہ میں قائم 2 فلاحی ڈسپنسریوں اور جماعت الدعوۃ کے ابوبکر اسپتال کو سیل کردیا گیا،چاکرہ روڈ پر جماعت الدعوۃ کا مدرسہ بھی سرکاری تحویل میں لے لیا گیا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں بھی نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے انتظامیہ نے کالعدم تنظیموں کے زیرانتظام مساجد و مدارس کا کنٹرول سنبھال لیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تحویل میں لیے گئے مساجد ومدارس میں مسجد قبا، مدرسہ خالد بن ولید، مدرسہ ضیاءالقرآن شامل ہیں، یہ تمام مساجد ومدارس اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں واقع ہیں، محکمہ اوقاف نے مساجد کے نئے امام اور خطیب بھی مقرر کردیے ہیں۔

مشیر وزیراعلیٰ سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت کے تحت چلنے والے مدارس اور فلاحی ادارے سندھ حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں، اب یہ ادارے سندھ حکومت کے زیر نگرانی چلائے جائیں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : حکومت کا کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا حکم

گزشتہ روز وزارت داخلہ نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بھارتی ڈوزیئر میں شامل افراد سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 کارکنوں کو حراست میں لیا تھا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : بھارتی ڈوزیئر میں شامل افراد سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 ارکان زیر حراست

واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر چند روز قبل پابندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم گزشتہ روز وزارت داخلہ نے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی لگائی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں