بھارتی پائلٹ کو حوالے کرنے میں جلد بازی کی گئی بلاول بھٹو زرداری

کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے، چیئرمین پیپلز پارٹی

ہم نے او آئی سی میں اپنا کیس پیش کرنے کا موقع ضائع کیا، بلاول بھٹو فوٹو: فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم سب کشیدگی میں کمی چاہتےہیں لیکن وزیر اعظم نے بھارتی پائلٹ کو حوالےکرنے میں جلد بازی کی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مشکل کی گھڑی میں عسکری قیادت کا کردار قابل تحسین ہے، آرمی چیف کوسراہتے ہیں کہ جنہوں نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا، پاک فضائیہ نے ثابت کیا کہ وہ دنیا کی بہترین فورس ہے، قوم کو پائلٹ حسن صدیقی پر فخر ہے، ایل اوسی پر شہادت پانے والے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، خارجہ پالیسی اور دہشت گردی کے معاملات پر ہم قومی مفاد میں حکومت کے ساتھ ہیں، ہم سب کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں لیکن وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کو حوالےکرنے میں جلدی کی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارتی جارحیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، اس جارحیت کی ذمہ داری بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی پر عائد ہوتی ہے، مودی گجرات کےمسلمانوں کاقاتل ہے، گجرات کاقصاب کشمیریوں کاقتل عام کررہاہے، گجرات کے قصاب کو دنیا جلد بھولنے والی ہے۔

کشمیر کی صورت حال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں خودکش حملہ مقامی نوجوان نےکیا، کشمیریوں کو ان کا حق ملے تو وہاں خود ہی امن آجائے گا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی فائلوں پردھول بیٹھ گئی ہے، حکومت نے او آئی سی اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلط کیا، ہم نے او آئی سی میں اپنا کیس پیش کرنے کا موقع ضائع کیا۔


بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے بجلی گیس اور مہنگائی بم کی تبدیلی دی ہے ، ایک مالی سال میں 3 بجٹ پیش کیے گئے۔ اس حکومت نے تو ادویات کی قیمتیں بھی بڑھا دیں، اس ملک کے پاس بہت سے وسائل ہیں ، ہم نے حکومت کی جانب سے پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں دیکھے ، ہم نے کوئی اصلاحات نہیں دیکھی ، ہم نے کوئی اداراجاتی اصلاحات نہیں دیکھیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان، پنجابی طالبان اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا کیا ہوا، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی متضاد پالیسی کیوں منظور کی گئی، ہم کب تک دنیا کو کالعدم تنظیموں کے بارے میں معذرتیں پیش کرتے رہیں گے، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے، ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسند کے خطرے سے جنگ کرنی ہوگی، کون سا خودمختار ملک ایسی تنظیموں کو برداشت کرتا ہے، پارلیمنٹ اور پاکستان کی یہ پالیسی نہیں ہونی چاہیے، ان کا ٹرائل کیوں نہیں کیا جاتا۔ ہم کیوں نیشنل ایکشن پلان پربھرپورعملدرآمد نہیں کررہے، کالعدم تنظیموں پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنائی گئی؟

وزیراعظم کو نوبل انعام دینے کی قرارداد سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم کو نوبل انعام دینےکی قرارداد جمع ہوئی، اچھا ہے کہ قرارداد واپس لے لی گئی، حکومت نے ایک اور یو ٹرن لے لیا، مجھے معلوم نہیں کہ نوبل امن انعام کے لئے کیوں قرارداد آئی، افواج بارڈر پر شہید ہورہی ہیں اور نوبل انعام انعام کا کہا جارہا ہے قرارداد ایوان میں منظور ہوتی یا مسترد، پاکستان کی جگ ہنسائی ہونی تھی۔

 
Load Next Story