مہنگائی رے مہنگائی تیری کونسی کل سیدھی

حکومت عوام کو ریلیف تو نہ دے سکی مگر مہنگائی کا تحفہ ضرور دے دیا ہے۔


Editorial March 07, 2019
حکومت عوام کو ریلیف تو نہ دے سکی مگر مہنگائی کا تحفہ ضرور دے دیا ہے۔فوٹو: اے ایف پی/فائل

دال ساگ کو قدیمی محاورے کے مصداق ان اشیا میں شامل کیا جاتا تھا جو تقریباً بلا قیمت غریب لوگوں کو میسر آ جاتی تھیں بلکہ کئی ڈھابوں پر تو باقاعدہ لکھ کے لگایا جاتا تھا کہ ایک آنے کی روٹی دال مفت۔ ہماری نئی نسلیں تو آنے دونیاں چونیاں وغیرہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتیں یہ دراصل ایک روپے کے چھوٹے حصے تھے۔ اب تو روپیہ ہی قدر کھو چکا ہے لہٰذا اس کے حصص کی کیا بات کی جائے۔

ویسے ایک روپے کے سولہ آنے ہوتے تھے اور اسے محاورے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا یعنی سولہ آنے درست بات۔ جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ یہ سستے وقتوں کی باتیں ہیں۔ اور جب ایوب خان کے زمانے میں آٹا بیس روپے فی من ہوا یعنی چالیس سیر تو حساس شاعر چیخ اٹھا:

بیس روپے من آٹا۔

اس پر بھی ہے سناٹا۔

صدر ایوب زندہ باد۔

اور آج پنجاب میں آٹا پچاس روپے کلو جب کہ دیگر صوبوں میں اس سے بھی زیادہ مہنگا ہے۔ محکمہ اعداد و شمار نے خبر دی ہے کہ پنجاب کی تھوک مارکیٹ میں دال مونگ اور دال ماش کی 100 کلو بوری کی قیمت میں بھی اضافہ ہو گیا۔ حکومت عوام کو ریلیف تو نہ دے سکی مگر مہنگائی کا تحفہ ضرور دے دیا ہے،پٹرول،سی این جی گیس اور روزمرہ اشیا کی قیمتیں بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔حکومت سب اچھا کے نعرے لگا رہی تو عوام کی حالت پتلی ہوتی چلی رہی ہے۔ ایسے پریشان کن حالات میں کہاں ہے آج کا حبیب جالبؔ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔