صوبائی خودمختاری کو ختم کرنے کی کوشش کی تو وفاق نہیں رہے گا رضا ربانی
18ویں ترمیم میں تبدیلی کی کوشش کامطلب 1973 کےمتفقہ آئین اور2010 کےقومی اتفاق رائےکوتوڑنےکی کوشش ہوگا،رضاربانی
پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ اگر کسی نے صوبائی خودمختاری کو ختم کرنے کی کوشش کی تو پھروفاق نہیں رہے گا۔
کراچی میں تاج حیدر اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158 صوبوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے، اٹھارویں ترمیم میں بھی آرٹیکل 158 میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی لیکن حکومت اس آئینی شق میں بلاوجہ تبدیلی کرنا چاہتی ہے اگر وفاق نے ترمیم کی کوشش کی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ 1973 کے متفقہ آئین اور 2010 کے قومی اتفاق رائے کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ملک کی اعلیٰ بیورو کریسی روز اول سے ہی 18ویں ترمیم کے خلاف رہی ہے، اس ترمیم کے تحت تیل اور گیس کی کمپنیوں کی آدھی ملکیت صوبوں کی ہے اس لئے انہیں کمپنیوں کے فیصلے میں عمل دخل کا حق اور بورڈ میں نمائندگی دی جائے، پلاننگ کمیشن کا کردار محدود کیا جائے ، اس کے علاوہ تعلیم ،صحت اور محنت کی وزارتیں صوبوں کو منتقل کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے حقوق کے لئے پیپلز پارٹی تنہا لڑنے کے بجائے تمام جماعتوں کو ساتھ لےکر چلے گی اور عید الفطر کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے سیینٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست دیں گے۔
اس موقع پر تاج حیدر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)وفاق پرحملہ کررہی ہے،سندھ کےآئینی حقوق چھینے اور اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، وفاق سندھ کو نوری آباد میں 100 میگا واٹ بجلی کے منصوبے کی کاغذی کارروائی کی منظوری نہیں دے رہا دیگر صوبوں کے گیس اور تیل کے ذخائر پر حق جتایا جارہا ہے لیکن پنجاب میں گیس اور کوئلے کے ذخائر پر کام نہیں کیا جارہا، اس بات کا انتظار کیا جارہا ہے کہ دوسرے صوبوں سے گیس کے ذخائر ختم ہوجائیں پھر اپنے ذخائر کا استعمال عمل میں لایا جائے۔
تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب میں مزدوروں کو بے روزگار کرنے کےحق میں نہیں لیکن قدرتی وسائل پر پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے اور اس سلسلے میں اگر اٹھارویں آئینی ترمیم کو چھیڑا گیا تو اس سے وفاق خطرے میں پڑ جائے گا، اگر ملک کو باقی رکھنا ہے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو صوبوں کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نو منتخب صدر ممنون حسین آصف زرداری کی طرح وفاق کی سیاست کریں اور امید کرتےہیں کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو ان اقدامات سےروکیں گے۔
کراچی میں تاج حیدر اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158 صوبوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے، اٹھارویں ترمیم میں بھی آرٹیکل 158 میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی لیکن حکومت اس آئینی شق میں بلاوجہ تبدیلی کرنا چاہتی ہے اگر وفاق نے ترمیم کی کوشش کی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ 1973 کے متفقہ آئین اور 2010 کے قومی اتفاق رائے کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ملک کی اعلیٰ بیورو کریسی روز اول سے ہی 18ویں ترمیم کے خلاف رہی ہے، اس ترمیم کے تحت تیل اور گیس کی کمپنیوں کی آدھی ملکیت صوبوں کی ہے اس لئے انہیں کمپنیوں کے فیصلے میں عمل دخل کا حق اور بورڈ میں نمائندگی دی جائے، پلاننگ کمیشن کا کردار محدود کیا جائے ، اس کے علاوہ تعلیم ،صحت اور محنت کی وزارتیں صوبوں کو منتقل کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے حقوق کے لئے پیپلز پارٹی تنہا لڑنے کے بجائے تمام جماعتوں کو ساتھ لےکر چلے گی اور عید الفطر کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے سیینٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست دیں گے۔
اس موقع پر تاج حیدر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)وفاق پرحملہ کررہی ہے،سندھ کےآئینی حقوق چھینے اور اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، وفاق سندھ کو نوری آباد میں 100 میگا واٹ بجلی کے منصوبے کی کاغذی کارروائی کی منظوری نہیں دے رہا دیگر صوبوں کے گیس اور تیل کے ذخائر پر حق جتایا جارہا ہے لیکن پنجاب میں گیس اور کوئلے کے ذخائر پر کام نہیں کیا جارہا، اس بات کا انتظار کیا جارہا ہے کہ دوسرے صوبوں سے گیس کے ذخائر ختم ہوجائیں پھر اپنے ذخائر کا استعمال عمل میں لایا جائے۔
تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب میں مزدوروں کو بے روزگار کرنے کےحق میں نہیں لیکن قدرتی وسائل پر پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے اور اس سلسلے میں اگر اٹھارویں آئینی ترمیم کو چھیڑا گیا تو اس سے وفاق خطرے میں پڑ جائے گا، اگر ملک کو باقی رکھنا ہے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو صوبوں کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نو منتخب صدر ممنون حسین آصف زرداری کی طرح وفاق کی سیاست کریں اور امید کرتےہیں کہ وہ مسلم لیگ (ن) کو ان اقدامات سےروکیں گے۔