سمجھوتوں سے بھری زندگی میں کیا ضروری ہے
زندگی کے 10 نکات جن پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے
زندگی کے سفر میں آپ چلتے جا رہے ہیں، رکنا نہیں چاہتے کیوں کہ آپ بڑی منزلوں کے مسافر ہیں۔
آپ بہت محنتی و ایماندار اور مستقل مزاج ہیں لیکن پھر بھی زندگی میں بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں جب آپ کو کچھ اہم فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ آپ کو کچھ چیزوں کو قربان کر کے کئی طرح کے سمجھوتے (Compromise) کرنے پڑتے ہیں۔ آپ یہ نہیں جان پاتے میرے لئے کیا اچھا ہے اور کیا برا؟۔ ایسے وقت میں آپ کو رہنمائی چاہئے اور رہنما بھی وہ جس کا تجربہ آپ سے زیادہ ہو۔ آپ کسی دانشور' مفکر' عالم دین' استاد یا پیر و مرشد کو تلاش کرتے ہیں۔ اگر آپ سچے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کو رہنمائی کسی انسان کے بجائے کسی کتاب یا کسی مضمون کے ایک جملے سے مل جائے اور یہ ایک جملہ آپ کی زندگی میں فیصلہ کرنے کے عمل کو آسان بنا دے۔ آپ کے علم میں آ جائے کہ آپ نے کن چیزوں پر کمپرومائز کرنا ہے اور کن پر نہیں۔
رہنمائی بالکل ایسے ہی ہے جیسے سردی کی طویل رات ختم نہ ہونے پر آئے اور ناامیدی بڑھنے لگ جائے لیکن اچانک سورج کی پہلی کرن آپ کے دل کے دورازے پر دستک دے کر کہے کہ ''ناامید نہ ہونا کیونکہ ہر رات کے بعد ایک روشن دن نے آنا ہوتا ہے'' آج کی تحریر بھی ایک کرن بلکہ روشن کرن کا کام کرے گی۔ آج ہم آپ کو یہ بتائیں گے کہ زندگی گزارتے ہوئے کن چیزوں پر کمپرومائز نہیں کرنا چاہئے، یہ تمام باتیں آپ نے ہمیشہ مد نظر رکھنی ہیں کیونکہ دنیا کی ریکارڈ ہسٹری کے تمام بڑے مفکر اور دانشوران 10 نکات پر متفق ہیں۔ ان کے افکار سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تاریخ میں ہر خاص و عام نے جب بھی ان باتوں پر کمپرومائز کیا یعنی سمجھوتہ کیا وہ ناصرف پچھتایا بلکہ ناکام بھی ہوا۔ آیئے ان 10 سنہری اصولوں کو سمجھیں اور زندگی کو ایک نئی سمت دیں۔
1۔ کبھی بھی اپنی صحت پر کمپرومائز نہ کریں، جان ہے تو جہاں ہے۔ زندگی کے سارے رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں اگر آپ کی صحت اچھی نہیں۔ بے شمار لوگ اپنے کاروبار اور پیسے کے لئے اپنی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اس طرح زندگی کے اصل حسن کو دیکھنے سے محروم ہو جاتے ہیں۔ کبھی بھی صحت کو ترجیح اول سے کم نہ رکھیئے۔ روزانہ ورزش یا واک کیجئے۔ ہو سکے تو کسی کھیل کو ہفتے میں تین سے چار بار ضرور کھیلئے اس طرح آپ کا جسم چاک و چوبند رہتا ہے۔ بیمار وجود کے ساتھ بے شمار پیسے سے بہتر ہے کہ آپ تھوڑے پیسے مگر صحت کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ اگر کبھی صحت کی قدر محسوس نہ ہو رہی ہو تو کسی ہسپتال کا دورہ کریں آپ کو زندگی اور صحت کی قدر خود بخود آ جائے گی۔
2۔ زندگی کا دوسرا نام ''وقت'' ہے اور جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے دراصل وہ زندگی کی قدر نہیں کر رہے ہوتے۔ وقت اور سمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کو ملتے ہیں کیونکہ اکثر وقت پر سمجھ نہیں ہوتی اور سمجھ آنے تک وقت نہیں رہتا۔ وقت اور وقت کا درست استعمال بھی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی ایک نشانی ہے۔ دنیا کے کامیاب ترین لوگ اپنے روز کے وقت کا 10 فیصد اپنے مستقبل کے خوابوں کو پورا کرنے میں استعمال کرتے ہیں۔ اس 10 فیصد کو فوری کوئی نتیجہ نہیں آ رہا ہوتا لیکن ایک وقت آتا ہے جب یہ وقت ایک بڑے نتیجے کی شکل میں سامنے آ جاتا ہے۔
3۔ ہماری خوراک' آکسیجن اور پانی کی طرح وہ تمام رشتے جو خدا تعالیٰ بناتا ہے بہت اہم ہوتے ہیں۔ ہمیں سب فیصلے اس بات کو مد نظر رکھ کر کرنے ہوتے ہیں کہ ہماری فیملی لائف ڈسٹرب نہ ہو۔ ہم اپنی محبت کو تقسیم کر کے زندگی گزارتے ہیں اور والدین' بہن بھائی، بیوی و بچوں کی خوشیوں سے ہی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ اپنے خاندان کی خوشی کو قربان کرنے والا دراصل اپنی خوشی تباہ کر رہا ہوتا ہے۔ ہمارے کاروبار اور ساری کامیابی کا کوئی فائدہ نہیں' اگر ہمارے گھر والے خوش نہیں۔ اپنی فیملی لائف کو اپنی ترجیح پر رکھیں۔ فیملی کو صرف وقت نہیں چاہئے ہوتا بلکہ خالص وقت چاہئے ہوتاہے۔ بڑھاپے میں ان لوگوں کی فیملی لائف زیادہ بہتر ہوتی ہے جنہوںنے وقت پر گھر والوں کو توجہ اور محبت دی ہوتی ہے۔
4۔ گھر اور زندگی کا پہیہ ملازمت یا کاروبار سے چل رہا ہوتا ہے۔ اگر کبھی کوئی کمپرومائز کرنا پڑ جائے تو اپنے کیریئر کو سامنے رکھیں۔ دنیا میں صحت کے بعد ایک بڑی نعمت معاشی آسانی ہے۔ کام وہ کریں جس سے آپ کو محبت ہے۔ انسان اس کام میںترقی کر جاتا ہے جس کام میں اس کا شوق بھی داخل ہو جائے۔ ماہرین کی ریسرچ کے مطابق دنیا کے خوش قسمت لوگ وہ ہیں جن کا کام اور شوق ایک ہی ہے۔
5۔ ہم اتنی محنت اور قربانیاں اس لئے دیتے ہیں تاکہ ہم خوش رہ سکیں۔ بہت سی کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد بھی اگر آپ خوش نہیں ہیں اور آپ کوسکون نہیں مل رہا تو یہ ایک مکمل ناکامی ہے۔ زندگی میں سکون اور امن سے بڑی دولت کوئی نہیں۔ کبھی بھی اپنی جائز خوشیوں اور ذہنی سکون پر کمپرومائز نہ کریں۔ آج ہی ان کاموںکی لسٹ بنائیں جو آپ کو خوشی دیتے ہیں۔ ہوٹلنگ کرنا و میوزک سننا اور واک پر جانا' لانگ ڈرائو کرنا' دوستوں اور فیملی سے گپ شب لگانا' کسی اچھی جگہ کی تفریح اور سیرو سیاحت پر کبھی کمپرومائز نہ کریں۔ اپنے پیسے کو اپنا غلام بنائیں کبھی بھی پیسے کے غلام نہ بنیں۔
6۔ کبھی بھی اپنی عزت و شناخت اور تاثر پر کمپرو مائز نہ کریں۔ آپ کے پاس بہت سی دولت ہو اور لوگ آپ کی عزت نہ کرتے ہوں یہ بھی ناکامی ہے۔ ہمیں اپنی عزت نفس یعنی Self respect کو ہمیشہ سامنے رکھ کر فیصلے کرنے چاہیں۔ بے شمار کام ایسے ہیں جو ہمیں مزا بھی دیتے ہیں اور ان کو کرنے کو دل بھی بہت کرتا ہے۔ لیکن اگر ان سے ہمارا سماجی تاثر خراب ہوتا ہے تو یہ ساری محنت کو برباد کرنے والی بات ہے۔ ہمیشہ اس بات کو ذہن میں نقش رکھیں کہ ''آپ کی آنے والے دنوں میں کیا شناخت ہونی چاہئے''۔ ہماری عزت اور اچھی شناخت بھی دراصل ہماری کمائی ہی کہلاتی ہے۔
7۔ دنیا میں بقا اس کو ملتی ہے جو وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے۔ کبھی بھی اپنی ذاتی اور شخصی بہتری کے مواقع پر کمپرومائز نہ کریں۔ کتابیں ضرور پڑھیں اور دانشوروں کے لیکچر بھی ضرور سنیں۔ ظاہر کی اور حلیے کی تبدیلی کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ اصل تبدیلی باطن اور اندر کے انسان کی تبدیلی ہے۔ اگر آپ کے اندر کا انسان develop نہیں ہو رہا تو مہنگے سے مہنگا لباس بھی کسی کام کا نہیں۔ دوسروںکے تجربوں سے ضرور سیکھیں۔
8۔ اچھی اقدار کو اپناتے رہیں اور اچھی باتوں کی قدر بھی کریں۔ اچھی اقدار ہی ایک اچھے کردار کی عکاس ہوتی ہیں۔ زندگی گزارتے ہوئے بے شمار اقدار اور اچھی باتیں ہم سیکھتے ہیں اور پھر انہیں سے اپنی زندگی کے اصول طے کر لیتے ہیں۔ کبھی بھی اچھے اصولوں پر کمپرو مائز مت کریں۔ اچھائی نہ بھی کر سکیں پھر بھی اچھائی اور اچھائی کرنے والے کا ساتھ ضرور دیں۔ دنیا کا بے ایمان ترین انسان بھی ایمانداری کو بہتر ہی سمجھتا ہے جس نے کبھی وقت کی پابندی نہیں کی وہ بھی وقت کی پابندی کو برا نہیں کہتا کیونکہ یہ لافانی اقدار ہیں۔ اس لئے اقدار پر سمجھوتہ نہ کریں۔
9۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے ''دنیا کا سب سے غریب انسان وہ ہے جس کا کوئی دوست نہیں'' ہمارے دوست بھی زندگی کے خوبصورت تحفے کی مانند ہوتے ہیں۔ اپنوں کے بغیر بہترین محفل بھی تنہائی بن جاتی ہے۔ لطف تب آتا ہے جب دوست ساتھ ہوں اس لئے کبھی بھی اچھے اور مخلص دوستوں پر کمپرومائز نہ کریں۔ اچھی دوستی مال و اسباب سے نہیں ہوتی بلکہ یہ خلوص اور توجہ مانگتی ہے۔ خلوص اور توجہ کو بھی خریدا نہیں جا سکتا۔ پُر خلوص لوگ اللہ کریم کے انعام اور رحمت کی علامت ہوتے ہیں مالک جب مہربانی کرتا ہے تو لوگوں کے دلوں میں آپ کے لئے پیار اور خلوص پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ پیار اور خلوص رب کی رحمت ہی تو ہے اس کی قدر کریں۔ کبھی بھی اچھے دوست پر سمجھوتہ نہ کریں۔
10۔ ہم ایک روحانی مخلوق ہیں، اس لئے کبھی بھی ایمان و خدا تعالیٰ سے تعلق اور عبادت پر کمپرومائز نہ کریں۔ آپ کی زندگی کی بڑی دولت یہ ہے کہ آپ کا رب آپ سے راضی ہو۔ عبادتن لازمی نہیں کہ مسجد اور مندر کی پابند ہو عبادت کا مفہوم یہ بھی ہے کہ آپ مخلوق خدا کے کام آئیں۔ کبھی بھی ایسے نیکی پر کمپرومائز نہ کریں جس سے رب راضی ہوتا ہو۔
یہ وہ 10 اصول ہیں جو انسان کو عام سے خاص بنا دیتے ہیں۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، ناکام زندگی یا ایک شاندار اور کامیابیوں سے بھری زندگی۔
آپ بہت محنتی و ایماندار اور مستقل مزاج ہیں لیکن پھر بھی زندگی میں بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں جب آپ کو کچھ اہم فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ آپ کو کچھ چیزوں کو قربان کر کے کئی طرح کے سمجھوتے (Compromise) کرنے پڑتے ہیں۔ آپ یہ نہیں جان پاتے میرے لئے کیا اچھا ہے اور کیا برا؟۔ ایسے وقت میں آپ کو رہنمائی چاہئے اور رہنما بھی وہ جس کا تجربہ آپ سے زیادہ ہو۔ آپ کسی دانشور' مفکر' عالم دین' استاد یا پیر و مرشد کو تلاش کرتے ہیں۔ اگر آپ سچے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کو رہنمائی کسی انسان کے بجائے کسی کتاب یا کسی مضمون کے ایک جملے سے مل جائے اور یہ ایک جملہ آپ کی زندگی میں فیصلہ کرنے کے عمل کو آسان بنا دے۔ آپ کے علم میں آ جائے کہ آپ نے کن چیزوں پر کمپرومائز کرنا ہے اور کن پر نہیں۔
رہنمائی بالکل ایسے ہی ہے جیسے سردی کی طویل رات ختم نہ ہونے پر آئے اور ناامیدی بڑھنے لگ جائے لیکن اچانک سورج کی پہلی کرن آپ کے دل کے دورازے پر دستک دے کر کہے کہ ''ناامید نہ ہونا کیونکہ ہر رات کے بعد ایک روشن دن نے آنا ہوتا ہے'' آج کی تحریر بھی ایک کرن بلکہ روشن کرن کا کام کرے گی۔ آج ہم آپ کو یہ بتائیں گے کہ زندگی گزارتے ہوئے کن چیزوں پر کمپرومائز نہیں کرنا چاہئے، یہ تمام باتیں آپ نے ہمیشہ مد نظر رکھنی ہیں کیونکہ دنیا کی ریکارڈ ہسٹری کے تمام بڑے مفکر اور دانشوران 10 نکات پر متفق ہیں۔ ان کے افکار سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تاریخ میں ہر خاص و عام نے جب بھی ان باتوں پر کمپرومائز کیا یعنی سمجھوتہ کیا وہ ناصرف پچھتایا بلکہ ناکام بھی ہوا۔ آیئے ان 10 سنہری اصولوں کو سمجھیں اور زندگی کو ایک نئی سمت دیں۔
1۔ کبھی بھی اپنی صحت پر کمپرومائز نہ کریں، جان ہے تو جہاں ہے۔ زندگی کے سارے رنگ پھیکے پڑ جاتے ہیں اگر آپ کی صحت اچھی نہیں۔ بے شمار لوگ اپنے کاروبار اور پیسے کے لئے اپنی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اس طرح زندگی کے اصل حسن کو دیکھنے سے محروم ہو جاتے ہیں۔ کبھی بھی صحت کو ترجیح اول سے کم نہ رکھیئے۔ روزانہ ورزش یا واک کیجئے۔ ہو سکے تو کسی کھیل کو ہفتے میں تین سے چار بار ضرور کھیلئے اس طرح آپ کا جسم چاک و چوبند رہتا ہے۔ بیمار وجود کے ساتھ بے شمار پیسے سے بہتر ہے کہ آپ تھوڑے پیسے مگر صحت کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ اگر کبھی صحت کی قدر محسوس نہ ہو رہی ہو تو کسی ہسپتال کا دورہ کریں آپ کو زندگی اور صحت کی قدر خود بخود آ جائے گی۔
2۔ زندگی کا دوسرا نام ''وقت'' ہے اور جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے دراصل وہ زندگی کی قدر نہیں کر رہے ہوتے۔ وقت اور سمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کو ملتے ہیں کیونکہ اکثر وقت پر سمجھ نہیں ہوتی اور سمجھ آنے تک وقت نہیں رہتا۔ وقت اور وقت کا درست استعمال بھی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی ایک نشانی ہے۔ دنیا کے کامیاب ترین لوگ اپنے روز کے وقت کا 10 فیصد اپنے مستقبل کے خوابوں کو پورا کرنے میں استعمال کرتے ہیں۔ اس 10 فیصد کو فوری کوئی نتیجہ نہیں آ رہا ہوتا لیکن ایک وقت آتا ہے جب یہ وقت ایک بڑے نتیجے کی شکل میں سامنے آ جاتا ہے۔
3۔ ہماری خوراک' آکسیجن اور پانی کی طرح وہ تمام رشتے جو خدا تعالیٰ بناتا ہے بہت اہم ہوتے ہیں۔ ہمیں سب فیصلے اس بات کو مد نظر رکھ کر کرنے ہوتے ہیں کہ ہماری فیملی لائف ڈسٹرب نہ ہو۔ ہم اپنی محبت کو تقسیم کر کے زندگی گزارتے ہیں اور والدین' بہن بھائی، بیوی و بچوں کی خوشیوں سے ہی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ اپنے خاندان کی خوشی کو قربان کرنے والا دراصل اپنی خوشی تباہ کر رہا ہوتا ہے۔ ہمارے کاروبار اور ساری کامیابی کا کوئی فائدہ نہیں' اگر ہمارے گھر والے خوش نہیں۔ اپنی فیملی لائف کو اپنی ترجیح پر رکھیں۔ فیملی کو صرف وقت نہیں چاہئے ہوتا بلکہ خالص وقت چاہئے ہوتاہے۔ بڑھاپے میں ان لوگوں کی فیملی لائف زیادہ بہتر ہوتی ہے جنہوںنے وقت پر گھر والوں کو توجہ اور محبت دی ہوتی ہے۔
4۔ گھر اور زندگی کا پہیہ ملازمت یا کاروبار سے چل رہا ہوتا ہے۔ اگر کبھی کوئی کمپرومائز کرنا پڑ جائے تو اپنے کیریئر کو سامنے رکھیں۔ دنیا میں صحت کے بعد ایک بڑی نعمت معاشی آسانی ہے۔ کام وہ کریں جس سے آپ کو محبت ہے۔ انسان اس کام میںترقی کر جاتا ہے جس کام میں اس کا شوق بھی داخل ہو جائے۔ ماہرین کی ریسرچ کے مطابق دنیا کے خوش قسمت لوگ وہ ہیں جن کا کام اور شوق ایک ہی ہے۔
5۔ ہم اتنی محنت اور قربانیاں اس لئے دیتے ہیں تاکہ ہم خوش رہ سکیں۔ بہت سی کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد بھی اگر آپ خوش نہیں ہیں اور آپ کوسکون نہیں مل رہا تو یہ ایک مکمل ناکامی ہے۔ زندگی میں سکون اور امن سے بڑی دولت کوئی نہیں۔ کبھی بھی اپنی جائز خوشیوں اور ذہنی سکون پر کمپرومائز نہ کریں۔ آج ہی ان کاموںکی لسٹ بنائیں جو آپ کو خوشی دیتے ہیں۔ ہوٹلنگ کرنا و میوزک سننا اور واک پر جانا' لانگ ڈرائو کرنا' دوستوں اور فیملی سے گپ شب لگانا' کسی اچھی جگہ کی تفریح اور سیرو سیاحت پر کبھی کمپرومائز نہ کریں۔ اپنے پیسے کو اپنا غلام بنائیں کبھی بھی پیسے کے غلام نہ بنیں۔
6۔ کبھی بھی اپنی عزت و شناخت اور تاثر پر کمپرو مائز نہ کریں۔ آپ کے پاس بہت سی دولت ہو اور لوگ آپ کی عزت نہ کرتے ہوں یہ بھی ناکامی ہے۔ ہمیں اپنی عزت نفس یعنی Self respect کو ہمیشہ سامنے رکھ کر فیصلے کرنے چاہیں۔ بے شمار کام ایسے ہیں جو ہمیں مزا بھی دیتے ہیں اور ان کو کرنے کو دل بھی بہت کرتا ہے۔ لیکن اگر ان سے ہمارا سماجی تاثر خراب ہوتا ہے تو یہ ساری محنت کو برباد کرنے والی بات ہے۔ ہمیشہ اس بات کو ذہن میں نقش رکھیں کہ ''آپ کی آنے والے دنوں میں کیا شناخت ہونی چاہئے''۔ ہماری عزت اور اچھی شناخت بھی دراصل ہماری کمائی ہی کہلاتی ہے۔
7۔ دنیا میں بقا اس کو ملتی ہے جو وقت کے ساتھ تبدیل ہوتا ہے۔ کبھی بھی اپنی ذاتی اور شخصی بہتری کے مواقع پر کمپرومائز نہ کریں۔ کتابیں ضرور پڑھیں اور دانشوروں کے لیکچر بھی ضرور سنیں۔ ظاہر کی اور حلیے کی تبدیلی کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ اصل تبدیلی باطن اور اندر کے انسان کی تبدیلی ہے۔ اگر آپ کے اندر کا انسان develop نہیں ہو رہا تو مہنگے سے مہنگا لباس بھی کسی کام کا نہیں۔ دوسروںکے تجربوں سے ضرور سیکھیں۔
8۔ اچھی اقدار کو اپناتے رہیں اور اچھی باتوں کی قدر بھی کریں۔ اچھی اقدار ہی ایک اچھے کردار کی عکاس ہوتی ہیں۔ زندگی گزارتے ہوئے بے شمار اقدار اور اچھی باتیں ہم سیکھتے ہیں اور پھر انہیں سے اپنی زندگی کے اصول طے کر لیتے ہیں۔ کبھی بھی اچھے اصولوں پر کمپرو مائز مت کریں۔ اچھائی نہ بھی کر سکیں پھر بھی اچھائی اور اچھائی کرنے والے کا ساتھ ضرور دیں۔ دنیا کا بے ایمان ترین انسان بھی ایمانداری کو بہتر ہی سمجھتا ہے جس نے کبھی وقت کی پابندی نہیں کی وہ بھی وقت کی پابندی کو برا نہیں کہتا کیونکہ یہ لافانی اقدار ہیں۔ اس لئے اقدار پر سمجھوتہ نہ کریں۔
9۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے ''دنیا کا سب سے غریب انسان وہ ہے جس کا کوئی دوست نہیں'' ہمارے دوست بھی زندگی کے خوبصورت تحفے کی مانند ہوتے ہیں۔ اپنوں کے بغیر بہترین محفل بھی تنہائی بن جاتی ہے۔ لطف تب آتا ہے جب دوست ساتھ ہوں اس لئے کبھی بھی اچھے اور مخلص دوستوں پر کمپرومائز نہ کریں۔ اچھی دوستی مال و اسباب سے نہیں ہوتی بلکہ یہ خلوص اور توجہ مانگتی ہے۔ خلوص اور توجہ کو بھی خریدا نہیں جا سکتا۔ پُر خلوص لوگ اللہ کریم کے انعام اور رحمت کی علامت ہوتے ہیں مالک جب مہربانی کرتا ہے تو لوگوں کے دلوں میں آپ کے لئے پیار اور خلوص پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ پیار اور خلوص رب کی رحمت ہی تو ہے اس کی قدر کریں۔ کبھی بھی اچھے دوست پر سمجھوتہ نہ کریں۔
10۔ ہم ایک روحانی مخلوق ہیں، اس لئے کبھی بھی ایمان و خدا تعالیٰ سے تعلق اور عبادت پر کمپرومائز نہ کریں۔ آپ کی زندگی کی بڑی دولت یہ ہے کہ آپ کا رب آپ سے راضی ہو۔ عبادتن لازمی نہیں کہ مسجد اور مندر کی پابند ہو عبادت کا مفہوم یہ بھی ہے کہ آپ مخلوق خدا کے کام آئیں۔ کبھی بھی ایسے نیکی پر کمپرومائز نہ کریں جس سے رب راضی ہوتا ہو۔
یہ وہ 10 اصول ہیں جو انسان کو عام سے خاص بنا دیتے ہیں۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، ناکام زندگی یا ایک شاندار اور کامیابیوں سے بھری زندگی۔