زیرالتواء مقدمات کی قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے چیف جسٹس

ججز کی آسامیاں پر کرنے سے زیر التواء مقدمات ختم ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس


ویب ڈیسک March 08, 2019
ججز کی آسامیاں پر کرنے سے زیر التواء مقدمات ختم ہوسکتے ہیں، چیف جسٹس فوٹو:فائل

HYDERABAD: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ زیرالتواء مقدمات کی قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک دیوانی مقدمے کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے کہ عدالتوں کو زیرالتواء مقدمات کا طعنہ دیا جاتا ہے، لیکن اس کی قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے، ججز کی 25 فیصد خالی آسامیاں پُر کر دی جائیں تو دو سال میں زیر التواء مقدمات ختم ہوجائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے ججز زیر التواء مقدمات نمٹانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، ایک سال میں 31 لاکھ مقدمات نمٹائے گئے ہیں جن میں سے صرف سپریم کورٹ نے 26 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں، اس کے مقابلے میں امریکا کی سپریم کورٹ نے ایک سال میں 80 سے 90 مقدمات نمٹائے ہیں۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ 21 سے 22 کروڑ کی آبادی کے لئے صرف 3 ہزار ججز ہیں اور عدالتوں میں اب زیر التواء مقدمات کی تعداد 19 لاکھ ہوگئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔