حکومت کالعدم جماعتوں کے حامی وزرا کو پارٹی سے نکالے بلاول بھٹو زرداری

نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو بھارت کے پاس پاکستان پر الزامات کا جواز نہ ہوتا، چیرمین پی پی پی


ویب ڈیسک March 08, 2019
نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو بھارت کے پاس پاکستان پر الزامات کا جواز نہ ہوتا، چیرمین پی پی پی فوٹو:فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کالعدم جماعتوں کے حامی وزرا کو پارٹی سے نکالا جائے۔

اسلام آباد میں بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر بروقت عمل درآمد کیا گیا ہوتا تو آج دنیا میں پاکستان کی پوزیشن کچھ اور ہوتی، بھارت کے پاس پاکستان پر انتہاپسندی کے الزامات لگانے کا جواز نہ ہوتا، جبکہ ہمارے پاس دنیا کو دکھانے کے لیے انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کے ثبوت ہوتے۔

کالعدم تنظیموں کے خلاف نئے کریک ڈاؤن سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امید ہے اس بار یہ کریک ڈاؤن صحیح معنوں میں ہوگا اور نیشنل ایکشن پلان پر مسلسل عمل ہونا چاہیے جس پر نظر رکھنے کے لیے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کو فوری فعال کرنا چاہیے۔

بلاول نے کہا کہ انھیں حکومت کی ان کوششوں پر تھوڑا شک ہے کیونکہ تحریک انصاف نے الیکشن انہی کالعدم جماعتوں کے تعاون سے لڑا ہے، تاہم اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے اپنی جماعت سے ایسے وزیروں کو باہر کرنا ہوگا جو ان کالعدم جماعتوں کی حمایت کرتے ہیں، امید ہے کہ اس بار وزیراعظم عمران خان ایسے عناصر کا مقابلہ کرنے کے اپنے بیان پر قائم رہیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نریندر مودی اب بھی پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پلوامہ حملے کو وہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلیے استعمال کر رہے ہیں، شرم اور افسوس ناک بات ہے کہ مودی ہندو انتہا پسندی کی سیاست کھیل رہے ہیں، انھیں دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کا ماحول پیدا کرنے اور دہشت گردی کو سیاست کے لیے استعمال کرنے میں انتخابات میں فائدہ نظر آ رہا ہوگا۔

کرپشن مقدمات سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ نیب صرف سیاسی جماعتوں کو دباؤ میں رکھنے کی لیے بنایا گیا، بہتر ہوتا اگر ایک ہی بار احتساب ہوتا اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاتا، ہمیں ایک صحیح احتساب کے نظام کی ضرورت ہے، جہاں احتساب سب کے لیے ہو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے خلاف سازشوں میں آئین کی پاسداری نہیں کی جا رہی، آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد اور شفاف ٹرائل نہیں ہو رہا، سب مذاق بن گیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں انسانی اور جمہوری حقوق کا بحران ہے، ملک کے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام نہیں کر رہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ سپریم کورٹ ڈیم بنائے، اس کا کام انصاف فراہم کرنا ہے، پارلیمنٹ اپنا اصل مقام کھو بیٹھی ہے جسے اسے دوبارہ قائم کرنا ہوگا۔

پشتون تحفظ موومنٹ سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ اگر پی ٹی ایم لاپتہ افراد کی بازیابی، انسانی حقوق، قانون کی بالا دستی اور پارلیمان کے حاکمیت کی بات کر رہی ہے تو انھیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کچھ لوگ اسے شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، لیکن میں اس نوجوان قیادت کو امید کی نظر سے دیکھتا ہوں، شورش زدہ علاقوں سے اٹھنے والی جمہوری آوازوں کو دیوار کے ساتھ لگانے کی بجائے بڑھاوا دینا چاہیے، انتہاپسندوں کی آماجگاہ فاٹا سے نوجوان آج جمہوریت،آئین و قانون کی بات کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔