مہنگائی کے باعث نئے کرنسی نوٹوں کی خریداری میں واضح کمی
وسط رمضان تک 10 اور 20 کا پیکٹ 200 ،50 اور 100 والے پر 300 روپے زائد لیے گئے
نئے کرنسی نوٹوںکی ڈیمانڈ نہ ہونے کے سبب بولٹن مارکیٹ میں نئے کرنسی نوٹوں کے پریمیم میں نمایاں کمی آگئی ہے اور 10روپے سے لے کر 100روپے تک کے نئے کرنسی نوٹوں کا پیکٹ 100روپے زائد قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔
کرنسی نوٹ فروخت کرنے والوں کے مطابق اس سال نئے کرنسی نوٹوں کا بھرپور اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کے لیے آگیا ہے، دوسری جانب مہنگائی کی وجہ سے بھی نئے کرنسی نوٹوں کی مانگ میں نمایاں کمی واقع ہورہی ہے۔ کرنسی نوٹوں کا کاروبار کرنے والے پتھارے داروں کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال نئے کرنسی نوٹ 100سے 250روپے فی پیکٹ کم قیمت پر فروخت ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال 50کے کرنسی نوٹ کے پیکٹ پر 250 روپے زائد وصول کیے گئے جبکہ 100روپے والے کرنسی نوٹوں پر 300روپے تک وصول کیے گئے تھے، چاند رات تک 10اور 20روپے والے کرنسی نوٹوں کے پیکٹ پر 200روپے تک زائد وصول کیے گئے تھے، تاہم اس سال سیزن کے آغاز سے ہی نئے کرنسی نوٹوں کی سپلائی زیادہ اور ڈیمانڈ بہت کم ہے۔
دوسری جانب مارکیٹ میں نئے کرنسی نوٹ فروخت کرنے والوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوگیا ہے، اسی لیے اس سال 10روپے سے لے کر 100روپے تک کے نئے کرنسی نوٹ 100 روپے زائد قیمت پر فروخت ہورہے ہیں۔ پتھارے داروں کا دعویٰ ہے کہ نئے کرنسی نوٹوں کی فروخت غیرقانونی نہیں ہے بلکہ بینکوں سے نئے نوٹوں کے حصول میں ناکام ہونے والے عوام کو خدمات کی فراہمی کے عوض زائد رقم وصول کی جاتی ہے۔
کرنسی نوٹ فروخت کرنے والے صبح سے شام تک سڑک پر پتھارے رکھ کر محنت مزدوری کرکے شام تک 1000روپے سے 2000 روپے تک کی دیہاڑی کماتے ہیں اور یہ کام بھی رمضان کے دوسرے عشرے سے چاند رات تک ہی محدود ہوتا ہے، عید کے بعد نئے کرنسی نوٹوں کو کوئی پوچھنے والا تک نہیں ہوتا۔ پتھارے داروں نے بتایا کہ بینکوں سے نئے کرنسی نوٹ 20فیصد کمیشن پر مارکیٹ میں آتے ہیں پتھارے دار اپنا سرمایہ لگائے بغیر بڑی دکانوں سے نوٹوں کے پیکٹ 60سے 70فیصد کمیشن پر حاصل کرکے 100 روپے فی پیکٹ زائد پر فروخت کررہے ہیں۔ پتھارے داروں کے مطابق کسی قسم کی کارروائی سے بچنے کے لیے اجتماعی طور پر علاقہ پولیس کو نذرانہ بھی دیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ ڈیمانڈ 10اور 20روپے والے کرنسی نوٹوں کی ہے جبکہ گزشتہ سال 50روپے والے کرنسی نوٹوں کی طلب زیادہ تھی۔
کرنسی نوٹ فروخت کرنے والوں کے مطابق اس سال نئے کرنسی نوٹوں کا بھرپور اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کے لیے آگیا ہے، دوسری جانب مہنگائی کی وجہ سے بھی نئے کرنسی نوٹوں کی مانگ میں نمایاں کمی واقع ہورہی ہے۔ کرنسی نوٹوں کا کاروبار کرنے والے پتھارے داروں کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال نئے کرنسی نوٹ 100سے 250روپے فی پیکٹ کم قیمت پر فروخت ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال 50کے کرنسی نوٹ کے پیکٹ پر 250 روپے زائد وصول کیے گئے جبکہ 100روپے والے کرنسی نوٹوں پر 300روپے تک وصول کیے گئے تھے، چاند رات تک 10اور 20روپے والے کرنسی نوٹوں کے پیکٹ پر 200روپے تک زائد وصول کیے گئے تھے، تاہم اس سال سیزن کے آغاز سے ہی نئے کرنسی نوٹوں کی سپلائی زیادہ اور ڈیمانڈ بہت کم ہے۔
دوسری جانب مارکیٹ میں نئے کرنسی نوٹ فروخت کرنے والوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوگیا ہے، اسی لیے اس سال 10روپے سے لے کر 100روپے تک کے نئے کرنسی نوٹ 100 روپے زائد قیمت پر فروخت ہورہے ہیں۔ پتھارے داروں کا دعویٰ ہے کہ نئے کرنسی نوٹوں کی فروخت غیرقانونی نہیں ہے بلکہ بینکوں سے نئے نوٹوں کے حصول میں ناکام ہونے والے عوام کو خدمات کی فراہمی کے عوض زائد رقم وصول کی جاتی ہے۔
کرنسی نوٹ فروخت کرنے والے صبح سے شام تک سڑک پر پتھارے رکھ کر محنت مزدوری کرکے شام تک 1000روپے سے 2000 روپے تک کی دیہاڑی کماتے ہیں اور یہ کام بھی رمضان کے دوسرے عشرے سے چاند رات تک ہی محدود ہوتا ہے، عید کے بعد نئے کرنسی نوٹوں کو کوئی پوچھنے والا تک نہیں ہوتا۔ پتھارے داروں نے بتایا کہ بینکوں سے نئے کرنسی نوٹ 20فیصد کمیشن پر مارکیٹ میں آتے ہیں پتھارے دار اپنا سرمایہ لگائے بغیر بڑی دکانوں سے نوٹوں کے پیکٹ 60سے 70فیصد کمیشن پر حاصل کرکے 100 روپے فی پیکٹ زائد پر فروخت کررہے ہیں۔ پتھارے داروں کے مطابق کسی قسم کی کارروائی سے بچنے کے لیے اجتماعی طور پر علاقہ پولیس کو نذرانہ بھی دیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ ڈیمانڈ 10اور 20روپے والے کرنسی نوٹوں کی ہے جبکہ گزشتہ سال 50روپے والے کرنسی نوٹوں کی طلب زیادہ تھی۔