کیا تحریکِ انصاف اپوزیشن کے کردار کو سراہے گی
کیا پاکستان بدل رہا ہے؟ یا حب الوطنی کے معیار بدلے ہیں؟ اپوزیشن کا یہ موازنہ کتنا درست ہے؟
آج اپوزیشن کی صفوں میں ایک شور برپا رہا۔ غالباً موازنہ دو وزرائے اعظم کے پاک بھارت تعلقات میں رویے کا تھا۔ معاملے کا ایک پہلو موجودہ وزیراعظم کی لیڈر شپ میں بھارت کی جارحیت کا، بھرپور جواب؛ مگر امن کےلیے بھارتی پائلٹ کی فوری رہائی۔ بات چیت کے لیے تین بار فون کی کوشش، اپوزیشن قدم بہ قدم ساتھ اور ملک کے سبھی اداروں کی شاباش بھی۔ دوسرا معاملہ سابق وزیراعظم کا۔ بد اعتمادی، شکوک و شبہات اور مشکوک محب الوطنی کے الزامات کی طویل داستان۔
ایک کوشش اعلان لاہور کی صورت، اٹل بہاری واجپائی کی پاکستان آمد، دونوں ملک بات چیت پر تیار، جنرل پرویز مشرف کا واہگہ بارڈر جا کر بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کا استقبال کرنے سے انکار؛ اور پھر سفارت کاروں کی گاڑیوں پر پتھراؤ کی خبریں بھی برابر۔ نواز شریف نے تب بیان دیا کہ جماعت اسلامی تو احتجاج میں پیش پیش تھی لیکن اصل میں اس احتجاج کے پس پردہ خفیہ ایجنسیاں تھیں... اور پھر اعلان لاہور کے فورا بعد کارگل پر چڑھائی۔ واجپائی کا نواز شریف کو فون اور ایک جملہ: آپ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ اسی کے ساتھ تعلقات پھر اسی نہج پر۔ ملک بدنام ہوا، مسئلہ کشمیر سمیت پورا پاکستان متاثر ہوا۔ میاں صاحب پر اداروں کی بد اعتمادی اس قدر کہ میاں صاحب واجپائی کے فون سے پہلے تک تمام تر کارروائی سے بے خبر۔ اور چند دن بعد ملک سے بے دخل ہوئَے۔
پھر ایک دہائی کے بعد، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پاکستان اچانک آمد۔ میاں صاحب کی نواسی کی شادی کی بدھائیاں اور ساڑھیوں کے تبادلے اور ملاقاتیں۔ اب کی بار الزام ذاتی کاروبار کو بڑھانے کا اور لقب ''مودی کے یار'' کا تھا۔ سو یہ دورہ بھی حب الوطنی کے معیار پر پورا نہ اترنے کی نذر ہوا۔ احسن اقبال کا یہ موازنہ کس حد تک درست کہ ایک وزیراعظم اتنا بے بس کہ فون تک نہیں سنا جاتا؛ اور ایک وہ وزیراعظم جس سے مودی چل کر ملنے آیا۔
آج ریاست پاکستان کالعدم تنظیموں کے خلاف متحرک ہو چکی ہے۔ کئی مدرسے بند، کنٹرول حکومت کے پاس منتقل اور گرفتاریاں۔ یہاں ادارے آج ایک صفحے پر ہیں۔ گزشتہ دورِ حکومت میں نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے زمینی جنگ اور نظریاتی جنگ، دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سوات آپریشن، راہ راست، راہ نجات اور ضرب عضب تو کامیابی سے ہمکنار ہوئے مگر بات ادھوری نظریاتی جنگ میں رہ گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس میں سویلین حکومت کی اس کوتاہی کا برملا اظہار بھی کیا۔ کیا پاکستان بدل رہا ہے؟ یا حب الوطنی کے معیار بدلے ہیں؟ اپوزیشن کا یہ موازنہ کتنا درست ہے؟
آج کی اپوزیشن نے ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ نہ کہیں سے ''مودی کا یار'' کی آواز اٹھی، نہ بھارتی پائلٹ کو چھوڑنے پر غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے گئے۔ کیا تحریک انصاف اپوزیشن کے اس کردار کو سراہے گی؟
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
ایک کوشش اعلان لاہور کی صورت، اٹل بہاری واجپائی کی پاکستان آمد، دونوں ملک بات چیت پر تیار، جنرل پرویز مشرف کا واہگہ بارڈر جا کر بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کا استقبال کرنے سے انکار؛ اور پھر سفارت کاروں کی گاڑیوں پر پتھراؤ کی خبریں بھی برابر۔ نواز شریف نے تب بیان دیا کہ جماعت اسلامی تو احتجاج میں پیش پیش تھی لیکن اصل میں اس احتجاج کے پس پردہ خفیہ ایجنسیاں تھیں... اور پھر اعلان لاہور کے فورا بعد کارگل پر چڑھائی۔ واجپائی کا نواز شریف کو فون اور ایک جملہ: آپ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ اسی کے ساتھ تعلقات پھر اسی نہج پر۔ ملک بدنام ہوا، مسئلہ کشمیر سمیت پورا پاکستان متاثر ہوا۔ میاں صاحب پر اداروں کی بد اعتمادی اس قدر کہ میاں صاحب واجپائی کے فون سے پہلے تک تمام تر کارروائی سے بے خبر۔ اور چند دن بعد ملک سے بے دخل ہوئَے۔
پھر ایک دہائی کے بعد، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پاکستان اچانک آمد۔ میاں صاحب کی نواسی کی شادی کی بدھائیاں اور ساڑھیوں کے تبادلے اور ملاقاتیں۔ اب کی بار الزام ذاتی کاروبار کو بڑھانے کا اور لقب ''مودی کے یار'' کا تھا۔ سو یہ دورہ بھی حب الوطنی کے معیار پر پورا نہ اترنے کی نذر ہوا۔ احسن اقبال کا یہ موازنہ کس حد تک درست کہ ایک وزیراعظم اتنا بے بس کہ فون تک نہیں سنا جاتا؛ اور ایک وہ وزیراعظم جس سے مودی چل کر ملنے آیا۔
آج ریاست پاکستان کالعدم تنظیموں کے خلاف متحرک ہو چکی ہے۔ کئی مدرسے بند، کنٹرول حکومت کے پاس منتقل اور گرفتاریاں۔ یہاں ادارے آج ایک صفحے پر ہیں۔ گزشتہ دورِ حکومت میں نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے زمینی جنگ اور نظریاتی جنگ، دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سوات آپریشن، راہ راست، راہ نجات اور ضرب عضب تو کامیابی سے ہمکنار ہوئے مگر بات ادھوری نظریاتی جنگ میں رہ گئی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس میں سویلین حکومت کی اس کوتاہی کا برملا اظہار بھی کیا۔ کیا پاکستان بدل رہا ہے؟ یا حب الوطنی کے معیار بدلے ہیں؟ اپوزیشن کا یہ موازنہ کتنا درست ہے؟
آج کی اپوزیشن نے ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ نہ کہیں سے ''مودی کا یار'' کی آواز اٹھی، نہ بھارتی پائلٹ کو چھوڑنے پر غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے گئے۔ کیا تحریک انصاف اپوزیشن کے اس کردار کو سراہے گی؟
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔