پختونخوا نے وفاق سے بجلی منافع کے سالانہ 67ارب مانگ لیے
معاملہ مشترکہ مفادات کونسل اور وزیراعظم کے دورہ پشاور میں بھی اٹھانے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے 4مختلف فارمولوںکی بنیاد پر واپڈا اور مرکز سے صوبے کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں سالانہ بنیادوں پر67 ارب روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا ہے جس کیلیے کیس تیارکرتے ہوئے وزارت خزانہ اور وزات پانی وبجلی کو ارسال کردیا گیا ہے۔
جبکہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل اور وزیراعظم کے دورہ پشاور کے موقع پر بھی اٹھانے کا فیصلہ کیاگیا ہے جس کیلیے محکمہ خزانہ نے تیاری مکمل کرلی ہے، صوبائی حکومت جسے1991ء میں نواز شریف ہی کی حکومت میں اے جی این قاضی فارمولے کے تحت بجلی کے خالص منافع کی مد میں سالانہ بنیادوں پر 6 ارب کی ادائیگی شروع ہوئی تھی میں22 سال کے دوران کوئی اضافہ نہیں ہو سکا۔
اس سلسلے میں 2004-05 ء میں جسٹس (ر) اجمل میاں کی سربراہی میں ثالثی ٹربیونل نے مرکز کو صوبے کے 1991ء سے 2004-05ء تک کے عرصے کیلیے 110 ارب کی ادائیگی کا حکم دیا تھا ۔صوبائی محکمہ خزانہ کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ 4 مختلف فارمولوں کو بنیاد بناکر ہی مرکز سے سالانہ بنیادوں پر صوبے کو بجلی منافع کی مد میں 67 ارب کی ادائیگی کا مطالبہ کیاجارہاہے۔ سینئرصوبائی وزیرسراج الحق نے تصدیق کی67ارب کی ادائیگی کاکیس وفاق کو ارسال کردیاہے جوہمارا حق بنتا ہے۔
جبکہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل اور وزیراعظم کے دورہ پشاور کے موقع پر بھی اٹھانے کا فیصلہ کیاگیا ہے جس کیلیے محکمہ خزانہ نے تیاری مکمل کرلی ہے، صوبائی حکومت جسے1991ء میں نواز شریف ہی کی حکومت میں اے جی این قاضی فارمولے کے تحت بجلی کے خالص منافع کی مد میں سالانہ بنیادوں پر 6 ارب کی ادائیگی شروع ہوئی تھی میں22 سال کے دوران کوئی اضافہ نہیں ہو سکا۔
اس سلسلے میں 2004-05 ء میں جسٹس (ر) اجمل میاں کی سربراہی میں ثالثی ٹربیونل نے مرکز کو صوبے کے 1991ء سے 2004-05ء تک کے عرصے کیلیے 110 ارب کی ادائیگی کا حکم دیا تھا ۔صوبائی محکمہ خزانہ کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ 4 مختلف فارمولوں کو بنیاد بناکر ہی مرکز سے سالانہ بنیادوں پر صوبے کو بجلی منافع کی مد میں 67 ارب کی ادائیگی کا مطالبہ کیاجارہاہے۔ سینئرصوبائی وزیرسراج الحق نے تصدیق کی67ارب کی ادائیگی کاکیس وفاق کو ارسال کردیاہے جوہمارا حق بنتا ہے۔