پاکستان اور امریکا ’’دوحہ امن عمل‘‘ سے مایوس ہوگئے

طالبان دفتر کسی اور ملک منتقل کرنے پر غور، مذاکرات کے لیے نئے آپشنز پر غور

مفاہمتی عمل جلد چاہتے ہیں: سرتاج عزیز، سخت پیشگی شرائط نہ رکھی جائیں: افغان امن کونسل۔ فوٹو: فائل

افغان امن مذاکرات میں ڈیڈ لاک سے مایوس پاکستان اور امریکہ نے دوحہ امن عمل کے متبادل پر غور شروع کر دیا ہے۔

اعلٰی حکام نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران دوحہ امن مذاکرات میں پیدا ہونے والے ڈیڈلاک کو ختم کرنے پر غور کیا گیا تاہم دونوں فریقین اس کی بحالی پر زیادہ پرامید دکھائی نہیں دیے، جس کے بعد افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلئے نئے آپشنز پر غور شروع کر دیا گیا ہے اس میں ایک یہ تجویز بھی شامل ہے کہ طالبان کا دوحہ میں قائم دفتر کسی اور ملک میں منتقل کر دیا جائے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے رابطہ کرنے پر کہا کہ ہم افغان مفاہتی عمل جلدازجلد دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں، ہمارے لئے افغان مفاہمتی عمل اہم ہے، جگہ نہیں، یہ مذاکرات چاہے دبئی میں ہوں یا استنبول میں، پاکستان اس میں معاونت کریگا۔




ذرائع کے مطابق طالبان آفس قطر سے کسی اور ملک منتقل کرنے کی تجویز پر افغان حکومت سے بھی مشاورت کی گئی ہے، اس ضمن میں کوئی بڑی پیش رفت افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ پاکستان کے دوران ہونے کا امکان ہے۔ افغانستان کی اعلٰی امن کونسل نے طالبان سے مذاکرات کیلئے پیشگی شرائط عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے افغان حکومت اور طالبان دونوں سے لچک دکھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ رکے ہوئے دوحہ امن عمل کو دوبارہ پٹڑی پر لایا جا سکے۔

افغان اعلٰی امن کونسل کے ترجمان مولوی شہزادہ شاہد نے ایکسپریس ٹربیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کی طرف سے کوئی سخت پیشگی شرائط نہیں ہونی چاہئے پہلے امن مذاکرات کو شروع ہونے دیا جائے دونوں فریق لچک کا مظاہرہ کریں، افغان حکومت اور طالبان جب ایک میز پر بیٹھ جائیں تو اس وقت وہ اپنی شرائط، مطالبات اور تجاویز پیش کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا ہم ان تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں جو طالبان پر اثر و نفوز رکھتے ہیں، امن کونسل اسلام آباد کے ساتھ بھی رابطے میں ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان ملا عبدالغنی برادر سمیت تمام طالبان قیدیوں کو رہا کرے مجھے امید ہے کہ پاکستان اس ضمن میں تعاون کریگا۔ انہوں نے کہا حامد کرزئی کے رواں ماہ دورہ پاکستان سے افغانوں کی بہت سے امیدیں وابستہ ہیں۔
Load Next Story