نجی اداروں کی انتظامیہ سوشل سیکیورٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائےامیر نواب

محمد علی جناح یونیورسٹی کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے صوبائی وزیر محنت کا خطاب


Staff Reporter August 25, 2012
محمد علی جناح یونیورسٹی کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے صوبائی وزیر محنت کا خطاب۔ فوٹو: آئی این پی

صوبائی وزیر محنت امیر نواب خان نے کہا ہے کہ نجی اداروںکو چاہیے کہ وہ اپنے ملازمین کو سوشل سیکیورٹی اسکیم میں رجسٹرڈ کروائیں ، یہ بات انھوں نے محمد علی جناح یونیورسٹی کے زیراہتمام ''پاکستان میں منیجمنٹ اسٹائل'' کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر محمد علی جناح یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالوہاب، ڈین ممتاز احمد خان، کمشنر سوشل سیکیورٹی اعجاز احمد میمن، ڈائریکٹر لیبر زاہد گلزار، اساتذہ اور طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی، وزیر محنت نے کہا ہے کہ سوشل سیکیورٹی اسکیم کا اطلاق ان تمام ملازمین پر ہوتا ہے جن کی تنخواہ دس ہزار روپے تک ہو لیکن ایک بار رجسٹرڈ ہونے کے بعد وہ ہمیشہ اس اسکیم میں شامل رہتے ہیں، وزیر محنت نے بتایا کہ اسکیم کے تحت اس وقت سندھ بھر میں6لاکھ42ہزار سے زائد تحفظ یافتہ محنت کش اور ان کے 32 لاکھ 63 ہزار سے زائد لواحقین مستفید ہورہے ہیں۔

ادارے نے تحفظ یافتہ محنت کشوں اور ان کے لواحقین پر رواں مالی سا ل کے دوران مالی فوائد کی ادائیگی کیلیے5کروڑ40لاکھ44ہزار روپے کی رقم مختص کی ہے ، ادارے کے تحت صوبے میں44 ڈسپنسریاں، 5 میڈیکل سینٹرز اور5اسپتال قائم ہیں، ورکرز ویلفیئر بورڈ بھی محنت کشوں کی فلاح کا ایک ادارہ ہے، اس ادارے کا بنیادی مقصد محنت کشوں کو گھروں کی فراہمی ہے، ساتھ ہی ان کی فلاح و بہبود کے کام، جن میں محنت کشوں کے بچوں کو وظائف اور میرج گرانٹ جو پہلے 50 ہزار روپے تھی اور2بیٹیوں کیلیے محدود تھی اب ہر بیٹی کیلیے ہے اور 70ہزار روپے ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں