ملک بھر میں بارش و سیلاب سے تباہی جاری مزید 25 افراد جاں بحق
سیکڑوں دیہات زیرآب، راوی میں نچلے درجے کا سیلاب، عارضی بند باندھنے کا کام شروع، راجن پور،نارووال کے مزید علاقے ڈوب گئے
آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔
کراچی سمیت مختلف علاقوں میں ڈوبنے، دیواریں گرنے اور دیگر حادثا ت میں مزید 19 افراد ہلاک ہوگئے، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مختلف علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، وزیراعظم نے کابینہ کے 3 ارکان کو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پنجاب حکومت نے جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کیلئے 5، 5 لاکھ امداد کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کا سلسلہ کا اتوار کو بھی جاری رہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں72 انجیرنگ کور کے دستے کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو پانی سے محفوط مقام پر لے کر جا رہے ہیں۔ لاڑکانہ، ٹھٹھہ، نوشہروفیروز، دادو، محرابپور، پڈعیدن، باڈہ، خانپور اور ڈیرہ اللہ یار میں اتوار کے روز بھی ہلکی اور تیز بارش وقفے وقفے سے جاری رہی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پہلے سے جمع شدہ پانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔ ڈیرہ اللہ یار میں گھر کی چھت گرنے سے 4 افراد زخمی ہوگئے جبکہ مزید 12 دیہات زیرآب آگئے۔
روہڑی، سکھر، خیر پور، جیکب آباد، شکار پور، نوڈیرو اور دیگر علاقوں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے مزید 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ جھل مگسی کے دو درجن سے زائد دیہات زیرآب آنے کے باعث جھل مگسی سے گنداوا اور متاثرہ دیہادتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔آن لائن کے مطابق خضدار کے علاقے سنی میں دیوار گرنے سے بچہ جبکہ نال میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون 2 بچوں سمیت جاں بحق ہوگئی۔ تربت کے علاقے گگدان ندی سے 3 خواتین کی نعشیں ملی ہیں جو سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھی تاحال دو خواتین لاپتہ ہے۔ ڈیرہ اﷲ یار سے نمائندے کے مطابق ڈیرہ مرادجمالی کے محلہ لانگو میں مکان کی دیوار گرنے سے ایک بچہ جاں بحق اور 4 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ خیبرپختونخوا کے ہنگامی امدادی ادارے نے چترال میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کیلئے امدادی اشیا بھیجی ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں 400 گھر ملیا میٹ ہوگئے ہیں جبکہ پشاور کے کئی علاقے بدستور زیرآب ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔ برساتی نالوں کاہا سلطان اور چھاچھڑ میں طغیانی سے درجنوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ تونسہ کے علاقے قصبہ نتکانی میں پانی داخل ہونے سے کچے گھروں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔ شہداد کوٹ کے قریب کورڈاتو نہر میں 15 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے ہزار ایکڑ سے زائد زرعی اراضی زیرآب آگئی۔ ٹنڈو آدم کی ٹنڈو برانچ میں 100فٹ اور شہداد پور میں جام برانچ میں بھی 40 فٹ چوڑے شگاف پڑے جس سے 6 دیہات اور 800 ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی۔
ادھر صوبائی دارالحکومت اور گردو نواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔ لاہورمیں 42ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ درجہ حرارت33.5ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دریائے راوی میں 40 سے 50 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جسے نچلے درجے کا سیلاب قرار دیا گیا۔ مریدکے برساتی نالے بھی بپھر گئے اور پانی دیہات میں داخل ہوگیا، 25 سالہ نوجوان سائیں سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ قبرستان مسمار ہوگیا اور سینکڑوں ایکٹر اراضی زیرآب آگئی۔ بی بی سی کے مطابق این ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبائی وزیر آبپاشی میاں یاور زمان نے تحصیل پسرور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں پنج گرائی، بانکے اور دیر کا معائنہ دورہ کیا۔
کراچی سمیت مختلف علاقوں میں ڈوبنے، دیواریں گرنے اور دیگر حادثا ت میں مزید 19 افراد ہلاک ہوگئے، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مختلف علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، وزیراعظم نے کابینہ کے 3 ارکان کو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پنجاب حکومت نے جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین کیلئے 5، 5 لاکھ امداد کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کا سلسلہ کا اتوار کو بھی جاری رہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی میں72 انجیرنگ کور کے دستے کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو پانی سے محفوط مقام پر لے کر جا رہے ہیں۔ لاڑکانہ، ٹھٹھہ، نوشہروفیروز، دادو، محرابپور، پڈعیدن، باڈہ، خانپور اور ڈیرہ اللہ یار میں اتوار کے روز بھی ہلکی اور تیز بارش وقفے وقفے سے جاری رہی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں پہلے سے جمع شدہ پانی میں مزید اضافہ ہوگیا۔ ڈیرہ اللہ یار میں گھر کی چھت گرنے سے 4 افراد زخمی ہوگئے جبکہ مزید 12 دیہات زیرآب آگئے۔
روہڑی، سکھر، خیر پور، جیکب آباد، شکار پور، نوڈیرو اور دیگر علاقوں میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے مزید 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ جھل مگسی کے دو درجن سے زائد دیہات زیرآب آنے کے باعث جھل مگسی سے گنداوا اور متاثرہ دیہادتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔آن لائن کے مطابق خضدار کے علاقے سنی میں دیوار گرنے سے بچہ جبکہ نال میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون 2 بچوں سمیت جاں بحق ہوگئی۔ تربت کے علاقے گگدان ندی سے 3 خواتین کی نعشیں ملی ہیں جو سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھی تاحال دو خواتین لاپتہ ہے۔ ڈیرہ اﷲ یار سے نمائندے کے مطابق ڈیرہ مرادجمالی کے محلہ لانگو میں مکان کی دیوار گرنے سے ایک بچہ جاں بحق اور 4 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ خیبرپختونخوا کے ہنگامی امدادی ادارے نے چترال میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کیلئے امدادی اشیا بھیجی ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں 400 گھر ملیا میٹ ہوگئے ہیں جبکہ پشاور کے کئی علاقے بدستور زیرآب ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔ برساتی نالوں کاہا سلطان اور چھاچھڑ میں طغیانی سے درجنوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ تونسہ کے علاقے قصبہ نتکانی میں پانی داخل ہونے سے کچے گھروں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔ شہداد کوٹ کے قریب کورڈاتو نہر میں 15 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے ہزار ایکڑ سے زائد زرعی اراضی زیرآب آگئی۔ ٹنڈو آدم کی ٹنڈو برانچ میں 100فٹ اور شہداد پور میں جام برانچ میں بھی 40 فٹ چوڑے شگاف پڑے جس سے 6 دیہات اور 800 ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی۔
ادھر صوبائی دارالحکومت اور گردو نواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔ لاہورمیں 42ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ درجہ حرارت33.5ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دریائے راوی میں 40 سے 50 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جسے نچلے درجے کا سیلاب قرار دیا گیا۔ مریدکے برساتی نالے بھی بپھر گئے اور پانی دیہات میں داخل ہوگیا، 25 سالہ نوجوان سائیں سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ قبرستان مسمار ہوگیا اور سینکڑوں ایکٹر اراضی زیرآب آگئی۔ بی بی سی کے مطابق این ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبائی وزیر آبپاشی میاں یاور زمان نے تحصیل پسرور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں پنج گرائی، بانکے اور دیر کا معائنہ دورہ کیا۔