سنگاپور اوپن میں پاکستانی ویٹ لفٹر رابعہ شہزاد کا سلور میڈل
20 سالہ قومی ایتھلیٹ نے 106 ویٹ کیٹیگری میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
پاکستانی ویٹ لفٹر رابعہ شہزاد نے سنگاپور اوپن ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیت لیا۔
20 سالہ پاکستانی پلیئر نے 106 کے جی کیٹیگری میں دوسری پوزیشن حاصل کی، بغیر کوچ اور منیجر کے ایونٹ میں شریک رابعہ نے عمدہ پرفارمنس دیکر ملک کا نام روشن کردیا، وہ سنگاپورین ایونٹ میں اپنے طور پر شریک ہوئیں اور انھیں ملائیشین کوچ سے تھوڑی رہنمائی ملی، جس پر وہ ان کی انتہائی مشکور ہیں، سنگاپورین ایتھلیٹ نے گولڈ جبکہ ہانگ کانگ کی پلیئر نے تیسری پوزیشن لیکر برانز میڈل پایا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے رابعہ نے کہا کہ ہفتے کو منعقدہ ایونٹ سے قبل میں نے طویل سفر کے بعد سنگاپور میں قدم رکھا تھا اور میں یہ سلور میڈل جیت پانے پر بہت خوش ہوں، میں یہاں تنہا تھی ، میرے ہمراہ کوئی کوچ یا منیجر نہیں تھے، میرے لیے ایسا پہلا موقع تھا۔
رابعہ نے بتایا کہ میں نے خود کو اپنے طور پر ایونٹ کیلیے منظم کیا، تاہم مجھے اس دوران غیرمعمولی مددگار لوگ ملے، ملائیشین کوچ نے مجھے مفید مشورے دیے، اس کے علاوہ سنگاپورین ایتھلیٹس نے بھی میری رہنمائی کی، میرے لیے یہ تجربہ بہت شاندار رہا۔
ایونٹ سے قبل بھی رابعہ کراچی میں اپنے طور پر تیاریاں جاری رکھے ہوئے تھیں، رابعہ نے اسنیچ میں 44 کے جی اور کلین اینڈ جرک میں 62 کے جی وزن اٹھا کر سلور میڈل پالیا، تاہم اس سے قبل پریکٹس میں انھوں نے اسنیچ میں 47 اور کلین اینڈ جرک میں 65 کے جی وزن اٹھالیا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ میری ٹریننگ بہت بہترین تھی اور میں خود کو 65 کے جی اور پھر47 کے جی وزن اٹھانے کے قابل خیال کررہی تھی لیکن ملائیشین کوچ نے مجھے مشورہ دیا کہ مجھے اسنیچ میں 44 کے جی وزن اٹھانا چاہیے تاکہ میں خطرے میں نہ پڑوں، میں بھی نتائج سے خوش ہوں، چیمپئن شپ میں 22 خواتین اور 43 مرد ویٹ لفٹرز نے صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
نوجوان خواتین کو پیغام دینے کے سوال پر رابعہ نے کہا کہ اگرچہ گذشتہ دن دنیا بھر میں یوم خواتین منایا گیا ہے، میں اپنی خواتین کو یہ کہنا چاہوں گی کہ انھیں صرف شادی کرنے کو ہی حتمی مقصد نہیں بنانا چاہیے، خواتین کو خود پر یقین رکھنا چاہیے، بطورانسان ہمیں اپنی منزل کا تعین خود کرنا چاہیے، میں یہ کہنا چاہوں گی کہ خواتین کو جسمانی اور معاشمی طور پرخود مختاربننا چاہیے، اس سے ان میں اعتماد بھی آئیگا۔
20 سالہ پاکستانی پلیئر نے 106 کے جی کیٹیگری میں دوسری پوزیشن حاصل کی، بغیر کوچ اور منیجر کے ایونٹ میں شریک رابعہ نے عمدہ پرفارمنس دیکر ملک کا نام روشن کردیا، وہ سنگاپورین ایونٹ میں اپنے طور پر شریک ہوئیں اور انھیں ملائیشین کوچ سے تھوڑی رہنمائی ملی، جس پر وہ ان کی انتہائی مشکور ہیں، سنگاپورین ایتھلیٹ نے گولڈ جبکہ ہانگ کانگ کی پلیئر نے تیسری پوزیشن لیکر برانز میڈل پایا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے رابعہ نے کہا کہ ہفتے کو منعقدہ ایونٹ سے قبل میں نے طویل سفر کے بعد سنگاپور میں قدم رکھا تھا اور میں یہ سلور میڈل جیت پانے پر بہت خوش ہوں، میں یہاں تنہا تھی ، میرے ہمراہ کوئی کوچ یا منیجر نہیں تھے، میرے لیے ایسا پہلا موقع تھا۔
رابعہ نے بتایا کہ میں نے خود کو اپنے طور پر ایونٹ کیلیے منظم کیا، تاہم مجھے اس دوران غیرمعمولی مددگار لوگ ملے، ملائیشین کوچ نے مجھے مفید مشورے دیے، اس کے علاوہ سنگاپورین ایتھلیٹس نے بھی میری رہنمائی کی، میرے لیے یہ تجربہ بہت شاندار رہا۔
ایونٹ سے قبل بھی رابعہ کراچی میں اپنے طور پر تیاریاں جاری رکھے ہوئے تھیں، رابعہ نے اسنیچ میں 44 کے جی اور کلین اینڈ جرک میں 62 کے جی وزن اٹھا کر سلور میڈل پالیا، تاہم اس سے قبل پریکٹس میں انھوں نے اسنیچ میں 47 اور کلین اینڈ جرک میں 65 کے جی وزن اٹھالیا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ میری ٹریننگ بہت بہترین تھی اور میں خود کو 65 کے جی اور پھر47 کے جی وزن اٹھانے کے قابل خیال کررہی تھی لیکن ملائیشین کوچ نے مجھے مشورہ دیا کہ مجھے اسنیچ میں 44 کے جی وزن اٹھانا چاہیے تاکہ میں خطرے میں نہ پڑوں، میں بھی نتائج سے خوش ہوں، چیمپئن شپ میں 22 خواتین اور 43 مرد ویٹ لفٹرز نے صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
نوجوان خواتین کو پیغام دینے کے سوال پر رابعہ نے کہا کہ اگرچہ گذشتہ دن دنیا بھر میں یوم خواتین منایا گیا ہے، میں اپنی خواتین کو یہ کہنا چاہوں گی کہ انھیں صرف شادی کرنے کو ہی حتمی مقصد نہیں بنانا چاہیے، خواتین کو خود پر یقین رکھنا چاہیے، بطورانسان ہمیں اپنی منزل کا تعین خود کرنا چاہیے، میں یہ کہنا چاہوں گی کہ خواتین کو جسمانی اور معاشمی طور پرخود مختاربننا چاہیے، اس سے ان میں اعتماد بھی آئیگا۔