نانگا پربت سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتہ غیر ملکی کی موت کی تصدیق

دونوں کوہ پیماؤں کی باقیات ایسی جگہ ہیں جہاں سے لانا ممکن نہیں، حکام


ویب ڈیسک March 10, 2019
نانگا پربت کو دنیا کی خطرناک ترین پہاڑوں میں شمار کیا جاتا ہے فوٹو: فائل

دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتہ ہونے والے 2 یورپی کوہ پیماؤں کی موت کی تصدیق کردی گئی ہے۔

برطانیہ کے کوہ پیما ٹام بلارڈ اور اٹلی کے ڈینیل ناردی گزشتہ ماہ نانگا پربت سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتہ ہوئے تھے۔ جن کی تلاش کے لیے 10 روز تک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ تاہم اب دونوں کوہ پیماؤں کی موت کی تصدیق کردی گئی ہے۔
ریسکیو ٹیم کے سربراہ علی سدپارہ کا کہنا ہے کہ دونوں کوہ پیماؤں کی لاشیں نانگا پربت کے کیمپ تھری کے پاس دکھائی دی ہیں اور ان کی لاشیں پہاڑ کے خطرناک حصے میں ہیں جہاں سے ان کو لانا ممکن نہیں۔

پاکستان میں اطالوی سفیر استیفانو پونٹکوروو نے بھی دونوں کوہ پیماؤں کی تلاش کی مہم کے خاتمے کا اعلان اپنی ایک ٹوئیٹ کے ذریعے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ ڈینیل ناردی اور ٹام بلاڈز کی تلاش ختم کردی گئی ہے۔ ریسکیو ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ میمری کی 5900 میٹر کی بلندی پر جو بقایاجات دیکھی گئی ہیں وہ ڈینئل اور ٹام کی ہی ہیں۔
ڈینیل ناردی اور ٹام بلاڈز کے لواحقین نے اس حوالے سے تعزیتی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے دونوں کوہ پیماؤں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

واضح رہے کہ نانگا پربت کو دنیا کے خطرناک ترین پہاڑوں میں شمار کیا جاتا ہے جسے سر کرنا تقریباً ناممکن ہے، موسم سرما میں اسے صرف ایک ہی مرتبہ سر کیا گیا ہے اور یہ کارنامہ 2016 میں پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سرانجام دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔