فرانس میں پیلی واسکٹ والوں کے احتجاجی مظاہرے جاری

ان ممالک اور نواحی علاقوں میں انگریزی کے بجائے فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے


Editorial March 11, 2019
ان ممالک اور نواحی علاقوں میں انگریزی کے بجائے فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے۔ فوٹو: فائل

MULTAN: یورپ کے ترقی یافتہ اور بہت دولتمند ملک فرانس میں گزشتہ 17 ہفتوں میں پیلی واسکٹوں والوں کے مہنگائی کے خلاف ہنگامے کبھی سست ہوجاتے ہیں لیکن یہ تاحال جاری ہیں حالانکہ صدر ایمانویل میکرون نے عوام کے جذبات ٹھنڈے کرنے کے لیے ملک بھر میں تقریروں اور وضاحتوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ احتجاجی مظاہرے کرنے والوں نے پیلے رنگ کی چمکدار واسکٹیں پہنی ہوتی ہیں جو دور سے نظر آجاتی ہیں، اس وجہ سے انھیں پیلی واسکٹوں والے مظاہرین کا نام دیدیا گیا ہے۔

گزشتہ روز ایک بار پھر پیرس میں زبردست مظاہرہ ہوا ، یوں جو لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ مظاہروں کی شدت میں کمی ہوگئی ہے ، وہ غلط ثابت ہوئے۔ فرانس کو فیشن کی نت نئی ایجادات اور مست کر دینے والی خشبویات میں بھی دنیا بھر میں سب سے نمایاں مقام حاصل ہے جب کہ ماضی میں فرانس کا بہت سے افریقی اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں پر قبضہ بھی رہا ہے جہاں سے اس قابض ملک نے ان کے خزانے اور دولت جی بھر کر لوٹی۔ فرانسیسی قبضے کی وجہ سے ان ممالک اور نواحی علاقوں میں انگریزی کے بجائے فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے۔

دارالحکومت پیرس اور فرانس کے دیگر شہروں میں احتجاج کرنے والوں نے گلابی رنگ کی ٹوپیاں بھی پہنی ہوتی ہیں ، اس حساب سے پیلی واسکٹ اور گلابی ٹوپی کو بھی حکومت خلاف مظاہرین کی شناخت کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔ دیگر فرانسیسی شہروں جن میں احتجاج کرنے والوں کا زور ہے، ان شہروں میں لیون' پوئیں ویلی اور بونشی وغیرہ شامل ہیں جہاں مظاہرین کی تعداد کا اندازہ 5 سے 7 ہزار تک لگایا گیا ہے۔ مظاہرین کا زیادہ رش دوپہر کے وقت ہوتا ہے کیونکہ صبح اور شام کے اوقات میں وہاں سردی کی لہر خاص شدید ہوتی ہے اور کھلے آسمان کے نیچے ویسے ہی انسان کی قلفی جم جاتی ہے۔ پیرس کے عالمی شہرت یافتہ ہوائی اڈے چارلس ڈی گال ایئر پورٹ پر بھی مظاہرین بینر اٹھا کر احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ احتجاج کی بڑی وجہ پیٹرول کے سرکاری ٹیکس میں اضافہ بتایا گیا ہے۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ پیٹرول پر ٹیکس میں اضافہ کا مقصد ملک کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھنے کی کوشش ہے۔ صدر میکرون نے اب پیٹرول ٹیکس میں قدرے کمی کر دی ہے اس کے ساتھ ہی بجٹ میں 10 ارب یورو کا اضافہ کر دیا ہے جو سب سے غریب کارکنوں کی فلاح کے لیے استعمال ہوں گے۔ گزشتہ روز پیرس کیمپس ایلسی ایونیو کے سٹی سینٹر پر پولیس نے مظاہرین کے خلاف پانی کے گولے استعمال کر کے انھیں ان کی پوزیشنوں سے پیچھے دھکیل دیا تاہم شام کے آغاز پر مظاہرین دوبارہ نمودار ہو گئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پٹرول ٹیکس میں اضافہ کرتے وقت حکومت نے ان ہزاروں محنت کشوں کی حالت زار کا خیال نہیں رکھا جو مہنگائی کی وجہ سے بہت زیادہ مشکل میں پھنس گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں