پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی مہم ناکام
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے انڈیا کی ترجیحی تجارتی ملک کی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا
پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی بھارتی مہم ناکام ہوگئی ہے۔ نئی دہلی کی پوری کوشش تھی کہ پلوامہ حملے کے فوراً بعد پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کر دے لیکن پاکستان کے بجائے بھارت عالمی برادری میں تنہا ہونا شروع ہو گیا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد بھارت کے بے لچک جنگجویانہ رویے کو عالمی برادری نے ناپسند کیا، جب کہ پاکستان کی سرحد ی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے پر پاکستانی اقدام کو سراہا گیا جس پر تبصرہ کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا پاکستان کے اس صلح جویانہ انسانی اقدام کو عالمی برادری میں سراہتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے انڈیا کی ترجیحی تجارتی ملک کی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ امریکی صدر نے کانگریس کو خط لکھ دیا ہے کہ وہ انڈیا کی ترجیحی تجارتی ملک کی حیثیت ختم کر رہے ہیں ۔ جب کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل آئی سی سی نے انڈیا کو وارننگ دیتے ہوئے ٹی ٹونٹی اور آئی سی سی ورلڈکپ کی میزبانی، پاکستانی کرکٹر اور آفیشلز کو ویزوں کی ضمانت سے مشروط کر دی ہے۔ آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو کہا ہے کہ وہ اس سال نومبر تک اپنی حکومت سے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزہ دینے کی تحریری یقین دہانی حاصل کرکے بتائے ورنہ آئی سی سی بھارت سے ورلڈ کرکٹ کپ کی میزبانی واپس لے سکتا ہے۔
پاکستان وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پچھلے دنوں بھارت کو ہر محاذ پر شکست دی ہے، چاہے وہ ملٹری ہو یا ڈپلومیسی یا سیاسی، بالا کوٹ پر بھارتی حملے کے حوالے بھارت کے تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے جس کی بین الاقوامی میڈیا نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
صورتحال کس قدر خوفناک تھی اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ پوری دنیا اس جنگ کو روکنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی جو کسی وقت بھی ایٹمی جنگ میں بدل سکتی تھی۔ اس میں سب سے متحرک اور مرکزی کردار امریکا کا تھا اس کے ساتھ مدد گار ممالک میں چین روس، ترکی، متحدہ عرب امارات اور اردن کے وزرائے خارجہ بھی شامل تھے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں کشید گی میں کمی کا آغاز ہوا۔ 6مارچ کو پاکستانی وزیر خارجہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیپو کا شکریہ اداکرتا ہوں جن کے موثر متحرک کردار کی وجہ سے کشید گی کم ہوئی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کی مسلسل کوششوں اور موثر ڈپلومیسی کا پاکستان کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ امریکا میں پاکستان کے بارے میں جو منفی تاثر طویل عرصے سے تھا وہ تبدیل ہو گیا۔ امریکا میں پاکستان کا تاثر بدلنا پاکستانی ڈپلومیسی کی اس سے بڑی فتح اور کیا ہو سکتی ہے؟ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ براہ راست عمران مودی رابطہ دونوں ملکوں کے درمیان صورتحال مزید پرسکون بنانے کا باعث بنے گا۔جس کے لیے باخبر ذرایع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خاجہ مائیک میپو بھارتی وزیر اعظم مودی پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
بھارت کے بالا کوٹ پر حملے نے کشیدگی اپنی انتہا پر پہنچا دی ۔ میرا اندازہ تھا کہ کشیدگی یہ شدت 6 مارچ کو ٹو ٹ جائے گی، یہی بات میں نے گروپ ایڈیٹر ایاز خان اور ایڈیٹر ایڈ یٹوریل لطیف چوہدری کی موجودگی میں کہی اور ایسا ہی ہوا۔ صورتحال ابھی بھی نازک ہے ذرا سی بے احتیاطی سے صرف بھارت پاکستان ہی نہیں پوری دنیا ایٹمی جنگ اور اس کے ہولناک اثرات کی لپیٹ میں آ سکتی ہے ۔ یوں پچھلے دس ہزار سال کی انسانی ترقی ایٹمی کہر ے میں دفن ہو جائے گی۔ یہ ایٹمی جنگ سے پیدا ہونے والی تباہی کا خوف ہی تھا کہ پوری دنیا اپنے تحفظ کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی تاکہ ان کی زمین پر قائم کی ہوئی جنتیں محفوظ رہیں۔ برصغیر کے عوام تو ویسے بھی صدیوں سے جہنمی زندگی گزار رہے ہیں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز اس سلسلے میں مسلسل اپنا کردار ادا کر رہا ہے ۔ چندہ ماہ پیشتر اس نے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں ایک مفصل رپورٹ لکھی جس میں اس نے بتایا کہ بھارت کے خلاف مزاحمت اب مقامی ہے جس کو کوئی بیرونی مدد حاصل نہیں ۔ بھارت کے خلاف آزادی کی اس تحریک میں کشمیر کا ہر طبقہ شامل ہو چکا ہے، حتیٰ کہ عمر رسیدہ کشمیری خواتین بھی اس تحریک میں شامل ہو چکی ہیں۔ حال ہی میں نیو یارک ٹائمز نے اس بات کی پھر نشاندہی کی ہے کہ مسئلہ کشمیر ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا، برصغیر اور دنیا پر ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے۔
اخبار لکھتا ہے کہ دونوں ملک خطرناک صورت حال میں داخل ہو چکے ہیں، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا یہ خوفناک خطرہ موجود رہے گا۔ اخبار اس مسئلے کا حل عالمی دباؤ تجویز کرتا ہے۔ کیونکہ بین الاقوامی دباؤ کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر کا موثر اور دیرپا حل نکل سکتا ہے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں۔ دنیا کو پاکستان اور بھارت کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی سلامتی کے لیے بھی کشمیر کے مسئلے کا مستقل حل نکالنا ہو گا ورنہ ہزاروں سال کی عظیم الشان ترقی سکینڈوں میں راکھ کا ڈھیر بن جائے گی۔
امریکا کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے امریکی سینیٹ کی دفاعی امور کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان افغانستان تنازعے کے حل میں مثبت کردار ادا کرتا ہے تو امریکا کے پاس یہ موقع ہو گا کہ وہ پاکستان کی مدد کرے کیونکہ خطے میں امن پاکستان امریکا مشترکہ مفادات کے لیے نہایت اہم ہے۔
پس تحریر:18 فروری برادر بزرگ کی اچانک ناگہانی موت نے دل و دماغ کو ایسا مفلوج کیا کہ کالم کا تسلسل قائم نہ رہ سکا ، اس صدمے نے ایسا زخم دیا ہے کہ جسے بھرنے کے لیے ایک مدت چاہیے۔60 سال انھوں نے ہماری سرپرستی، خبر گیری ایسی کی جو حقیقی باپ بھی شاذ ہی کرتے ہیں ۔ اﷲ انھیں اپنی جوار رحمت میں جگہ دے۔اندرون بیرون ملک سے بے شمار تعزیت کرنے والوں کا دلی شکریہ جنہوں نے اس ناقابل بیان صدمے پر دل جوئی کی۔ میرے لیے دعاکریں کہ لکھنے میں تسلسل قائم رہے۔
٭پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اہم تاریخیں 10-11-12 مارچ ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے انڈیا کی ترجیحی تجارتی ملک کی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ امریکی صدر نے کانگریس کو خط لکھ دیا ہے کہ وہ انڈیا کی ترجیحی تجارتی ملک کی حیثیت ختم کر رہے ہیں ۔ جب کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل آئی سی سی نے انڈیا کو وارننگ دیتے ہوئے ٹی ٹونٹی اور آئی سی سی ورلڈکپ کی میزبانی، پاکستانی کرکٹر اور آفیشلز کو ویزوں کی ضمانت سے مشروط کر دی ہے۔ آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو کہا ہے کہ وہ اس سال نومبر تک اپنی حکومت سے پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزہ دینے کی تحریری یقین دہانی حاصل کرکے بتائے ورنہ آئی سی سی بھارت سے ورلڈ کرکٹ کپ کی میزبانی واپس لے سکتا ہے۔
پاکستان وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پچھلے دنوں بھارت کو ہر محاذ پر شکست دی ہے، چاہے وہ ملٹری ہو یا ڈپلومیسی یا سیاسی، بالا کوٹ پر بھارتی حملے کے حوالے بھارت کے تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے جس کی بین الاقوامی میڈیا نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
صورتحال کس قدر خوفناک تھی اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ پوری دنیا اس جنگ کو روکنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی جو کسی وقت بھی ایٹمی جنگ میں بدل سکتی تھی۔ اس میں سب سے متحرک اور مرکزی کردار امریکا کا تھا اس کے ساتھ مدد گار ممالک میں چین روس، ترکی، متحدہ عرب امارات اور اردن کے وزرائے خارجہ بھی شامل تھے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں کشید گی میں کمی کا آغاز ہوا۔ 6مارچ کو پاکستانی وزیر خارجہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیپو کا شکریہ اداکرتا ہوں جن کے موثر متحرک کردار کی وجہ سے کشید گی کم ہوئی۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کی مسلسل کوششوں اور موثر ڈپلومیسی کا پاکستان کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ امریکا میں پاکستان کے بارے میں جو منفی تاثر طویل عرصے سے تھا وہ تبدیل ہو گیا۔ امریکا میں پاکستان کا تاثر بدلنا پاکستانی ڈپلومیسی کی اس سے بڑی فتح اور کیا ہو سکتی ہے؟ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ براہ راست عمران مودی رابطہ دونوں ملکوں کے درمیان صورتحال مزید پرسکون بنانے کا باعث بنے گا۔جس کے لیے باخبر ذرایع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خاجہ مائیک میپو بھارتی وزیر اعظم مودی پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
بھارت کے بالا کوٹ پر حملے نے کشیدگی اپنی انتہا پر پہنچا دی ۔ میرا اندازہ تھا کہ کشیدگی یہ شدت 6 مارچ کو ٹو ٹ جائے گی، یہی بات میں نے گروپ ایڈیٹر ایاز خان اور ایڈیٹر ایڈ یٹوریل لطیف چوہدری کی موجودگی میں کہی اور ایسا ہی ہوا۔ صورتحال ابھی بھی نازک ہے ذرا سی بے احتیاطی سے صرف بھارت پاکستان ہی نہیں پوری دنیا ایٹمی جنگ اور اس کے ہولناک اثرات کی لپیٹ میں آ سکتی ہے ۔ یوں پچھلے دس ہزار سال کی انسانی ترقی ایٹمی کہر ے میں دفن ہو جائے گی۔ یہ ایٹمی جنگ سے پیدا ہونے والی تباہی کا خوف ہی تھا کہ پوری دنیا اپنے تحفظ کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی تاکہ ان کی زمین پر قائم کی ہوئی جنتیں محفوظ رہیں۔ برصغیر کے عوام تو ویسے بھی صدیوں سے جہنمی زندگی گزار رہے ہیں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز اس سلسلے میں مسلسل اپنا کردار ادا کر رہا ہے ۔ چندہ ماہ پیشتر اس نے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں ایک مفصل رپورٹ لکھی جس میں اس نے بتایا کہ بھارت کے خلاف مزاحمت اب مقامی ہے جس کو کوئی بیرونی مدد حاصل نہیں ۔ بھارت کے خلاف آزادی کی اس تحریک میں کشمیر کا ہر طبقہ شامل ہو چکا ہے، حتیٰ کہ عمر رسیدہ کشمیری خواتین بھی اس تحریک میں شامل ہو چکی ہیں۔ حال ہی میں نیو یارک ٹائمز نے اس بات کی پھر نشاندہی کی ہے کہ مسئلہ کشمیر ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا، برصغیر اور دنیا پر ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلاتے رہیں گے۔
اخبار لکھتا ہے کہ دونوں ملک خطرناک صورت حال میں داخل ہو چکے ہیں، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا یہ خوفناک خطرہ موجود رہے گا۔ اخبار اس مسئلے کا حل عالمی دباؤ تجویز کرتا ہے۔ کیونکہ بین الاقوامی دباؤ کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر کا موثر اور دیرپا حل نکل سکتا ہے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں۔ دنیا کو پاکستان اور بھارت کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی سلامتی کے لیے بھی کشمیر کے مسئلے کا مستقل حل نکالنا ہو گا ورنہ ہزاروں سال کی عظیم الشان ترقی سکینڈوں میں راکھ کا ڈھیر بن جائے گی۔
امریکا کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جوزف ووٹل نے امریکی سینیٹ کی دفاعی امور کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان افغانستان تنازعے کے حل میں مثبت کردار ادا کرتا ہے تو امریکا کے پاس یہ موقع ہو گا کہ وہ پاکستان کی مدد کرے کیونکہ خطے میں امن پاکستان امریکا مشترکہ مفادات کے لیے نہایت اہم ہے۔
پس تحریر:18 فروری برادر بزرگ کی اچانک ناگہانی موت نے دل و دماغ کو ایسا مفلوج کیا کہ کالم کا تسلسل قائم نہ رہ سکا ، اس صدمے نے ایسا زخم دیا ہے کہ جسے بھرنے کے لیے ایک مدت چاہیے۔60 سال انھوں نے ہماری سرپرستی، خبر گیری ایسی کی جو حقیقی باپ بھی شاذ ہی کرتے ہیں ۔ اﷲ انھیں اپنی جوار رحمت میں جگہ دے۔اندرون بیرون ملک سے بے شمار تعزیت کرنے والوں کا دلی شکریہ جنہوں نے اس ناقابل بیان صدمے پر دل جوئی کی۔ میرے لیے دعاکریں کہ لکھنے میں تسلسل قائم رہے۔
٭پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اہم تاریخیں 10-11-12 مارچ ہیں۔