بھارت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا فیصلہ پاکستانی خاتون کی وجہ سے ملتوی ہونے کا انکشاف

انتظار ہے کہ بھارتی عدالت پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کو عینی شاہد کے طور پر پیش ہونے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں


March 12, 2019
انتظار ہے کہ بھارتی عدالت پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کو عینی شاہد کے طور پر پیش ہونے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں (فوٹو: فائل)

سمجھوتہ ایکسپریس حادثے کے 12 سال بعد ایک پاکستانی خاتون نے اس کیس میں عینی شاہد کے طور پر گواہی دینے کے لیے بھارتی عدالت سے رجوع کرلیا۔

ایکسپریس کے مطابق پاکستانی خاتون نے بھارتی وکیل کے توسط سے یہ پٹیشن اس وقت دائرکی ہے جب بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن (این آئی اے ) کی اسپیشل عدالت اس کیس کا فیصلہ سنانے والی تھی۔

یہ پڑھیں: سمجھوتہ ایکسپریس دھماکا کیس کا فیصلہ محفوظ

حافظ آباد کے نواحی علاقہ کی رہائشی راحیلہ وکیل دختر محمد وکیل نے ای میل کے ذریعے این آئی اے کی عدالت سے درخواست کی ہے وہ اس سانحہ کی عینی شاہد ہیں، اس سانحہ میں ان کے دو رشتہ دار رانا محمد شوکت اور محمد سمیع اللہ بھی شہید ہوگئے تھے۔

Saniha Samjhota pak women apeal indian court

خاتون نے یہ بھی کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ بھارت میں اس سانحہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے اس لیے وہ عدالت کو حقائق بتانا چاہتی ہیں تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے۔

خاتون کا یہ بھی موقف ہے کہ اسے آج تک اس کیس میں بطور گواہ طلب نہیں کیا گیا اس لیے اس نے ازخود پیش ہونے کی درخواست کی ہے۔ پاکستانی خاتون کی پٹیشن کے بعد عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔

Saniha Samjhota pak women apeal indian court 2

واضح رہے کہ 18 فروری 2007ء میں بھارت کے علاقہ پانی پت کے قریب سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو آگ لگادی گئی تھی جس میں 68 مسافروں کی موت ہوگئی تھی اوران میں زیادہ تعداد پاکستانی شہریوں کی تھی۔

بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے اس کیس میں 8 لوگوں کو نامزد کیا تھا ۔ گزشتہ روز اس کیس میں نامزد افراد عدالت میں پیش ہوئے اور توقع کی جارہی تھی کہ عدالت اپنا فیصلہ سنا دے گی تاہم پاکستانی خاتون کی طرف سے دائر پٹیشن کے بعد کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔

Saniha Samjhota pak women apeal indian court 3

اب اس بات کا انتظار ہے کہ بھارتی عدالت پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کو عینی شاہد کے طور پر پیش ہونے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں