بھارت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا فیصلہ پاکستانی خاتون کی وجہ سے ملتوی ہونے کا انکشاف
انتظار ہے کہ بھارتی عدالت پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کو عینی شاہد کے طور پر پیش ہونے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں
سمجھوتہ ایکسپریس حادثے کے 12 سال بعد ایک پاکستانی خاتون نے اس کیس میں عینی شاہد کے طور پر گواہی دینے کے لیے بھارتی عدالت سے رجوع کرلیا۔
ایکسپریس کے مطابق پاکستانی خاتون نے بھارتی وکیل کے توسط سے یہ پٹیشن اس وقت دائرکی ہے جب بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن (این آئی اے ) کی اسپیشل عدالت اس کیس کا فیصلہ سنانے والی تھی۔
یہ پڑھیں: سمجھوتہ ایکسپریس دھماکا کیس کا فیصلہ محفوظ
حافظ آباد کے نواحی علاقہ کی رہائشی راحیلہ وکیل دختر محمد وکیل نے ای میل کے ذریعے این آئی اے کی عدالت سے درخواست کی ہے وہ اس سانحہ کی عینی شاہد ہیں، اس سانحہ میں ان کے دو رشتہ دار رانا محمد شوکت اور محمد سمیع اللہ بھی شہید ہوگئے تھے۔
خاتون نے یہ بھی کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ بھارت میں اس سانحہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے اس لیے وہ عدالت کو حقائق بتانا چاہتی ہیں تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے۔
خاتون کا یہ بھی موقف ہے کہ اسے آج تک اس کیس میں بطور گواہ طلب نہیں کیا گیا اس لیے اس نے ازخود پیش ہونے کی درخواست کی ہے۔ پاکستانی خاتون کی پٹیشن کے بعد عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔
واضح رہے کہ 18 فروری 2007ء میں بھارت کے علاقہ پانی پت کے قریب سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو آگ لگادی گئی تھی جس میں 68 مسافروں کی موت ہوگئی تھی اوران میں زیادہ تعداد پاکستانی شہریوں کی تھی۔
بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے اس کیس میں 8 لوگوں کو نامزد کیا تھا ۔ گزشتہ روز اس کیس میں نامزد افراد عدالت میں پیش ہوئے اور توقع کی جارہی تھی کہ عدالت اپنا فیصلہ سنا دے گی تاہم پاکستانی خاتون کی طرف سے دائر پٹیشن کے بعد کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔
اب اس بات کا انتظار ہے کہ بھارتی عدالت پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کو عینی شاہد کے طور پر پیش ہونے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔
ایکسپریس کے مطابق پاکستانی خاتون نے بھارتی وکیل کے توسط سے یہ پٹیشن اس وقت دائرکی ہے جب بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن (این آئی اے ) کی اسپیشل عدالت اس کیس کا فیصلہ سنانے والی تھی۔
یہ پڑھیں: سمجھوتہ ایکسپریس دھماکا کیس کا فیصلہ محفوظ
حافظ آباد کے نواحی علاقہ کی رہائشی راحیلہ وکیل دختر محمد وکیل نے ای میل کے ذریعے این آئی اے کی عدالت سے درخواست کی ہے وہ اس سانحہ کی عینی شاہد ہیں، اس سانحہ میں ان کے دو رشتہ دار رانا محمد شوکت اور محمد سمیع اللہ بھی شہید ہوگئے تھے۔
خاتون نے یہ بھی کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ بھارت میں اس سانحہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے اس لیے وہ عدالت کو حقائق بتانا چاہتی ہیں تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے۔
خاتون کا یہ بھی موقف ہے کہ اسے آج تک اس کیس میں بطور گواہ طلب نہیں کیا گیا اس لیے اس نے ازخود پیش ہونے کی درخواست کی ہے۔ پاکستانی خاتون کی پٹیشن کے بعد عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔
واضح رہے کہ 18 فروری 2007ء میں بھارت کے علاقہ پانی پت کے قریب سمجھوتہ ایکسپریس کی دو بوگیوں کو آگ لگادی گئی تھی جس میں 68 مسافروں کی موت ہوگئی تھی اوران میں زیادہ تعداد پاکستانی شہریوں کی تھی۔
بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے اس کیس میں 8 لوگوں کو نامزد کیا تھا ۔ گزشتہ روز اس کیس میں نامزد افراد عدالت میں پیش ہوئے اور توقع کی جارہی تھی کہ عدالت اپنا فیصلہ سنا دے گی تاہم پاکستانی خاتون کی طرف سے دائر پٹیشن کے بعد کیس کی سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔
اب اس بات کا انتظار ہے کہ بھارتی عدالت پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کو عینی شاہد کے طور پر پیش ہونے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔