مالی سال 202019 کے لئے خیبرپختونخوا کے بجٹ کا ابتدائی خاکہ تیار
مالی سال 20-2019 کے لئے خیبرپختونخوا کے بجٹ کا مجموعی تخمینہ 606 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے
خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کے لیے ابتدائی خاکہ تیار کرلیا ہے جس کے تحت بجٹ کا مجموعی حجم 606 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جو جاری مالی سال سے 42 ارب کم مالیت کا ہے۔
ابتدائی خاکے کے مطابق خیبر پختونخوا کے صوبائی بجٹ کا مجموعی تخمینہ 606 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جس کا 83 فیصد حصہ یعنی 500 ارب روپے صوبہ کو مرکز کی جانب سے منتقل ہوں گے، آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ 119 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جس میں صوبائی حکومت اپنی جانب سے 41 ارب روپے صوبائی پروگرام اور 18 ارب اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کے لیے فراہم کرے گی جبکہ 60 ارب روپے غیر ملکی وسائل سے ملنے کی توقع ہے، آئندہ مالی سال کے لیے تیار کردہ بجٹ تخمینہ جات کے مقابلے میں جاری مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ 648 ارب روپے ہے جن میں 180 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال 18-2018 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 208 ارب تھا۔
آئندہ مالی سال کے دوران صوبہ کو نیا این ایف سی ایوارڈ جاری نہ ہونے کی صورت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے مجموعی قومی وسائل کے ایک فیصد کی صورت میں 47 ارب روپے ملیں گے تاہم نیا این ایف سی ایوارڈ جاری ہونے کی صورت میں صورت حال تبدیل ہوجائے گی، صوبہ کو آئندہ مالی سال کے دوران اپنے وسائل سے 45 ارب کی آمدنی ہونے کی توقع ہے جب کہ صوبہ اپنی بچت سے 40 ارب روپے کی اپنے طور پر سرمایہ کاری بھی کرے گا، آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 60 سے بڑھا کر 63 سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے صوبے کو سالانہ 20 ارب تک کی بچت ہونے کا امکان ہے اور پنشن ادائیگی کا بوجھ کم ہوجائے گا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران 6300 آسامیاں ختم کرنے کی بھی تجویز ہے جن کی نشاندہی کرلی گئی ہے جب کہ جاری مالی سال کے صوبائی حکومت نے 1601 آسامیاں ختم کیں جس سے صوبے کو 80 کروڑ روپے کی بچت ہوئی، صوبے کو آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری گاڑیوں کے استعمال میں کنٹرول کرتے ہوئے 3 سے 4 ارب روپے بچت کرنے کی تجویز ہے جب کہ ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل کا دورانیہ کم کرنے کے لیے ہر اسکیم کی مدت تکمیل کو 3 سال تک محدود کرنے کی بھی تجویز ہے۔
محکمہ خزانہ نے جولائی 2019 سے جون 2023 تک صوبے کی آمدنی کو بڑھا کر60.5 ارب تک پہنچانے کے لیے بھی حکمت عملی وضع کی ہے۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کے لیے تیار کردہ ابتدائی 606 ارب کے تخمینہ جات کے مقابلے میں جاری مالی سال کے وائٹ پیپر میں تین برسوں کے ظاہر کردہ امکاناتی بجٹ تخمینہ جات میں آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کا تخمینہ 651 ارب اورسالانہ ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ 144 ارب روپے تجویز کیاتھا۔ صوبہ کو آئندہ مالی سال کے دوران بجلی کے خالص منافع کی مد میں بھی 40 ارب سے زائد موصول ہونے کا امکان ہے۔
ابتدائی خاکے کے مطابق خیبر پختونخوا کے صوبائی بجٹ کا مجموعی تخمینہ 606 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جس کا 83 فیصد حصہ یعنی 500 ارب روپے صوبہ کو مرکز کی جانب سے منتقل ہوں گے، آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ 119 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جس میں صوبائی حکومت اپنی جانب سے 41 ارب روپے صوبائی پروگرام اور 18 ارب اضلاع کے ترقیاتی پروگرام کے لیے فراہم کرے گی جبکہ 60 ارب روپے غیر ملکی وسائل سے ملنے کی توقع ہے، آئندہ مالی سال کے لیے تیار کردہ بجٹ تخمینہ جات کے مقابلے میں جاری مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ 648 ارب روپے ہے جن میں 180 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال 18-2018 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 208 ارب تھا۔
آئندہ مالی سال کے دوران صوبہ کو نیا این ایف سی ایوارڈ جاری نہ ہونے کی صورت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے مجموعی قومی وسائل کے ایک فیصد کی صورت میں 47 ارب روپے ملیں گے تاہم نیا این ایف سی ایوارڈ جاری ہونے کی صورت میں صورت حال تبدیل ہوجائے گی، صوبہ کو آئندہ مالی سال کے دوران اپنے وسائل سے 45 ارب کی آمدنی ہونے کی توقع ہے جب کہ صوبہ اپنی بچت سے 40 ارب روپے کی اپنے طور پر سرمایہ کاری بھی کرے گا، آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 60 سے بڑھا کر 63 سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے صوبے کو سالانہ 20 ارب تک کی بچت ہونے کا امکان ہے اور پنشن ادائیگی کا بوجھ کم ہوجائے گا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران 6300 آسامیاں ختم کرنے کی بھی تجویز ہے جن کی نشاندہی کرلی گئی ہے جب کہ جاری مالی سال کے صوبائی حکومت نے 1601 آسامیاں ختم کیں جس سے صوبے کو 80 کروڑ روپے کی بچت ہوئی، صوبے کو آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری گاڑیوں کے استعمال میں کنٹرول کرتے ہوئے 3 سے 4 ارب روپے بچت کرنے کی تجویز ہے جب کہ ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل کا دورانیہ کم کرنے کے لیے ہر اسکیم کی مدت تکمیل کو 3 سال تک محدود کرنے کی بھی تجویز ہے۔
محکمہ خزانہ نے جولائی 2019 سے جون 2023 تک صوبے کی آمدنی کو بڑھا کر60.5 ارب تک پہنچانے کے لیے بھی حکمت عملی وضع کی ہے۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کے لیے تیار کردہ ابتدائی 606 ارب کے تخمینہ جات کے مقابلے میں جاری مالی سال کے وائٹ پیپر میں تین برسوں کے ظاہر کردہ امکاناتی بجٹ تخمینہ جات میں آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کا تخمینہ 651 ارب اورسالانہ ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ 144 ارب روپے تجویز کیاتھا۔ صوبہ کو آئندہ مالی سال کے دوران بجلی کے خالص منافع کی مد میں بھی 40 ارب سے زائد موصول ہونے کا امکان ہے۔