آئی سی سی بھارت کے حق میں میدان میں آگئی پاکستان کا اعتراض مسترد

متعصب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارت کے حق میں جواز تراشنے شروع کردیے


ویب ڈیسک March 12, 2019
متعصب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارت کے حق میں جواز تراشنے شروع کردیے فوٹو:فائل

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے حسب روایت بھارت نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوجی کیپس پہننے پر انڈین کرکٹ ٹیم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

بھارتی کرکٹ ٹیم نے پلوامہ حملے میں ہلاک فوجیوں کی یاد میں آسٹریلیا کے خلاف رانچی میں تیسرا ایک روزہ میچ آرمی کیپ پہن کر کھیلا تھا، تاہم فوجی کیپس پہننے کے باوجود بھارتی ٹیم کو آسٹریلیا کے ہاتھوں عبرتناک شکست ہوئی۔ کھیل کو سیاسی رنگ دینے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے سخت احتجاج کرتے ہوئے آئی سی سی سے بھارتی کرکٹ ٹیم کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

تاہم آئی سی سی نے پاکستان کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے انڈین ٹیم نے فوجی کیپس پہنیں۔ آئی سی سی نے بھارت کے حق میں عذر تراشتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کو میچ سے قبل فوجی کیپس پہننے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا جنگی جنون، کرکٹ ٹیم نے فوجی کیپ پہن کر میچ کھیلا

آئی سی سی کی جنرل مینیجر اسٹریٹجک کمیونی کیشنز کلارا فرلانگ نے بیان میں کہا کہ بی سی سی آئی نے میچ سے قبل فوجی کیپس پہننے کی اجازت لی تھی، انہوں نے حملے میں ہلاک فوجیوں کی یاد میں اور ان کے لیے عطیات جمع کرنے کےلیے یہ کام کیا تھا اور آئی سی سی نے بھارتی ٹیم کو اس کام کی اجازت دی تھی۔

چیرمین پی سی بی احسان مانی نے اس معاملے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی ٹیم نے آئی سی سی سے اجازت کسی اور مقصد کے لیے لی تھی لیکن انہوں نے اسے کسی اور کام کے لیے استعمال کیا۔ 2014 میں معین علی نے بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران فلسطینیوں کی حمایت میں کلائی پر خصوصی ہینڈ بینڈ پہنا تھا جس میں ''سیو غزہ'' اور ''فری فلسطین'' تحریر تھا جس پر آئی سی سی نے معین علی کی سرزنش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد عثمان خواجہ کے رنز کےانبار میں فوجی کیپس والی بھارتی ٹیم دب گئی

آئی سی سی کے اس اقدام پر کرکٹ حلقوں نے کہا تھا کہ معین علی کی سرزنش کرکے آئی سی سی نے ایک مرتبہ پر یہ ثابت کردیا ہے کہ کرکٹ کا یہ عالمی ادارہ ناصرف متعصب ہے بلکہ کہیں نہ کہیں یہ بھی مسلمانوں کے خلاف روا رکھے جانے والے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں